قارئین وطن! پاکستان کے سب سے پہلے وزیر اعظم شہید ملت لیاقت علی خان کا قتل سی آئی اے کے حکم پر ہوا، لیاقت علی خان صاحب کا امریکہ کی نظر میں جرم کہ انہوں نے ایران کے جمہوری وزیر اعظم مصدق کے خلاف امریکی زبان نہیں بولی اور ان کی جرات رندانہ دیکھتے ہوئے انہیں اپنے راستے سے ہٹھانے کے لئے ایک گھنائونی سازش کا کھیل رچایا گیا اور ایک افغانی پشتون کے ہاتھوں ان کو شہید کروایا گیا، اس وقت بھی شہید ملت کے قتل کا اصل سرغنہ مشتاق احمد گرمانی تھا اور اس کے ساتھ بیوروکریسی کی ایک فوج ظفر موج بھی تھی جو فرنٹ مینز کا کردار ادا کر رہے تھے لیکن اس کھیل میں امریکہ ہنستا رہا کہ پاکستانیوں کے اپنے ہاتھوں پر ہمیں آنکھیں دکھانے والے کا خون ہے ویل ڈن سی آئی اے بوائز ۔
قارئین وطن! شہید ملت کی شہادت کے بعد امریکن سی آئی اے کا آنٹ کھل گیا اور اس نے شطرنج کی بساط بچھا کر اپنے مہرے چلنے شروع کردئیے ہمارے ملک کی سیاست میں اتھل پتھل روز کا معمول بن گیا حکومتیں ٹو تی گئیں ،گرتی رہیں پھر جرنل ایوب کو ہلا شیری دی اور ملک میں مارشل لا لگوایا اور اس کو اس وقت تک سپورٹ کیا جب تک وہ امریکن ڈوگی بنا رہا امریکن دوغلے پن کا تماشہ امریکن صدر کینیڈی ایوب کو ریڈ کارپٹ ریسیپشن دیتا ہے اور صدر جانسن اسی ایوب کو اپنے دفتر کے باہر دو گھنٹے تک بٹھا کر رکھتا ہے اور حکم دیتا ہے کہ اگر تم نے ہندوستان پر حملہ کیا اور چین کا ساتھ دیا جبکہ چین نے پلیٹ میں رکھ کر کشمیر پیش کیا میں تمھاری اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا پھر اسی بلیو آئی ایوب کے خلاف کتے کتے کے نعرے لگوائے اور اس کو فارغ کر دیا – پھر ذلفقار علی بھٹو کے ساتھ جو کچھ ہوا چار نسلوں کے سامنے ہے بھٹو صاحب کا جرم کہ اس نے پاکستان کی سر زمین پر تمام اسلامی ممالک کو جمع کیا اور ان کو کہا کہ ہمارا اپنا اسلامی بنک ہونا چاہئے اور سب سے بڑا جرم سی آئی اے کی نظر میں کہ اس نے پاکستان کو ایٹم بم دیا پھر سازشوں کا ایسا جال بچھایا کہ بھٹو کو احمد رضا قصوری کے والد کے قتل میں ملوث کر کے پھانسی کے تختہ دار کی نظر کیا اور پھر ایک بار مارشل لا لگوایا اور اس شخص سے جس کو بھٹو نے اپنے خوشامدی کے طور پرساتویں جگہ چھوٹے افسر جرنل ضیالحق سے جس نے برائے راست بھٹو مرحوم کی پھانسی کی نگرانی کی اور قصہ تمام کیا اور امریکہ کو ایک اور اس کے مجرم کا تحفہ دیا ۔
قارئین وطن! کون ہے جو نہیں جانتا کہ اسی جرنل ضیا الحق جو امریکہ کے آنکھ کا تارا تھا جس کی معاونت سے روس کو شکست دی جس نے افغانیوں کو مجاہدین کے طور پر امریکہ کو تحفہ دیا اور اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لئے جرنل زینی کے ساتھ مل کر روس کو تباہ کیا تو کیا لیکن پاکستان کو دس لاکھ محاجرین کا اور کلاشنکوف اور ہیروئین کا تحفہ دیا اورسی آئی اے نے اپنے ایک سفیر کو قربانی کا بکرا بنا کر ضیا الحق کو تقریبا تیس ہائی براس کے ساتھ مروا دیا ضیا کا قصور تھا کہ اس نے روسی شکست کے بعد امریکی صاحب بہادر کو آنکھیں دکھانی شروع کردی کہ اب وہ مجاہدین کو کشمیر کی آزادی کے لئے استعمال کرنے کا ارادہ کر لیا تھا اور اس کے قتل میں بھی ہماری شکلوں کے لوگ تھے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کے جرنل اسلم بیگ کا نام پیش پیش تھا اور ایک بار پھر امریکہ بہادر ہنستا مسکراتا ہمارے جرنلوں کے قتل سے صاف صاف بچ گیا ایسی کرامات کہ نہ کہیں خون کے دھبہ نہ نخنجر پر انگلیوں کے نشان – اس کے بعد بھی امریکیوں کا دل بھرا نہیں اور پھر بلاول کی ماں بے نظیر کو راستے سے صاف کر دیا بے نظیر کے ساتھ تو یہ ہونا تھا کہ امریکی نائیب صدر ڈک چینی جس کو بے نظیر ایک آنکھ نا بھاتی تھی حالانکہ اس نے اپنے باپ کے قاتل ہنری کیسنجر کی گود میں بیٹھ کر امریکی سرکار کے لئے بہت کچھ کیا لیکن پھر بھی امریکی اس پر ٹرسٹ نہیں کرتے تھے لیکن کانڈا لیزا رائیس کی سفارش پر اس کو مشرف کو راستے سے ہٹھانے کے لئے استعمال کرنا تھا ہمارے ان چہروں کو اس لئے راہ سے ہٹایا گیا کہ کہیں نہ کہیں یہ پاکستان کے لئے کچھ درد رکھتے تھے جو سرکار کو منظور نہیں تھا –
قارئین وطن! آج پھر ایک بار سال پہلے والا کھیل شہید ملت لیاقت علی خان والا کھیل رچایا جا رہا ہے اب اس کا نشانہ وزیر اعظم عمران خان ہے فرق اتنا ہے کہ اس وقت سازش کی بساط بچھانے والا مشتاق احمد گرمانی اور کچھ بیوروکریٹ تھے لیکن آج مولوی فضل الرحمان پشتون کا کردار ادا کر رہا ہے اور شہباز شریف اور آصف زرداری مشتاق گرمانی کا کردار ادا کر رہے ہیں عمران خان کو راستہ سے ہٹانے کی ایک ہی وجہ ہے کہ اس بہادر نے پاکستان کو ایک انڈیپنڈت ریاست بنانے کی کوشش کر رہا ہے وہ اس امریکی سامراج کی خواہشات کو للکار رہا ہے اس کا قصور کہ چین اور روس کے ساتھ اپنے ذاتی مفادات کے بجائے پاکستان کے مفادات کو پیش پیش رکھا ہے یہ عدم اعتماد کا شوشہ صرف شوشہ ہے مقصد عمران کو راہ سے ہٹھانہ ہے اللہ پاک ہمارے اس بہادر رہنماہ کی حفاظت کرے جو پاکستان کو ایک آزاد ملک بنانے کے در پر ہے absolute not اور روس اور چین کے ساتھ پاکستان کے مفادات کو مظبوط کرنا اور کسی کیمپ کا حصہ نہ بننا اس کا جرم ہے ہم لوگ پاکستان کو بلند و بالا دیکھنے والوں کو ن مجرم سمجھتے ہیں اور مجرموں کو سزا دینے کے بجائے سی آئی اے کے آلہ کار بن کر صرف چھوٹے چھوٹے مفادات کے لئے قتل کرتے ہیں ،ہمارے سارے ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ وزیر اعظم کو ہر طرح کا تحفظ فراہم کریں اگر عمران خان کو کوئی آنچ آئی تو قوم ایک حشر برپا کر دے گی ،اللہ پاک پاکستان اور عمران خان کو اپنے حفظ و آمان میں رکھے ،سی آئی اے اور اس کے حواری ٹھا –
٭٭٭