اپنے ہی شہریوں کا اغوا بند کرو!!!

0
358
پیر مکرم الحق

 

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

پہلے دنوں ریاستی اداروں کی طرف سے سندھی نوجوانوں کے اغوا اورگمشدگی کی کچھ وارداتیں ہوئی ہیں ان واقعات کی نوعیت بالکل واضح ہے ان میں شک کی کوئی بات نہیں کیونکہ ان اغواءکی وارداتوں میں مقامی پولیس کے اہلکار بھی شامل ہوتے ہیں۔پہلے اس قسم کی وارداتوں میں نقاب پوش لوگ آتے تھے تاکہ ایجنسیوں کیلئے ایسی واردات سے لاتعلقی آسان ہو لیکن اب ان اسمبلیوں کی دیدہ دلیری اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ساتھ پولیس اہلکار ہوتے ہیں لیکن کوئی عدالتی وارنٹ یا کارروائی کے بغیر آتے ہیں تو پھر سوال یہ اٹھتا ہیں کہ مقامی پولیس ایسی غیر قانونی کارروائیوں کا حصہ کیوں بنتی ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر سندھ پولیس کے اعلیٰ ترین عہدیدار یعنی آئی جی سندھ کا اغوا ہوسکتا ہے تو پھر معمولی پولیس اہلکاروں کے ہراساں ہونے اور دباﺅ میں آجانا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ اگر انکے ادارے کے سربراہ کو اغوا کیا جاسکتا ہے تو پھر ایک معمولی آدمی کا اغواءتو کوئی بات نہیں کچھ دن پہلے جو دو نوجوان اٹھا لئے گئے تھے ۔ان میں جامشورو سے اغواءکئے جانے والے نوجوان امر فیاض جوکہ سابق جنرل سیکرٹری سندھ ہیومن رائٹس چیپٹر اور انہی کے ساتھیوں میں شامل ہیں۔اگر ان اداروں سے پوچھا جائے تو کہہ دیتے ہیں کہ ہندوستانی ایجنسی راءکے ایجنٹ ہیں سندھ کے باسیوں پر ہندوستان کے ایجنٹ ہونے کا الزام کوئی نیا نہیں جب بنگال ہم سے جدا ہوگا تو یہ ان دنوں کی بات ہے راقم انہی کالج جانے کیلئے حیدر آباد سندھ میں ایک رکشہ جسے آجکل چینگ چی بھی کہتے ہیں۔جو لمبے راستے ہونے کی وجہ سے رکشہ ڈرائیور نے سوال کیا کہ آپ اردو بولنے والے ہیں نہ بچپن سے اردو بولتے آئے اس لئے لہجہ میں دیہاتی سندھی لہجہ نہیں تھا میں نے کہا جی بس جناب رکشہ ڈرائیور نے شروع کردیا قصہ یہ سندھی لوگ بھی بنگالیوں کی طرح غدار ہیں۔جنہوں نے قرار داد پاکستان پیش کی تھی وہ بھی غدار ہیں، سارے سندھی غدار ہیں، غصہ تو بہت آیا لیکن اس آدمی سے الجھنا مناسب نہیں سمجھتے ،منزل پر پہنچ کر کرایہ ادا کرکے آگے بڑھ گیالیکن دل میں ایک کسک سی رہی اور یہ قصہ سو فیصد حقیقت پر مبنی ہے یہ راقم نے زیب داستان کیلئے نہیں گھڑا!پھر سندھ کے لوگوں نے یہ بھی سنا اور پڑھا کہ ذوالفقار علی بھٹو غدار ہے ہندوستان کا ایجنٹ ہے اور پھر شہید بےنظیر کیلئے بھی کہا گیا کہ وہ ایک سیکیورٹی رسک ہیں خیر ہے الزام تو فوجی آمر ایوب خان نے محترمہ فاطمہ جناح جو مادر ملت تھی اور قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ تھیں ان پر بھی لگایا تھادراصل انکا بھی تعلق سندھ سے ہی تھا۔ان ریاستی اداروں کیلئے ہم سب سندھی اور بلوچی غدار ہیں ہندوستان کے ایجنٹ ہیں تو پھر مجبوراً کسی نہ کسی اسٹیج پر آکے ہم لوگ کیا ہیں؟ سمجھنے میں حق بجانب نہیں ہونگے کہ”ہم پر الزام تو ویسے بھی ہے ایسے بھی صحیح!خدارا جس پربیٹھے ہو، پل رہے ہو اور کھا پی رہے ہو اسے کا ٹو گے تو زمین پر آگرو گے۔امریکی فوجیوں نے ویتنام کے لوگوں کو کیڑے مکوڑے سمجھا لیکن انہی پست قد لوگوں نے لمبے جوڑے امریکی فوجیوں کی گردنیں کاٹیں مشرقی پاکستان میں بنگالیوں کے چھوٹی قد وقامت کو تمسخرانہ نظر سے دیکھنے والے دراز قد پٹھان اور پنچابی فوجیوں کو پھر بنگالیوں سے ایسا خوف پیدا ہوا کہ آخر انہیں بھارتی قید میں پناہ لینی پڑ گئی۔بنگالیوں اور سندھیوں میں کچھ مماثلت زبان کی شیرینی اور اپنی ثقافت تہذیب وتمدن سے چاہ کے حوالے سے تو ضرور موجود ہے لیکن سندھ کے لوگوں نے بیرون ملک سے آنے والی فوج سے ٹکرایا، سندھی جتنے مہمان نواز اور مہذب ہیں اور خوش اخلاق بھی ہیں اتنے ہی اپنی دھرتی کیلئے طاقتور قوتوں سے ٹکرانا بھی جانتے ہیں۔سندھ کے لوگوں کی پاکستان کی تشکیل میں ایک اہم کردارادا کیا ہے، چاہے وہ خلافت تحریک سے متعلق ہو یا تحریک، آزادی، انگریزوں کےخلاف جدوجہد آزادی میں پیرپگارہ اول موجودہ پیرپگارہ کے دادا جان کے جانثار حروں نے اپنی جانوں پر کھیل کہ برطانوی افواج کو ناکوں چنے چبوائے اور اس کے بعد بھی افواج پاکستان نے اس گدی کے مرد دین”حروں“ سے مختلف معرکوں میں مدد لی اور ان سندھی حروں نے اپنی بہادری کی مثالیں پیدا کی ہیںاگر ریاستی اداروں میں زرا سی بھی دور اندیشی ہے تو وہ اپنے ببل سے باہر نکل کر سوچیں اور محض بندوق کی طاقت کے زور پر سندھ اور بلوچستان کے قدیم شہریوں پر ظلم ڈھانے سے پرہیز کریں ورنہ جب یہ لوگ اکٹھے ہو کر اپنی صفیں بنالیں گے تو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔سندھ کے لوگوں کی اکثریت آج بھی پاکستان کے وفاق کا حصہ بن کر رہنا چاہتی ہے لیکن آئے دن جو ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں۔آخر ”تنگ آبدید جنگ آمد“ کے مثل وہ اکثریت خدانخواستہ اپنی سوچ کا رخ موڑنے پر مجبور نہ ہوجائے۔پچھلے دنوں مسنگ پرسن ”گمشدہ لوگوں“ کے وارثوں نے ایک مارچ جو کراچی سے راولپنڈی کی طرف روانہ ہوا ہے جس کے قائدین نے اطلاع دی کہ 75سالہ بزرگ اغوا شدگان میں شامل ہے۔اور ایک سولہ سالہ بچہ کمسن ترین اغوا شدہ لڑکا ہے۔قائدین نے بتایا کہ وہ اسلام آباد جانے کے بجائے راولپنڈی میںGHQکے باہر وہ دروازے پر احتجاج کرینگے۔اس جلوس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ،ٹھٹھہ سے گزرتے ہوئے قائدین نے کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ وہ نہایت طاقتور اداروں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔اس خطرات سے ٹکرانہ پڑیگا لیکن ایک ہزار لوگوں پر مشتمل ہے قافلہ رواں دواں ہے،گولیاں چلیں تو وہ مر جائیں گے اور مرنے سے جان چھوٹ جائیگی۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here