استاذ الاساتذہ حضرت مامون ایمن صاحب نے”اسماء الحسنیٰ” کتاب چھپنے سے پہلے مجھے ایک مسودہ بھیجا۔جو اسماء الحسنیٰ اللہ تعالیٰ کے ننانوے پاک ناموں کو ننانوے قطعات سے ذوالفقار آغا گل نے شاعری میں قلم بند کیا اور استاذ مامون ایمن نے قطعات کی نوک پبلک سنوار کر کتاب کی شکل میں اپنے بزرگ دوست جناب ذوالفقار آغا گل کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔اور یہ بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔کہ کوئی شاعر اپنی محنت کو دوست کے نام کردے۔مجھے ذاتی طور پر آغا صاحب سے نام کی حد تک تعارف تھا۔مگر مکمل تعارف جناب مامون ایمن صاحب نے یوں کرایا ہے۔لکھتے ہیں۔ذوالفقار آغا گل نامی اس بزرگ شاعر نے اس کتاب کی پیش کش ہے۔ایک منفرد کام کیا ہے۔ایک ایسا منفرد کام جس کی مثال نہ یہاں شمالی امریکہ میں ملتی ہے اور نہ ہی اردو ادب کے مراکز، دہلی، لکھنئو، لاہور، حیدرآباد دکن میں لہٰذا اس کتاب کو نوعیت کے اعتبار سے اردو ادب کی تاریخ میں اولیت کا درجہ دیا جائے گاپھر آگے لکھتے ہیں۔یہ کتاب ایک سعی ہے اس کتاب میں شاعرانہ عظمت ومقام کی تلاش فن کے حوالے سے عبث ہوگی۔اس کتاب کا مواد’جذب’ عقیدت، اعتراف، احترام سے مربوط ہے۔یہ جذب کی کتاب ہے اسے فکر کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔نیز یہ کتاب ایک تاج محل ہے جس میں سنگ مرمر تو نہیں مگر مرحوم کی اہلیہ کی مرہون منت ہیں۔کتاب کی طباعت دیدہ زیب ہے ٹائیٹل اللہ پاک کے ننانوے ناموں سے مزین کیا گیا ہے اگر قاری اسماء الہی کے ساتھ منسلک قطعات کو بھی پڑھ لے تو انشاء اللہ بارگاہ ایزدی میں جلد بازیابی ہوگی۔قطعات کیا ہیں موتیوں کی لڑیاں ہیں۔دل میں کھبتی چلی جاتی ہیں۔کیف و سرور سے بڑھنے والا سرشار ہوجاتا ہے۔اور شاید یہی گل صاحب کا مقصد تھا۔جس کو احسن طریقے سے استاذ مامون ایمن صاحب سنوارا ہے۔کتاب میں جن لوگوں نے اپنے پیار سے کتاب کو نوازا ہے۔ان میں سید اولاد رسول قدسی جناب مامون ایمن جناب ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال محترمہ رقیہ رحمن جناب ابو اسامہ ایوب، سید عقیل دانش ،جناب عثمان اقبال، مفتی عبدالرحمن قمر ،جناب ریاض ہانس صاحب شامل ہیں۔رائیٹر فائونڈیشن پاکستان ملتان روڈ لاہور سے شائع کیا ہے۔کتاب مندرجہ ذیل افراد سے مل سکتی ہے۔ایوان اردو فلوریڈا امریکہ جناب عارف ظہیر صدیقی جناب مامون ایمن صاحب نیویارک اور جناب گل صاحب کی صاحبزادی عنیزہ آغا۔اللہ تعالیٰ اور بندے کے درمیان تعلق کو قائم کرنے کے لئے یہ کتاب انتہائی اہم رول ادا کریگی۔اللہ پاک گل صاحب اور جناب مامون ایمن صاحب کی اس مشترکہ کاوش کو قبول فرما کر اجرعظیم سے نوازے(آمین)۔
٭٭٭