ہمدرد ہیلتھ سینٹر طبی سہولیات کا بہترین مرکز ، کمیونٹی کورونا ویکسین سے استفادہ کرے:عدنان حامد

0
113

 

ویکسین کے متعلق افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ، پوری تحقیق کے بعد تیار کی گئی ہیں ، لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں :چیف ایگزیکٹو آفیسر کرن صدیقی

شکاگو (پاکستان نیوز)شکاگو میں قائم ہمدرد ہیلتھ کیئر سینٹر الانائے اور ایڈیسن کے علاقوں میں کمیونٹی کو بہترین طبی سہولیات فراہم کررہا ہے ، کورونا سے جانی نقصان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے جس پر ہم سب افسردہ ہیں ، ہمدرد ہیلتھ کیئر سینٹر کے صدر اور بورڈ آف ڈائریکٹر عدنان حامد اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کرن صدیقی نے کہا ہے کہ ہمدرد ہیلتھ کیئر سینٹر شکاگو میں کمیونٹی کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کررہا ہے ، کورونا مریضوں کو بھی ویکسین کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ، انھوں نے کہا کہ آج کل کورونا ویکسین کے متعلق افواہوں کا سلسلہ گرم ہے جوکہ سراسر غلط ہے ، کورونا ویکسین کو پوری تحقیق کے ساتھ اور مقررہ وقت میں تیار کیا گیا ہے ، ویکسین کے متعلق افواہ ہے کہ اس کو جلد بازی میں تیار کیا گیا اور یہ غیر معیار ی جوکہ غلط بات ہے ، کورونا ویکسین کی تیاری میں ایک ہی رکاوٹ تھی جوکہ فنڈنگ کی تھی ، اس ویکسین کو بھی دیگر ویکسین کی طرح پورے تجربات اور تیاری کے ساتھ استعمال میں لایا جا رہا ہے ، کمیونٹی کو کورونا سے بچائو کے لیے ویکسین سے مستفید ہونا چاہئے ، انھوں نے بتایا کہ دنیا کے کئی ممالک میں مریضوں کو ویکسین لگنے سے الرجی کی شکایات سامنے آئی ہیں جوکہ معمولی نوعیت کی ہیں ، ویکسین کے بہت برے اثرات نہیں ہیں ، اس لیے لوگوں کو ویکسین سے ڈرنے کی بجائے اس سے استفادہ کرنا چاہئے۔انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں کی اکثریت اس بات کی شکایات کر رہی ہیںکہ کہیں ویکسین میں حرام جانوروںکا تو ڈی این اے شامل نہیں کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں افواہیں کہ ویکسین میں مگر مچھ یا سور کا ڈی این اے شامل کیا گیا ہے ، بالکل نہیں ، ان افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے ، ویکسین کو انسانی جسم کے لیے موذوں ڈی این اے سے تیار کیا گیا جوکہ کورونا مرض کے خلاف انتہائی موثر اور طاقتور ہے ۔یہ اطلاعات بھی سامنے آر ہے ہیں کہ ایسے لوگ کورونا مرض کا شکار ہو رہے ہیں جنھوں نے ویکسین لگوائی ہے یعنی ویکسین لگانے سے قبل ان کو کورونا نہیں تھا اور ویکسین لگانے کے بعد وہ کورونا کا شکار ہوگئے ہیں ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here