نامعلوم۔۔۔۔!!!

0
182
ماجد جرال
ماجد جرال

”نیا پاکستان” یہ لفظ پہلی بار مجھے اسلام آباد سیکٹر ایچ بارہ میں واقع نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(NUST) میں اس وقت سننے کا ملا جب ابھی مسلم لیگ نون کو حکومت سنبھالے ہوئے شاید ایک سال ہی ہوا تھا۔ یونیورسٹی کے ہال میں اسٹیج پر ایک پرجوش نوجوان طالب علموں کو نیا پاکستان بنانے کے طریقے بتا رہا تھا۔ دوسری بار چند دنوں بعد ہی ایک اور یونی ورسٹی میں یہی ورکشاپ ہوئی جس میں نوجوان طلبا شامل تھے اور وہی صاحب “نیا پاکستان” میں طلبا کو کردار ادا کرنے کی تلقین فرما رہے تھے۔2014 میں جب اچانک عمران خان کا نام سیاسی افق پر بڑی تیزی سے ابھرنے لگا اور پاکستان تحریک انصاف کی دھواں دار بیٹنگ کا آغاز بھی اس لفظ “نیا پاکستان” سے ہوا تو مجھے اسلام آباد کی یونیورسٹیوں میں منعقد ہونے والی وہ علمی ورکشاپس یاد آنے لگی جن کی کوریج کے لیے ڈائریکٹر نیوز خاص طور پر میری ڈیوٹی لگاتے اور اس کو بھرپور طریقے سے کور کرنے کی تاکید بھی کی جاتی تھی۔ خیر “نیا پاکستان” میں جو کچھ نیا ہوا وہ آنے والا وقت بتائے گا۔بلاشبہ عمران خان کی سیاست انقلابی تقریروں، اصلاحاتی وعدوں اور منصفانہ نظام کی ترویج کے نعروں کے سبب انتہائی متاثر کن تھی مگر اس غبارے میں ہوا بھرنے والے چہرے جلد آشکار ہونے لگے اور عمران خان سمیت پوری پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کی غلط بیانی پر مبنی تقریروں، غلط اعداد و شمار پر قائم کردہ دعوئوں اور حقائق کے برعکس وعدوں نے صحافتی کمیونٹی سمیت خود پاکستان تحریک انصاف کی سلجھے افراد کو چکرا کر رکھ دیا۔عمران خان کے خیر خواہوں نے انہیں بار بار بچانے کی کوشش کرتے ہوئے غلط معلومات پر مبنی دعوئوں اور وعدوں سے بچنے کا مشورہ دیا مگر جس کی شیروانی سل چکی ہو وہ کب کسی کی سنتا ہے۔ بالآخر ہوا کیا،،،، وہی جس کا اندازہ بت تراشوں کو بھی نہیں تھا جنہوں نے یہ سارا ڈرامہ، کردار اور ڈائیلاگ تیار کیے تھے۔
عمران خان آج نہیں تو کل اقتدار کے ایوانوں سے رخصت ضرور ہوں گے، جو چند سوالات ان کا ہمیشہ پیچھا کرتے رہیں گے ان میں ایک ماڈل ٹان کیس بھی ہوگا۔ اقتدار میں آنے سے قبل عمران خان اور علامہ طاہر القادری صاحب اس کیس کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے بھرپور استعمال کرتے رہے مگر اقتدار میں آنے کے بعد علامہ طاہر القادری صاحب کوکینیڈا سے نکلنے کی فرصت ملی اور نہ ہی عمران خان کو کبھی اس بارے میں بات کرنے کی توفیق ہوئی۔اس طرح کے بے شمار سوالات عمران خان کا ہمیشہ پیچھا کریں گے، وزیراعظم چور ہو تو یہ ہوتا ہے حکومت ڈاکو ہو تو وہ ہوتا ہے۔ اپنے دور حکومت میں عمران خان نے ایک بھی ایسا کام نہیں کیا جو سابقہ حکومتوں سے منفرد ہوتا اور عوام کو تکلیف دینے والے بے شمار ریکارڈ توڑ کام کیے جن کی مثال سابقہ ادوار میں بھی نہیں ملتی۔ اس سارے سیاسی ڈرامے کا انجام جو بھی ہو مگر پاکستان جس نہج پر پہنچ چکا ہے اس کی ذمہ داری کون اٹھائے گا یہ بھی “نامعلوم” ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here