پاکستان مخالف تحریک کے نتائج !!!

0
34
رمضان رانا
رمضان رانا

عمران خان پاکستان مخالف تحریک کے نتائج اب سامنے آچکے ہیں جنہوں نے کبھی آئی ایم ایف کو خطوط لکھے کہ پاکستان کو قرضے نہ دیئے جائیں۔ کبھی اقوام متحدہ کی دعوت دی کہ وہ پاکستان میں داخلت کریں کبھی بڑی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کا بائیکاٹ کریں جن کے پیروکاروں نے بھی امریکی ایوانوں، سڑکوں اور ہائی ویز پر بڑے بڑے ٹرکوں بسوں اور گاڑیوں پر پاکستانی فوج کے خلاف بینرز آویزاں کیئے ہیں۔ جس میں بعض یہ امریکی کانگریس ہیں اہلکار بھی شریک ہوتے رہے ہیں جو شاید اب رنگ لا رہے ہیں کہ امریکہ نے پاکستان کے دفاعی ضروریات پر پابندیاں عائد کردی ہیں جس نے پاکستان کو گزشتہ سات دہائیوں سے اپنی چھائونی بنا رکھا ہے جو کبھی سیٹو، سینٹو افغان جنگ اور دہشت گردی کی جنگوں میں استعمال کرتا چلا آرہا ہے۔ جس نے پاکستان پر جب کوئی بڑا وقت آیا تو امریکہ نے1965 اور1970کی جنگوں میں ساتھ نہ دیا جب افغانستان میں روس سے واسطہ پڑا تو امریکہ کو اپنا25سالہ دفاعی معاہدہ یاد آگیا جس میں امریکہ کے حکم پر جنرلوں نے ملک کو افغان جہاد یا فساد میں جھونک دیا جس کے برعکس بھارت نے امریکہ کے خلاف محاذ آرائی رکھی۔ جو روس کا اتحادی تھا اس کے باوجود امریکہ نے بھارت کو اپنی دشمنی میں سرمایہ کاری اور دوسری امداد سے نوازہ ہے تاہم پاکستان کا گھیرائو کا سلسلہ چل کھلا ہے۔ جس پر دفاعی پابندیاں عائد ہوچکی ہیں کل نہ جانے کون کون سی امریکی مخالفوں کا سامنا کرنا پڑے گا جس میں پاکستان کے اندر انتشار اور خلفشار کو ابھارا جائے گا جو آج پاکستان میں سول نافرمانی کی شکل میں پایا ہے کہ جس کا مطلب اور مقصد ریاست پاکستان کے قانون کو ماننے سے انکار ہے کہ جس میں ملک کے قانون ماننے سے انکار کیا جائے۔ ریاست کو ٹیکسوں، بلوں اور دوسرے واجبات نہ دیئے جائیں۔ ملک میں خانہ جنگی کو فروغ دیا جائے۔ حکومتی اداروں کو تسلیم نہ کیا جائے جس میں پولیس فوج اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اور دفاعی ادارے شامل ہیں۔ ابھی تازہ خبروں کے مطابق20جنوری کو ٹرمپ کی حلف وفاداری کے موقع پر ایوان صدر کے باہر بعض پاکستانی امریکن عمران خان کے پیروکار ٹرکوں اور بسوں پر پاکستانی فوج کے خلاف مظاہرہ کرنے جارہے ہیں جو شاید پاکستان کی تاریخ کا پہلا اور آخری مظاہرہ ہوگا کہ جس میں فوج کی مخالفت کی آڑ میں ریاست پاکستان کے خلاف احتجاج ہوگا جس کے بڑے دورس نتائج برآمد ہونگے۔ کہ جس میں پاکستان مخالف تحریک کے نتائج سے ملک کے چین اور روس کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچایا جائے گا۔ یاد رکھا جائے قبل ازیں عمران خان کے دور حکومت میں پاکستان اور چین کا سی پیک کا وایلاہ پس پشت ڈال دیا گیا تھا۔ جس کے ایک سربراہ جنرل پیزاباجواہ نے سی پیک کو روکنے پر امریکہ میں بہت بڑی دولت سے نوازا گیا تھا۔ جس میں عمران خان کے مشیر اعلیٰ ودود تاجر کا بیان بھی سامنے آیا تھا۔ کہ سی پیک معاہدہ پاکستان کے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔ جس کے بعد چین نے تمام پاکستان کی امداد روک دی تھی اس سی پیک کی آج مخالفت زوروں پر ہے کہ جس میں چینی باشندوں اور ماہرین کو چُن چُن کر مارا جاتا ہے۔ بہرحال ہاتھی کے دانت دیکھانے کے اور کھانے کے اور ہوتے ہیں۔ ظاہراً عمران خان کو امریکہ مخالف ظاہر کیا گیا مگر وہ اندر سے امریکہ کے مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں۔ جس میں آج کی سول نافرمانی اور امریکی پابندیاں بھی شامل ہیں جس کی پاکستان کی تاریخ میں شامل نہیں ملتی ہے کہ کسی پارٹی نے پاکستان مخالف اپنا کچھ کیا ہو۔یہ جانتے ہوئے کہ گھر کی لڑائی جب اڑوس پڑوس میں پہنچتی ہے تو وہ گھر برباد ہوجاتا ہے جس میں پاکستان مخالفت مختلف حیلوں بہانوں سے کی جاری ہے۔ کہ جس میں موجودہ سول نافرمانی یعنی کہ خانوں اور آئین کو تسلیم کرنے کے انکار اور امریکی پابندیوں کی آپس میں بہت زیادہ مماثلت ہے جس کو پاکستان حکومت کھل کر بیان نہیں کرسکتی ہے۔ اس لیے ریاست ہے تو سیاست ریاست نہیں رہے گی تو سیاست چلی جائے گی پاکستان کو دشمنیوں سے بچایا جائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here