میرا جسم میری مرضی!!!

0
75
محمد حسین
محمد حسین

خلق الاِنسان مِن نطف فاِذا ہو خصِیم مبِین * ” اللہ نے تجھے خون کے ایک گندے قطرے سے پیدا کیا ، پھر تو اسی کی کھلی مخالفت کرتا ہے ۔ 16:4(النحل) ۔ مذہب اور ساینس کا اس پر اتفاق ہے کہ انسان کی پیدائش خون کے ایک گندے قطرے سے ہوتی ہے اور مرنے کے بعد اسے خاک ہو جانا ہے ۔ پھر بھی اس پر انسان اتنا اکڑتا ہے اورکہتا ہے ،میرا جسم میری مرضی ” اللہ نے انسان کو فطرت پر پیدا کیا ہے اور فطرت کے اصولوں پر ہی اسے زندہ رہنا ہے ۔ لیکن پھر بھی انسان اپنی حدوں کو پار کرتا ہے ۔ 15 مارچ کو مسیحی کیتھولک فرقے کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کے دفتر سے ایک سوال کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ” ہم جنس پرستوں کی شادیوں کی تایید نہیں کی جا سکتی ، عورت اور مرد کا باہمی ملاپ ، شادی فطری اور خدا کی مرضی ہے ۔ جس کا مقصد نسل آدم کو آگے بڑھانا ہے ۔ غیر انسانی غیر فطری طرز عمل پر خدا کی رحمتیں اور برکتیں نہیں ہوسکتیں” ۔ 2003 میں بھی ویٹیکن ہم جنس پرستوں کی شادی پر یہی رائے دے چکا ہے ۔ گزشتہ دو دنوں سے ہم جنس پرستی کے حمایتی لبرلز حلقوں کی طرف سے مسیحی دنیا بالخصوص مغرب میں احتجاج ہو رہا ہے ۔ راکٹ مین فیم ہم جنس پرست امریکی گلوکار ایلٹن جان جنہوں نے اپنے دوست ڈیوڈ سے شادی کی ہوئی ہے نے بابائے روم کی رائے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ” تعصب اور مذہبی قول و فعل کا تضاد قراردیا ہے۔ مغرب میں ایک بار پھر ہم جنس پرستی کے حوالے سے گرما گرم بحث جاری ہے ۔ دوسری طرف 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین پر اسلام آباد میں ماروی سرمد کی قیادت میں ہونے والے عورت مارچ میں اخلاق باختہ عورتوں اور ہم جنس پرستوں نے جس طرح پاکستانی مذہبی ، اخلاقی ، ثقافتی رسم و رواج کو نشانہ بنایا ہے اس پر پاکستانی میڈیا بالکل خاموش ہے ۔ یہی بے حسی مذہبی ، انتظامی اور حکومتی حلقوں میں بھی نظر آرہی ہے ۔ 8 مارچ کو عورتوں کا عالمی دن اقوام متحدہ نے 1977 میں منانا شروع کیا تاکہ سیاسی ، سماجی ، معاشی ثقافتی اور دیگر شعبہ ہایے زندگی میں نمایاں کردار ادا کرنے والی خواتین کے کردار کو سراہا جائے ۔ عورتوں کے مساوی حقوق ، ان کی ترقی وخوشحالی ، تعلیم و تربیت اور استحصال کے خاتمے کے لیے انہیں آگاہی دی جائے ۔ اس تحریک کی آواز سوشلسٹ پارٹی آف امریکہ نے 1909 میں نیویارک سٹی سے بلند کی تھی جسے بعد ازاں روس اور دوسرے ممالک میں بھی اپنا لیا گیا ۔ اقوام متحدہ نے 1977 میں اسے عورتوں کا عالمی دن قرار دے دیا لیکن اس میں کہیں بھی ہم جنس پرستی کے فروغ کی شق شامل نہیں تھی ۔ 2010 میں صدر زرداری سے قومی ایوارڈ لینے والی ماروی سرمد مادرپدر آزاد ایک اخلاق باختہ عورت گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے نام پر ، اسلام دشمن ، پاکستان دشمن ایجنڈے کو پروموٹ اور مذہبی و اخلاقی بنیادوں پر استوار پاکستانی معاشرے کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ عورت مارچ میں لچر ، فحش اور اخلاق باختہ پوسٹرز ، لٹریچر اور نعرے نظر آ رہے ہیں ۔ گزشتہ ہفتے ایک قدم اور آگے جاکر شرکا ” ہم لے کے رہیں گے، آزادی ، تیرا باپ بھی دے گا ۔آزادی ، عمران بھی سن لے۔ آزادی ، اللہ بھی سن لے۔ آزادی ، رسول بھی سن لے۔ آزادی کے نعرے لگا کر توہین مذہب اور توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ۔ ایک پوسٹر پر لکھا تھا کہ ” حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ 9 سال کی تھی جسے 50 سالہ محمد صلی علیہ وسلم سے بیاہ دیا گیا ، میری آواز خاموش کروا دی گئی اور اس کا نام آج بھی مسجدوں میں گونج رہا ہے ۔کچھ بازاری عورتوں نے اپنی شلواریں اس اجتماع گاہ میں ٹانگ دیں اور فرانس کا ہم جنس پرستوں LGBT Lisbian & Gay Bisexual گروہ کا جھنڈا بھی لہرایا گیا ۔ اسلام آباد کے چودھری ناصر عباس منہاس ایڈووکیٹ نے تھانہ سیکریٹریٹ میں اس قابل دست اندازی پولیس جرم پر ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست دی ہے ۔ جس پر ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی کیونکہ انہوں نے اس میں ماروی سرمد کی این جی او ، راولپنڈی اسلام آباد کی قادیانی لابی ، کمشنر ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سیکرٹری داخلہ کو بھی اعانت جرم کا مرتکب قرار دیا ہے ۔ دوسرے ملکوں میں توہین رسالتۖ ہو جائے تو پاکستانی عوام پھٹ پڑتے ہیں لیکن اس وقت ان پر بھی پر اسرار خاموشی طاری ہے ۔ بہتر ہوگا کہ سرکار اس پر خود قانونی کارروئی کرے وگرنہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے !
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here