نسیم گلگتی کا گلگت بلتستان!!!

0
160
کامل احمر

 

کامل احمر

حال ہی میں گلگت بلتستان میں انتخابات کے نتیجے میں پی ٹی آئی(عمران خان)دوسری جماعتوں پی پی پی اور نون لیگ پر سبقت لے گئی اور علاقہ(ابھی صوبہ نہیں بنا ہے بننے جارہا ہے)کے لوگوں نے عمران خان پر بھروسہ کرکے انکی پارٹی کو ووٹ دیا۔دوسرے نمبر پر آزاد امیدوار رہے تینوں اہم پارٹیوں میں PTI کو 9 سیٹیں، PPP کو 3 اور ن لیگ کو صرف دو سیٹیں مل پائیں۔مریم نواز عمران خان کو آئینہ دکھاتی رہ گئیں اور بلاول نے اپنے نانا کا نام مٹی میں ملا دیا جنہوں نے گلگت بلتستان کے لئے بہت کچھ کیا تھا لیکنGBکے لوگ باشعور اور تعلیم کے زیور سے آراستہ ہیں اور بے حد امن پسند بھی ہیں جس کا ثبوت حالیہ انتخابات سے ہوسکتا ہے کہ کسی قسم کی ہڑبھونگ دیکھنے میں نہیں آئی لگا جیسے امریکہ میں سکون سے لوگ ووٹ دے رہے ہیں اس کے لئے ہم کریم آغا خان(پرنس)جو انکے روحانی لیڈر بھی ہیں۔کو کریڈٹ دینگے جن کی بدولت تعلیم اور تربیت کے میدان میں بہت کام ہوا ہے۔اس کی مثال وہ پاکستان کے دوسرے شہروں میں بھی قائم کر چکے ہیں کراچی میں قائم آغا خان میڈیکل کالج ہے جو برسوں سے علاج اور طب کی تعلیم کے علاوہ نرسنگ سکول بھی قائم کئے ہوئے ہیں۔گلگت بلتستان کی تاریخ پرانی ہے لیکن یہاں ہم نسیم گلگتی صاحب کا نام لئے بغیر اپنے کالم کو ناکافی سمجھیں گے۔نسیم گلگتی ہی نیویارک میںG.Bکی اہمیت اسکی ثقافت اور جغرافیائی حالات پر پڑے اچھے پروگرام کرکے اس علاقہ کی اہمیت میں چار چاند لگا چکے ہیں۔کہ ہر کسی کا دل چاہتا ہے کہG.Bمیں کچھ روز گزار کر سیاحت کا مزہ لے ،ہم انہیں سفیر سیاحت کے درجے پر دیکھتے ہیں وہ نیویارک کی پسند یدہ اور معروف شخصیت بن چکے ہیں اور رواں انتخابات پرہماری طرح ان کی نظریں بھی لگی ہوئی تھیں۔PPPاور نون لیگ کے ہارنے اور عوامی سطح پر مسترد ہونے کی وجہ؟انکا جواب غیر متوقع نہیں تھا کہ جو درگت سندھ کیPPPکے دور میں ہوئی ہے وہاں بھی وہ کھاﺅ اور چھپاﺅ کے فلسفے پر عمل کر چکی ہے نسیم گلگتی کے بقول بھٹو صاحب کی وجہ سےPPPپچھلا انتخاب جیتی تھی لیکن اس نے آتے ہی وہاں کی ملازمتوں، زمینوں اور خریدوفروخت کا سلسلہ شروع کردیا۔انکا دھیان وہاں کی فلاح وبہبود پر نہیںتھا۔لوگوں کی یادداشت کمزور نہیں لہٰذا انہوں نے حساب برابر کردیا۔نون لیگ کو بھی ایسا ہی تمغہ انکی کارکردگی پر ملا یعنی صرف دو نشستوں پر ہی جیتی آغا خان پرنس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ وہاں کے عوام اور نوجوان نسل پر پرنس کریم آغا خان نے تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے دنیا کے دوسرے ترقی یافتہ ملکوں سے جوڑ دیا ہے اور اس کا ثمر پاکستان کو ملا ہے۔سیاحت کے فروغ کو سب سے پہلے ایوب خان نے اہم جانا تھا کہ نتھیاگلی اور ایوبیہ کے نام سے ہر کوئی واقف ہوگیا تھااور اب یہ کام یہاں پر نسیم گلگتی کر رہے ہیں ہم لکھتے چلیںPTIکے ٹکٹ پر خالد خورشید جو کامیاب ہوئے ہیں وہ نسیم گلگتی صاحب کے بھانجے ہوتے ہیں ہمیں ان سے یہ ہی توقع ہے کہ وہG.Bکو دنیا کی نظروں میں سیاحت کا بڑا مرکز بنانے میں مددگار ثابت ہونگے۔یہاں ہم نے جو ویڈیوG.Bاور اسکے اطراف کے دیکھے ہیں تو ہمیں سوئزرلینڈ،آسٹریا یاد آجاتا ہے۔شمال مشرق میں قراقرم پہاڑوں کے دامن میں وادئی گلگت بلتستان جنت کا نظارہ پیش کرتی ہے اور شمال میں جموں وکشمیر سے جڑی سرحدیں دیکھ کر لگتا ہے کہ خطرہ ہوسکتا ہے لیکن بین الاقوامی سروے اور رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کی نگرانی میں پاکستان کا سب سے زیادہ حفاظتی علاقہ ہے۔جہاں آپ آزادی کے ساتھ جہاں چاہے گھوم پھر سکتے ہیں۔نسیم گلگتی نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ وہاں کے لوگ نہایت مہمان نواز خوش مزاج اور عزت کرنے والے ہیں جو باہر سے آنے والوں کا جو سیاحت کی غرض سے آتے ہیں بے حد اہمیت دیتے ہیں۔انکے کہنے کے مطابق سیاحت عمران خان کے ایجنڈے میں اولیت رکھتی ہے۔خیال رہے وہاں بڑے بڑے ہوٹلوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہوچکا ہے۔جو پاکستان کے لئے زرمبادلے کا باعث بنے گا۔
گلگت بلتستان کی تاریخ پرانی ہے کہ آج تک انڈیاG.Bکو جموں کشمیرکا حصہ سمجھتا ہے اور پاکستان کا اس پر قبضہ ناجائز سمجھتا ہے جب کہ1948 میں ہی یہ علاقہ پاکستان میں شامل ہوچکا تھااور1980میں علیحدہ انتظامات کے تحت شمالی علاقہ قرار دیا گیا۔ہنزہ اور ناگر کی وادیاں اس میں شامل ہیں اور یہ علاقے دو دریاﺅں کے اردگرد خوبصورتی کی تصاویر پیش کرتے ہیں۔حال ہی میں برٹش پارلیمنٹ نے گلگت بلتستان کو جموں وکشمیر کا قانونی حصہ قرار دیا ہے لیکن شرم نہ تو برطانیہ کی پارلیمنٹ کو آتی ہے اور مودی کی جاہل سرکار کو جس نے جموں کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اقوام متحدہ کی قرار داد خودمختاری پر عمل کرنے سے انکار کرتا ہے خیال رہے سیاحت عرصہ دراز سے کشمیر اور جموں میں صفر ہے۔دنیا پر یہ بات واضح ہوچکی ہے۔گلگت بلتستان کے لئے ہمارے پاس بہت کچھ ہے لکھنے کے لئے ہمارا تو دل چاہتا ہے کہ وہاں سیاحت کے لئے پڑاﺅ ڈالیں اور دنیا بھر کو بتائیں کہ پاکتان کسی سے کم نہیں اگر حکمران اچھے مل جائیں ہمیں یہ بھی بتایا کہ وہاں پر مذہب کو پریکٹس کی آزادی ہے۔سنی، اہل تشیہہ اور صوفی ازم کے چاہنے والے مل کر وہاں کی بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں۔ایک بڑے ولی اولیاءنوربخش ایران سے یہاں آکر آباد ہوئے تھے۔یہ1392کی بات ہے اس سے بھی اندازہ ہوسکتا ہے کہ یہ کل کی بات نہیں بلکہ صدیوں پہلے کی بات ہے۔
شانگریلا جھیل اور اسکا ردو کے خوبصورت نظارے آپ کی آنکھوں میںبس جاتے ہیں۔عمران خان کی حکومت نے کچھ عرصہ پہلے مشاورت کے بعد گلگت پاکستان کو صوبے کی اہمیت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی ضرورت تھی ساتھ ہی ہم یہ بھی مشورہ دینگے کہ کراچی کو بھی الگ صوبے کا مقام دیا جائے جہاں کی آبادی ڈھائی کروڑ ہے کہ نسیم گلگتی صاحب کو مبارکباد کا مستحق سمجھتے ہیں کہ ان کی برسوں سے جاری گلگت بلتستان سے محبت کا پودا اب ایک پھلدار درخت بننے جارہا ہے۔ہم یہ کہنے میں بھی غیر جانبدار ہیں کہ ”نسیم گلگتی کے بلتستان“ اردو سمیت سات زبانیں بولی جاتی ہیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here