انا تکبر کو جنم دیتی ہے ،بڑی انا رکھنے والا آدمی یہ سمجھنے لگ جاتا ہے کہ”ہم ساہو تو سامنے آئے” کسی نے خوب کہا تھا کہ”قبرستان ناگریز لوگوں سے بھرا پڑا ہے”GRAVEYARDS ARE FULL OF INDESPESABLE PEOPLEبشک اللہ پاک جسے چاہے عزت دیتا ہے جسے چاہے ذلت ،اعلیٰ ظرفی یہ ہے کہ جب تمہیں بیشمار عزت ملے تو سرنگوں ہوجائو۔لوگوں سے عزت کے ساتھ پیش آئو کسی کو حقیر نہیں سمجھو، کسی کو ذلیل نہیں کرو۔بڑے اگر بنا دیئے گئے ہو تو اپنے سے چھوٹوں سے کم درجہ لوگوں کے ساتھ نرمی اور درگزر سے پیش آئو۔لیکن کرکٹ کے اس خوبرو ہیرو نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ یہ حسن ہے اقتدار ہے عزتیں ہمیشہ قائم اور دائم رہیں گی۔یہ سمجھ سدا حیات فقط رب وذولجلال کی ہستی ہے۔تم کس باغ کی مولی ہو تمہیں تو اقتدار بھی اسٹیبلشمنٹ نے تمہیں ایکسپوز کرنے کیلئے دیا تھا وہ انہوں نے چار سال سے بھی کم عرصے میں کردیا بلکہ یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔کہ تم نے ان کا کام آسان کردیا جس ملک میں ایک معمولی سیکرٹری بھی رکھا جاتا ہے تو اس کے کردار، عادات اور کمزوریوں کی پوری تحقیقات کی جاتی ہے وہ معمولی ملازمت اسے بعد میں دی جاتی ہے۔تو کیا ملک کا وزیراعظم رکھنے سے پہلے انہوں نے آپ کی کوئی تحقیقات نہیں کی جس ملک میں کچھ گھروں کی مالک بھی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسر سادہ لباس میں ہوں۔وہاں کس گھر کا راز راز رہ سکتا ہے۔زمان پارک سے لیکر یوسف صلاح الدین کی حویلی اور اس کے درمیان جتنے بھی ٹھکانے تھے ایک ایک سے واقف تھے۔خان صاحب یہ سوچ بیٹھے تھے کہ چند برکی رشتہ دار جو فوج اور بیورو کریسی میں اہم عہد یہ رکھتے تھے یا ہیں انکی وجہ سے رعایت برتی جائے گی تو یہ انکی سنگین غلط فہمی تھی۔اب دیکھ تیل اور تیل کی دھار فرعون بنے سامان کس کس کو اس شخص نے آواز نہ کی جس طرح جسٹس قاضی فائز عیٰسی اور انکے خاندان کے ساتھ کیا گیا تھا اس سے دس گنا زیادہ اب عمران اور انکے گھرانے کے ساتھ ہونے جارہا ہے۔سب سے بڑی غلطی اپنے لانے والوں کے ساتھ بہت بڑا پنگا کرکے کی۔جس پر انہوں نے صرف یہ کہا کہ ہماری بلی ہمیں ہی میاوں!!!؟آج موصوف نے امریکا اور یورپی یونین کو شٹ اپ کال دیکر ذوالفقار علی بھٹو بننے کی جو بھونڈی کوشش کی ہے وہ جاتے جاتے تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔خان صاحب دس مرتبہ بھی دوبارہ جنم لے لیں لیکن ذوالفقار علی بھٹو کی عظمت کی دھرل کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتے۔بھٹو نے ملک کو آئین دیا، ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قابل بنایا سب سے بڑی بات عوام کو شعور دیا۔عمران خان آپ نے تو عوام کو جھوٹے وعدوں اور جھوٹے خواب دیئے آج عوام جتنی آپ سے اوازار ہے آپ کے پارٹی کارکن بھی شرمندہ ہیں کہ وہ ایکFAKEجھوٹے لیڈر کو اپنا رہنما چن کر ایک بہت بڑی غلطی کر بیٹھے تھے۔آپ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر میں منتخب ہونے کے بعد عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوا تو استعفیٰ دے دوں گا وہ آخری وعدہ بھی آپ نے پورا نہیں کیا۔اب آپ کے سارے ساتھی آپ سے کنی کترا رہے ہیں آپ نے اپنا وزیراعظم بننے کا خواب تو پورا کرلیا لیکن وزیراعظم بنکر عوام کے دلوں میں اپنی عزت کو ملیامیٹ کردیا۔آپ سمجھ بیٹھے تھے کہ اقتدار صدر آپ کے گھر کی لونڈی رہیگا لیکن کیا اپنے اپنے سے پہلے والوں کا حشر نہیں دیکھا تھا۔دراصل آپ بنی گالا کی اونچی پہاڑی پر بیٹھ کر حقیقت سے دور ہوتے چلے گئے اب وہ دن آگیا ہے کہ اقتدار کو آپ کے پیروں کے نیچے سے کھینچ کر زوال کسی گہرایوں میں پھینک دیا جائیگا۔آپ جو فرعون ہوگئے تھے تو تاریخ میں آج بھی موم میں لپٹی ہوئی فرعونوں کی لاشیں مصر کے احرام میں بے بس لیٹی ہوئی میرے رب کے مسلے اقتدار کی گواہی دے رہی ہیں۔بیشک ”ان اللہ علی کل شین قدیر” انسان بڑا بے بس ہے لیکن وقتی اقتدار اور اونچائی اس سے اسکا فہم وبصیرت چھین لیتا ہے۔اور اسے نہ کچھ دکھائی دیتا ہے نہ سنائی دیتا ہے اور وہ اندھا اور بہرہ ہو کر آس پاس کی چیزوں سے ٹکراتا ہے۔تب اسے ہوش آتا ہے لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔
اب جو اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے کی تیاری کر رہے ہیں۔انکے لئے بھی یہ انجام سبق آموز ہے جو بھی آئے سوچ سمجھ کر آئے نظریں جھکا کر آئے یہ سوچ کر آئے کہ اقتدار اللہ کی امانت ہے۔اس کی امانت میں خیانت نہیں کرنی یہ فقطہ اور فقطہ عوام کی فلاح اور بہبود کیلئے کام کرنا ہے عوام کے ساتھ رابطہ مسلسل رکھنا ہوگا۔اپنی ذات کو خوشامدیوں میں گھیرنا نہیں۔اپنی ذات اور ذاتی فائدے کیلئے حکومت کو استعمال نہیں کرنا ورنہ حشر جانے والے سے کہیں کہیں بدتر ہوگا۔سب سے بڑی بات ہے کہ اس رب جلیل کے روبرو شرمندگی ہوگی۔اب اقتدار پھولوں کا نہیں کانٹوں کا مسیج ہوگا۔اس لئے جو بھی اسی راہ میںقدم رکھے سوچ سمجھ کر رکھے۔بلاول بھٹو کا پنجاب کا کامیاب دورہ اور مارچ میں بھی ایک پیغام پنہاں ہے۔آئندہ ہفتہ مفصل بات ہوگی(انشاء اللہ)۔
٭٭٭