نیویارک (پاکستان نیوز)واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی پرانی اور طویل عرصہ سے بند اور غیر فعال چانسری بلڈنگ کے نئے خریدار پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت حفیظ خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ بند عمارت کسی کاروباری مقصد کے لئے نہیں بلکہ اپنے آبائی وطن پاکستان کے نام اور محبت و احترام کے جذبات کے تحت خریدی ہے تاکہ امریکا میں پاکستان مخالف عناصر نے اس بلڈنگ کی فروخت کے حوالے سے جومذاق اور تنقید کا ماحول پیدا کردیا تھا اس کو زائل کیا جاسکے۔ ملتان سے امریکا منتقل ہونے والے اور انرجی مشروبات کے کاروبار میں مصروف حفیظ خان نے یہ بات پاکستان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ 71 لاکھ امریکی ڈالرز میں پاکستانی سفارتخانہ کی پرانی اور ملحقہ عمارت کے نئے مالک سے جب اس عمارت کے مستقبل کے بارے میں سوال کیا گیا تو حفیظ خان نے کہا کہ فی الحال تو اس بلڈنگ کے بند رہنے کے عرصہ میں شہری ضابطوں اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوںا ور نوٹسز سے نجات پانا اور عمارت کے کھلنے پر صفائی اور بحالی کے تقاضے اور ضرورتوں کو پورا کرنا ہے’اس کے بعد ہی اس بارے میں کچھ سوچا جائے گا۔ حفیظ خان نے مزید بتایاکہ اس بلڈنگ کی فروخت کیلئے ان کی دی گئی بولی کی منظوری وزیراعظم اور ان کی کابینہ نے دی ہے۔ ریاست ٹیکساس میں اپنے چار بچوں اور اہل خانہ کیساتھ رہائش پذیر حفیظ خان سے جب پوچھا گیا کہ انہوںنے دور درازواشنگٹن میں عرصہ سے بند سفارتی عمارت کو کن کاروباری یا ذاتی مقاصد کے لئے خریدا ہے تو انہوں نے جواب میں کہا کہ نہ تو میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں ہوں اور نہ ہی یہ عمارت میری کوئی ذاتی ضرورت ہے’ مجھے توقع تھی کہ نیویارک ‘ واشنگٹن اور نواحی ریاستوں میں سے کوئی پاکستانی آگے آکر اس عمارت کو خریدے گا تاکہ پاکستان کی داخلی اور معاشی صورتحال کی منفی کیفیت کے ہجوم اور پروپیگنڈہ کے زور سے جو حوصلہ شکن ماحول پیدا کرکے بعض پاکستان مخالف عناصر کو پاکستان کے با رے میں تمسخر اور تنقید کا ماحول پایا جارہا ہے اس کو زائل کیا جائے۔ 1995 ء میں امریکا آکر سکونت اختیار کرنے والیحفیظ خان نے بتایا کہ ان کے چار بچوںمیں ایک ڈاکٹر اور ایک انجینئر ہیں اور وہ خود انرجی ڈرنکس کے کاروبار میں مصروف ہیں۔واضح رہے کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ کی پرانی عمارت میسا چوسٹس ایونیو پر واقع ہے اور بدستور حکومت پاکستان کی ملکیت ہے جبکہ اس سے ملحقہ آر اسٹریٹ پر واقع عمارت کی فروخت حفیظ خان کو کی گئی ہے اور یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ کی بند پڑی بڑی عمارت کو فروخت کیا گیا ہے۔