واشنگٹن:
نامور پاکستانی اداکارہ و ماڈل آمنہ الیاس نے سانولے اور گندمی رنگ کے حوالے سے کہا ہے کہ ان کے گہرے رنگ کا احساس انہیں ان کی والدہ اور خالہ کی باتوں سے ہوا۔
آمنہ الیاس کا شمار پاکستان کی ان اداکاراؤں میں ہوتا ہے جو گزشتہ کئی عرصے سے خواتین کے ساتھ رنگ کی بنیاد پر برتے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھارہی ہیں۔ اور ماضی میں کئی بار خواتین کے سانولے اور گورے رنگ میں کیے جانے والے معاشرتی فرق کے بارے میں بات کرچکی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے وائس آف امریکا کو دئیے گئے انٹرویو میں ایک بار پھر اس بارے میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بچپن میں میں نے اپنی رنگت کے حوالے سے چھوٹی چھوٹی چیزوں کا تجربہ کیا ہے جیسے میری والدہ اور خالہ نے مجھے یہ کہہ کر میری گہری رنگت کا احساس دلایا کہ بچپن میں اس کا رنگ صحیح تھا لیکن بڑے ہوکر اسے پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے۔
بچپن میں آپ کو ان باتوں کا مطلب زیادہ سمجھ نہیں آتا لیکن جب آپ باشعور ہوتے ہیں تو احساس ہوتا ہےکہ اس جملے کے پیچھے کیا نفسیات چھپی ہے۔ اور جب مجھے یہ چیز سمجھ آئی تو میں اس کے خلاف کھڑی ہوئی۔
آمنہ الیاس نے بتایا کہ اگر آپ ٹی وی پر دیکھیں تو کوئی اداکارہ گندمی یا سانولے رنگ کی نظر نہیں آئے گی سب کا رنگ صاف اور گورا ہوتا ہے لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری عوام بھی اسکرین پر صرف ان لڑکیوں کو دیکھنا چاہتی ہے جن کا رنگ گورا ہوتا ہے۔
میزبان نے آمنہ الیاس سے سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے بعد اکثر ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ ان حادثوں کا ذمہ دار اداکاراؤں کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کے مختصر لباس کی وجہ سے یہ سانحہ ہوا کیونکہ ملزم نے اداکاراؤں کو کم یا مختصر لباس میں دیکھا تو اس نے یہ حرکت کی۔
میزبان کے اس سوال پر آمنہ الیاس نے کہا مجھے معاف کریں لیکن میں کہنا چاہتی ہوں کہ ہماری عوام بہت جاہل ہے انہیں بالکل بھی شعور نہیں ہے جو ریپ کرنے والا آدمی ہوتا ہے وہ ذہنی بیمار ہوتا ہے ۔ ضروری نہیں ہے کہ وہ آدمی ٹی وی پر یا اپنے فون میں کوئی چیز دیکھ کر ریپ جیسا قبیح فعل کرے دراصل اس کی سوچ میں گندگی ہوتی ہے۔
آمنہ الیاس نے مزید کہا پاکستان میں اداکاراؤں کو گھر بٹھادیں لیکن بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کو کیسے بند کرائیں گے آپ۔ انٹرنیٹ جو آج ہر کسی کے پاس ہے اسے کیسے بند کریں گے آپ ۔ ریپ تو اس ٹائم سے ہورہے ہیں جب ٹیلی ویژن نہیں تھا جب اداکارائیں ٹی وی پر نہیں آتی تھیں تو کیا ریپ نہیں ہوتے تھے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اس وقت کیا چیز ان مردوں کو ریپ کرنے پر مجبور کرتی تھی اور مجھے یقین ہے اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہوگا۔