کراچی:
سندھ اعلی تعلیمی کمیشن نے چارٹر کمیٹی کے سینئر رکن اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع کو “سی آئی ای سی ” کے چیئرمین کا اضافی چارج دے دیا۔
سندھ میں نجی و سرکاری جامعات کی مانیٹرنگ اوردرجہ بندی اور پرائیویٹ یونیورسٹیز کو چارٹر دینے کی سفارش کرنے والے ادارے ’’چارٹر انسپکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی‘‘ کے سربراہ ڈاکٹر قدیر راجپوت کومدت ملازمت پوری ہونے پر سروس میں مزید توسیع سے روک دیا گیا اور پیر 12 جنوری کو ان کے عہدے کی مدت پوری ہوتے ہی سندھ اعلی تعلیمی کمیشن نے چارٹر کمیٹی کے سینئر رکن اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع کو “سی آئی ای سی ” کے چیئرمین کا اضافی چارج بھی دے دیا ہے۔
اس سلسلے میں گریڈ 19 کے افسر اور سندھ ایچ ای سی کے قائم مقام سیکریٹری معین الدین صدیقی کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق ڈاکٹر طارق رفیع مستقل چیئرمین کی تقرری تک اس عہدے کا چارج بھی اپنے پاس رکھیں گے۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ قائم مقام سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین الدین صدیقی نے فارغ ہونے والے افسر ڈاکٹر قدیر راجپوت کو آئندہ مدت کے لیے بھی اس عہدے کا چارج دلانے کی سر توڑ کوشش کی تھی تاہم چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے اس سلسلے میں شدید مخالفت کے سبب معین الدین صدیقی کو بادل نخواستہ ڈاکٹر طارق رفیع کا نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر قدیر راجپوت مسلسل دو ٹینیوور تک چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیو ایشن کمیٹی کے چیئرمین رہے تاہم اپنے طویل دور میں وہ سرکاری سندھ کی جامعات کا انسپیکشن اور درجہ بندی شروع نہیں کرسکے اور یہ فریم ورک بھی نہیں بنایا جاسکا کہ اگر نجی جامعات کی مانیٹرنگ سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کرتے ہیں تو سرکاری جامعات کی مانیٹرنگ کون کرے گا ڈاکٹر قدیر راجپوت کے دور میں ہی 2018میں آخری بارجاری کی گئی نجی جامعات کی گریڈنگ میں کراچی کی ایک پرائیویٹ یونیورسٹی کواسی یونیورسٹی کی سفارش پر گریڈنگ کی تمام کیٹگریزسے اس لیے نکال دیاگیا۔
انسپیکشن رپورٹ میں یونیورسٹی کے مارکس انتہائی کم اوردرجہ بندی میں وہ انتہائی نچلے رینک پرتھی فارغ ہونے والے چارٹرانسپیکشن کمیٹی کے سربراہ نے اپنے دومستقل ’’ٹینیوور‘‘میں اپنے عہدے کافائدہ لیتے ہوئے سندھ کی بعض سرکاری ونجی جامعات میں اپنے قریبی رشتے داروں کوبھرتی کروایاشاہراہ فیصل پرقائم ایک نجی ادارے میں اپنی قریبی عزیزکی بھرتی کرائی اوردرجہ بندی کے وقت اس ادارے کوبہترکیٹگری میں شامل کیاجبکہ ایک عزیزکوسندھ کی انجینیئرنگ یونیورسٹی جبکہ ایک اورکوسندھ کی ایک میڈیکل یونیورسٹی میں بھی بھرتی کرایا۔