پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com
امریکا کی دو سو بتیس232سالہ صدارتی تاریخ میں جارج واشنگٹن سے لیکر(جوکہ1789ئ)میں پہلے امریکی صدر منتخب ہوئے تھے۔اب تک45صدور کا دور حکمرانی بیت چکا ہے۔اس حساب سے نومنتخب صدر جوبائیڈن بطور46ویں صدر بیس جون2021ءکو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے جارہے ہیں۔دو سو سال کی تاریخ میں فقطہ ایک مدت کیلئے اس سے پہلے منتخب ہونے والے صدور چار تھے، اب ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسی فہرست میں شامل ہوکر پانچویں ون ٹرم ایک مدت کیلئے منتخب صدر بن چکے ہیںلیکن اس کی وجہ کوئی بیرونی عناصر نہیں تھے نہ کوئی بیرونی حملہ نہ کوئی دہشت گرد حملہ تھا بلکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی شخصیت تھی۔منتخب ہونے کے فوری بعد ٹرمپ نے مسلمانوں کی امریکہ میں آنے پر پابندی لگائی تھی لیکن امریکی سپریم کورٹ نے اسے آئین میں موجود مساوی حقوق اور مذہبی آزادی کے منافی قرار دیکر رد کر دیا تھا۔بعد میں ٹرمپ حکومت نے دہشت گردی کا بہانہ بنا کر کچھ مسلم ممالک پر پھر بھی پابندی لگا دی جسے نومنتخب صدر جوبائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ پہلا ایگزیکٹو آرڈر کرکے اس پابندی کو ختم کردیں گے،سابق صدر ٹرمپ نے نقل مکانی یا امیگریشن پر بھی پابندیاں لگا کر رنگ دار لوگوں کی امریکا آنے کی کوششوں پر قدغن لگا دیئے۔اسکے علاوہ اپنے پرانے حلیف اور پڑوسی ملک میکسیکو اور امریکہ کی سرحد پر دیوار بنانے کے احکامات جاری کردیئے۔لاطینی امریکہ سے آنے والے پناہ گزینوں پر مختلف پابندیاں عائد کرکے انکے امریکہ میں داخلے کو تقریباً ناممکن بنا دیا،امن وامان نافذ کرنے کے نام پر نسل پرست سفید فام پولیس افسران کے ذریعے رنگ دار امریکیوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا دیئے۔خصوصاً سیاہ فام لوگوں کا خون محلوں اور شہروں میں پانی کی طرح بہایا گیاجس کی سب سے بڑی مثال پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے اور عالمی شہرت حاصل کرنے والے جارج فلائیڈ کا مرتے وقت وہ آخری جملہ تھا۔ “I CANT BREATH”۔ ماحولیاتی آلودگی کے منکر ٹرمپ کی مدت میں قدرتی آفات نے امریکی ریاستوں میں تباہی مچا دی سیلابوں، آبی طوفانوں، زلزلوں اور جنگلی آگ نے وہ تباہی مچا دی کے لوگ اللہ کی پناہ مانگنے لگے۔بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگیں سونے پر سہاگہ ہے کہ اوباما کی دی گئی طبی سہولیات جیسے امریکہ میں اوباما کیئر کے نام سے جانتے ہیں اسے بھی بتدریج کم کر دیا گیا۔جس کی وجہ سے ریپبلکن پارٹی(ٹرمپ کی سیاسی حمائت) نے زبردست شکست کا سامنا کرتے ہوئے2018ءکے مڈٹرم یا درمیانی مدت کے انتظامات ہیں توہین آمیز نتائج کا سامنا کیا۔ خارجہ امور میں بھی فلسطین کے مسئلے پر مشرق وسطیٰ کے امن وامان کو برقرار رکھنے کی بجائے اسرائیل اور متعصب ومتنازعہ وزیراعظم نیتن یاہو کی کھل کر حمایت کی اور امریکی سفارت خانہ کو بیت المقدس کے متنازعہ صدر مقام پر کھولنے کی اجازت دیدی۔سعودی عرب کے متنازعہ ولی عہد محمد بن سلمان کو اپنے ساتھ کی یقین دہانی کروا کر ان سے اربوں ڈالر کے آرڈر لے لئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کوتاہ نظر پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ کو مغربی دنیا میں تنہا کردیا روس کے آمر پیوٹن کو اپنا قریب ترین دوست سمجھتے ہوئے2016ءکی طرح2020ءکے صدارتی انتخابات میں بھی مدد کی توقعات وابستہ کیں۔جنوبی کوریا کے منحبوط الحمواس حکمران کم ال جنگ سے قربتیں رکھ کر امریکی حکومت کو شرمندگی اور ہزیمت کے سوائے کچھ نہ دے دپایا۔کم ال جنگ نے بالآخر ٹرمپ سے ملاقات سے انکار کرتے ہوئے مزید بات چیت سے بھی انکار کردیا۔
حالیہ دور میں جتنے بھی صدور منتخب ہوکر آئے انہوں نے سیاسی اختلافات کو ذاتی رنگ کبھی نہیں دیا اپنے مخالف امیدوار سے مباحثہ میں بھی تہذیب واخلاق کا دامن نہیں چھوڑا نظریاتی اختلافات کو شخصی اختلافات نہیں بننے دیا لیکن ٹرمپ نے بدزبانی بدتہذیبی اور اوٹ پٹانگ حرکتوں کو اپنا ٹریڈ مارک بنا ڈالا،یورپ میں بریکسٹ کے ذریعے پھوٹ ڈالی،یورپ کی سب سے مقبول رہنما جرمنی کے انسلر انجیلا مارکر سے بدتمیزی کی اور ان کے خلاف غیر سفارتکاری کا رویہ رکھا۔نیٹو کو توڑنے کی دھمکی دیکر اپنا(امریکا) کا حصہ کم کروایا اور روس کی بالادستی کے خواب کو پورا کرنے کی کوشش کی چین اور یوکرین کے حکومتی سربراہوں سے اپنے سیاسی حریف جوبائیڈن کے خلاف مواد مہیا کرنے کا مطالبہ کیا اور کوئی مثبت جواب نہ ملنے پر یوکرین کو امریکی امداد میں رکاوٹ ڈالی اور چین کو کاروباری خسارے دینے پر بضد رہے۔
لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے کووڈ19-کو موذی مرض ماننے کے بجائے چائینا ہوکس اور فلو کہہ کر کوئی دفاعی حکمت عملی نہیں بنائی جس کے نتیجے میں ایک سال سے کم عرصہ میں چار لاکھ امریکی موت کا شکار ہوگئے۔اور سفید فام نسل پرستوں کو اپنا سچا حمایتی جانکر2020ءکے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔اور جسکے نتیجے میں نسل پرستوں نے کانگریس پر حملہ کرکے امریکہ کے جمہوری تصور کو بدترین دھچکا دیا۔میڈیا کو ریاست کا بڑا دشمن کہا۔اس لئے آج نوے فیصد سیاسی تجزیہ نگار ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی تاریخ کا بدترین حکمران قرار دے رہے ہیں،وتعزمن تشا،وتزل من تشا ،
٭٭٭