امریکہ جاگ رہا ہے، وقت لگے گا! !!

0
42
کامل احمر

جس ملک میں حکمرانوں کی فتنہ گری اور بے حسی کے علاوہ بنیادی انسانی حقوق کی نافرمانی بڑھ جائے تو اس صدی کے دو ملک سامنے آتے ہیں۔ امریکہ اور اس کے پٹھو اور زرخرید ملک من میں پاکستان ہے اور دوسرا مصر دونوں ملکوں میں امریکہ نے اپنے پالتو بٹھا دیئے ہیں جہاں سے کوئی شور نہیں اُٹھتا تازہ مثال فلسطین ہے۔ جہاں نسل کشی کی جارہی ہے نہتے فلسطینیوں کی، ہم کسی کے طرفدار نہیں یا سب کے طرفدار ہیں جہاں انسانی حقوق کی پامالی نہ ہو اور چاہے وہ مسلم ممالک ہوں یا یہودی ملک یا کرسچین اور کمیونسٹ ممالک ہوں، جہاں زندگی لہلہا رہی ہو اور عوام آزادی کے ساتھ محنت کرکے اس کا انعام پا رہے ہیں۔ سب لکھاری لکھ چکے ہیں اور امریکہ کی بڑی بڑی درسگاہوں کے طلباء کو خراج تحسین پیش کرچکے ہیں ان طلباء نے حد سے بڑھ اپنا مستقل دائو پر لگایا ہے جن میں صرف فلسطینی ہی نہیں بلکہ بڑی تعداد میں کرسچین اور یہودی شامل ہیں اور ان درسگاہوں میں داخلے کے لئے یہ طلباء آٹھویں جماعت سے محنت کرکے آتے ہیں۔ کولمبیا، ایم آئی ٹی، ہارورڈ، برائون نیویارک، پنسلوانیا، برکلے کیلیفورنیا مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب کی بڑی بڑی طلباء کے ہجوم سے بھری درسگاہوں میں فلسطین کا پرچم۔ امریکہ میں انسانی حقوق کی سب سے بڑی پہچان بن چکا ہے۔ لاکھوں کی تعداد میں ان طلباء نے اپنا روشن مستقبل دائو پر لگا دیا ہے۔ اور یہودی نواز سیاست کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ گریجویشن کا بائیکاٹ کر رہے ہیں تازہ واک آئوٹ اوہائیو کی یونیورسٹی جو تو لیدو میں ہے اور آج میڈی سن یونیورسٹی وسکن میں فلسطینی جھنڈے کو لہرا کر فلسطینیوں کے لئے واک آئوٹ کیا ہے جن کی تعداد پچاس ہزار کے لگ بھگ ہے ان طلباء نے گریجویشن کی پرواہ کئے بغیر امریکی سیاست دانوں کے منہ پر زناٹے دار طمانچہ مارا ہے جوAIPECکے جال میں پھنس گئے ہیں۔ جن کی زبان کاٹ دی گئی ہے جو ایک ہی رٹ لگا رہے ہیں۔ کہ اسرائیل کوSelf Defeuceکا حق ہے سوال بار بار کر رہے ہیں کس نے تم پر حملہ کیا اور تہمار کتنے آدمی مارے گئے جو7اکتوبر کا ڈھونگ رچایا جارہا ہے لیکن کوئی وڈیو نہیں اس ملک کی سکیورٹی کیا نشہ آور گولیاں لے کر سو گئی تھی کہ حماس والے گھستے آئے اور75کو مار ڈالا۔اسرائیل اپنی ان ہی من گھڑت کہانیوں سے کاروبار چلاتا رہا ہے اور دنیا کے آگے اس کی اصل تصویر آگئی ہے۔ یورپ ممالک انگلینڈ سمیت کے بے حس اور لالچی اقتدار کے حکمران اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں۔ جانتے ہیں کہ عوام کو حقیقت معلوم ہے۔35ہزار سے زیادہ کو موت کی نیند سلا کر وہ اپنی کارروائی شمالی کونے پر لے آیا ہے۔ایک پاگل دماغ نتن یاہو کہہ رہا ہے ہم کسی کی نہیں سنتے ہم کسی قانون کو نہیں مانتے۔ہم انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو نہیں مانتے اس کے ساتھ امریکہ کے فارن سیکرٹری، ڈیفس سیکرٹری اور بائیڈین سمیت ساری کابینہICCکو دھمکیاں دے رہی ہے کہ اگر اس نے نتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے تو ہم تمہارا ناطقہ بند کردینگے۔ حقہ پانی تو بند کرنا امریکہ کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔اور یہ کھیل1903سے جاری ہے۔ تاریخ بتاتی ہے نکاراگوا ہو یا پاکستان ہنری کسنگر صرف آنکھ دکھاتے تھے اور نہ مانو تو انجام بھی فوری آجاتا تھا۔ اب لوگ اسرائیل کا زمین کے قبضے کا کھیل دیکھ دیکھ کر عادی ہوچکے ہیں کہ وہ اپنے آرام اور متیوں میں خلل نہیں چاہتے۔ پاکستان کی بے حسی سب سے اوپر ہے۔ وہاں نوجوان اپنی محبوبائوں کی یاد میں گانے گاگا کر اپنا غم بھلا رہے ہیں۔ نجی پارٹیوں میں امریکہ سے پاکستان تک پیشہ ور ماڈرن لڑکیاں ناچ رہی ہیں۔ یہ ہیرا منڈی دوبئی، لندن اور اب امریکہ میں پھیل رہی ہے، ہر کسی کے ہاتھ میں ہیں پہنچا جاسکتا ہے۔اب جو اسرائیل دہشت گردی اور خون ریزی کی تاریخ لکھ رہا ہے اور تاحال یہاں کے سیاستدان سو رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں طلباء کھل کر آگئے ہیں اور پہلی بار ہم دیکھ رہے ہیں کہ کچھ شہروں کے اسرائیل زد میئر پولیس کو درسگاہوں نے بھیج کر طلباء کو باہر نکال رہے ہیں۔ میئر ایرک آدم کیونکہ زیادہ پڑھا لکھا نہیں اور نہ ہی پڑھنا چاہتا ہے۔ تاریخ سے واقفیت نہیں نہیں جانتا کہ نیوٹن کے حرکات کے کیا قوانین ہیں۔ ایک حضرت عمر کا قانون نیوٹن کے قانون کا حصہ ہے کہ اگر تمہیں ایک تھپڑ مارے تو تم اس کا جواب زور دار تھپڑ سے دے۔ یہ وہ ہی دور ہے۔ کہ ایکشن بمقابلہ ری ایکشن، نتن یاہو کے ایکشن کے نتیجے میں جی دار طلباء زبردست ری ایکشن دے رہے ہیں۔ اور اسرائیل یاد کرے کہ آج نہیں تو کل یہ ہی طلباء اس ملک کی باگ دوڑ سنبھالینگے اور فلسطینیوں کے ساتھ اس ظلم کا بدلہ لینگے بلکہ لے رہے ہیں۔ میڈیا بھرا ہوا ہے لکھاری لکھ رہے ہیں اور کھل کر لکھ رہے ہیں کہ اسرائیل جو ہمارے ٹیکس ڈالر پر دنیا کو بیوقوف بنا رہا ہے۔ اس کے انجام کا وقت قریب ہے جس طرح پاکستان کے جنرلوں کا وقت قریب ہے۔ جہاں طلباء سو رہے ہیں اور سوتے رہینگے یہ پنجاب ہے۔ اور پنجاب سے کوئی تحریک کبھی شروع نہیں ہوئی۔ جبل پور کا فساد ہو، ایوب خان کے خلاف ہو یاضیاء الحق کی گندگی کے خلاف ہو، ہمیشہ کراچی اور حیدرآباد کے طلبا سڑکوں پر آئے۔ اور نتیجہ میں ایوب خان، بھٹو، بینظیر کا دور خت ہوا۔ لیکن پھر فوج نے پیزا بدلا اور MQMبنا کر کراچی کا حلیہ بگاڑ دیا اور وہاں اب وہ طلباء نہ رہے جو نڈر تھے اور تحریکیں ختم ہوگئیں۔ خیر وہاں کا ذکر فضول ہے۔
لیکن امریکہ میں نتن یاہو کے خلاف مہم چل پڑی ہے یہ نوجوان نسل اب سب کو جگا کر رہے گی۔ کئی ہزار طلباء کو درسگاہوں سے نکالا جاچکا ہے۔ مختلف قسم کے ہنگامے ہو رہے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے نرسنگ کے گریجویشن میں ہنگامہ ہوا۔ اور سب سے بے خوف اور باضمیر طالب علم جس کا تعلق فلسطین سے ہے نے گریجویشن پارٹی میں اپنی بے باک تقریر کرکے حیران کردیا یہ اوہائیو کے شہر تولید کا منظر دیکھنے اور سننے کا ہے کہ ایک جاندار تقریر نے لوگوں کو اپنی طرف کرلیا۔ ہم یونیورسٹی کے بااختیار لوگوں کو سلام پیش کرینگے جنہوں نے میرٹ کی بنیاد پر اس فلسطینی لڑکی کو تقریر کے لئے چنا تقریر میں اس نے تعلیم سے متعلق لوگوں کی پرابلم، امریکہ میں ہیلتھ پرابلم، محرومی اور ناانصافی کے خلاف ڈٹ کر اپنے صاف لہجے میں اسرائل کو آئینہ دکھایا یا ساتھ ہی یہاں کے سیاستدانوں کو سبق دیا۔ اور طلباء استاد اور انتظامیہ کو کہا کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف کھڑے ہوجائیں میں سلام بھیجتی ہوں سب کو جوامن لانے کی جدوجہد کررہے ہیں یہ درسگاہ کے ڈین کی شرافت تھی کہ اچھے الفاظوں میں بتایا کہ مقرر کی تقریر سے درسگاہ کا تعلق نہیں ہے۔ لیکن بولنے کی آزادی دے کر ثابت کیا کہ بولنے پر پابندی نہیں۔ اور ان طلباء نے ہماری بھی آنکھیں کھول دی ہیں۔ کہ کل تک ہم انہیں لاپرواہ اور مین اسٹریم سے دور سمجھتے تھے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ وہ ہی امریکہ کی مین اسٹریم ہیں اور تبدیلی لاسکتے ہیں۔ دیکھا جائے تو اس میں کوئی شبہ یا شک کی بات نہیں کہ اسرائیل نے امریکہ کو دنیا بھر میں بدنام کیا ہے ہنسی اڑوائی ہے اپنی من مانی کی ہے سیاست دانوں کو بلیک میل کیا ہے اور جہاں ان پناہ دی گئی تھی امریکہ کو اپنے قابو میں کرکے پورے فلسطین پر قبضہ کرلیا ہے۔ ادھر مشرق وسطیٰ اور سعودی عربیہ سمیت اپنا پٹھو بنا لیاہے۔ یہاں ہم امریکہ کے 16ویں صدر ابراہم لنکن کا قول دہرا دیتے ہیں۔ کہ تم تمام لوگوں کو کچھ وقت کے لئے احمق بنا سکتے ہو لیکن تم تمام لوگوں کو تمام وقت احمق نہیں بنا سکتے۔ اور آج طلباء کے ابراہم لنکن کے اس قول کو تازہ کردیا ہے۔
٭٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here