واشنگٹن ڈی سی:
امریکا میں حالیہ صدارتی اتنخاب کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکاری حلقوں کی جانب سے ممکنہ داخلی دہشت گردی کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے محکمۂ داخلہ کے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرنے والے افراد اور گروہوں کی جانب سے دہشت گردی یا تشدد کی کارروائی ہوسکتی ہے۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے 6 جنوری کو کیپیٹل ہل پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کا حملہ ہونے کے بعد اس حوالے سے پہلے بھی خبردار رہنے کا انتباہ جاری کیا جاتا رہا ہے۔ اس واقعے میں 5 افراد کی جان گئی تھی جب کہ اس حملے کے بعد صدر بائیڈن کی تقریب حلف برداری میں غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے ۔ تقریب کی سیکیورٹی کے لیے امریکی دارالحکومت میں مکمل کرفیو بھی نافذ کرنا پڑا اور 20 ہزار زائد سیکیورٹی اہل کار تعینات کیے گئے۔
محکمہ داخلہ کی ممکنہ دہشت گردی سے متعلق ایڈوائزی میں کہا گیا ہے کہ موصول ہونے والی معلومات کے مطابق نظریاتی محرکات کی بنا پر بعض شر پسند عناصر تشدد پر اکسانے کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی شرپسند عناصر ہیں جو موجودہ حکومت کا قانونی اختیار تسلیم نہیں کرتے، انہیں انتقال اقتدار پر بھی اعتراضات ہیں اور اسی طرح کے اپنے دیگر غلط تصورات پر بضد ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: بائیڈن کے صدر بننے سے امریکا کی 230 سالہ تاریخ میں کیا کیا پہلی بار ہوا !
اس ایڈوائزری میں کسی باقاعدہ منصوبے کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تاہم امریکا میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری کشیدگی کی فضا جاری رہنے کا انتباہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عائد کردہ پابندیوں ، 2020 کے انتخابی نتائج اور پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کو جواز بنا کر یہ گروہ کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں۔علاوہ ازیں محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک میں نسلی منافرت کے دیرینہ مسائل اور تارکین وطن کی مخالفت بھی تشدد پسندانہ ردعمل کا باعث بن سکتی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے حلف برداری کے بعد پہلے خطاب میں سفید فام نسل پرستی اور نسلی منافرت کو امریکا کے لیے بڑا داخلی چیلنج قرار دیا تھا۔