پاکستان : سائبر کرائمز میں 12 گنا اضافہ

0
145

 

اسلام آباد(پاکستان نیوز) پاکستان میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ہی سائبر کرائمز بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور گذشتہ چار برسوں کے دوران ایسے جرائم میں 12 گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایف آئی اے کی دستاویزات کے مطابق ملک میں سائبر کرائم کے حوالے سے قانون سازی کے بعد ہر سال جرائم کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ ‘ان جرائم میں جنسی ہراسیت، مالیاتی فراڈ، ڈیٹا چوری، سوشل میڈیا پر شناخت کی چوری وغیرہ اور بچوں کی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز بنانے اور پھیلانے کے مقدمات شامل ہیں۔’ دستاویزات کے مطابق 2016 میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے نفاذ کے بعد ملک بھر سے ایف آئی اے کو نو ہزار شکایات موصول ہوئیں جن کی بنیاد پر 47 مقدمات درج کیے گئے۔ تاہم 2019 درج ہونے والے مقدمات کی تعداد 12 گنا اضافے کے ساتھ 577 ہو گئی جبکہ رواں سال ایف آئی اے کو موصول ہونے والی شکایات کی تعداد 56 ہزار سے بھی بڑھ گئی ہے۔ اسی طرح 2018 میں درج مقدمات کی تعداد 465 تھی جو کہ اس سے گذشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا تھی جبکہ موصول ہونے والی شکایات کی تعداد نو ہزار سے زائد تھی۔ سال 2017 میں پیکا کے تحت درج ہونے والے مقدمات کی تعداد 207 تھی۔ ایف آئی اے کی جانب سے اردو نیوز کو فراہم کی جانے والی دستاویزات کے مطابق 2019 میں سائبر کرائمز میں ملوث 620 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ اس سے گذشتہ برس 443 افراد پیکا کے تحت درج ہونے والے مقدمات میں گرفتار کیے گئے۔ سائبر کرائمز کے خاتمے اور عوام میں آگاہی کے لیے ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ کیا اقدامات کر رہا ہے اس حوالے سے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سائبر کرائم ونگ اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹس کے ذریعے عوام میں ان جرائم کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف ہدایت نامے بھی جاری کیے جاتے ہیں جو کہ ایف آئی اے کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here