لوئر آرڈر میں کھیلنے سے صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہیں مل سکا، محمد رضوان

0
151

کراچی:

محمد رضوان نے کامیابی کا کریڈٹ کوچز کو دیتے ہوئے کہا کہ لوئر آرڈر میں کھیلنے سے صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع نہیں مل سکا۔

سلیم خالق کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ماضی میں لوئر آرڈر میں کھیلنے کی وجہ سے مجھے صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع نہیں مل سکا، کبھی تو نمبر 10 پر بھی بھیجا گیا۔ اس لیے میرے اسٹرائیک ریٹ کی بات ہوتی رہی، بولنگ کوچ وقار یونس ہمیشہ کہتے کہ میں ٹاپ آرڈر کا بیٹسمین ہوں، ہیڈ کوچ مصباج نے اعتماد کیا اور مجھے موقع دیا، اللہ تعالیٰ نے عزت رکھی۔

محمد رضوان نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ میری فارم اچھی ہے مگرمیری سوچ الگ ہے، میں فارم کو ایک منفی لفظ سمجھتا ہوں، یہ نہیں کہ فارم لگی ہوئی ہے تو میں محنت چھوڑ دوں،میرے بس میں کوشش ہے جو نیک نیتی سے کرتا ہوں،انھوں نے کہا کہ زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں، میں یہ نہیں سوچتا کہ کوئی بڑا تیر مارلیا،میں محنت کرتے ہوئے نتائج اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیتا ہوں۔

کراچی کنگز کی جانب سے مواقع نہ دیے جانے پر اب حساب چکتا کرنے کا ذہن میں رکھ کر بیٹنگ کے سوال میں انھوں نے کہا کہ فرنچائز کرکٹ میں ملتان سلطانز مجھے معاوضہ دے رہے ہیں تو ٹیم کیلیے جان لڑانا میرا فرض ہے، میں یہی کروں گا،ماضی میں لاہور قلندرز میں بھی رہا، ان ٹیموں میں بھی میرے دوست کھیل رہے ہیں،صرف اپنی اور ٹیم کی پرفارمنس پر توجہ مرکوز ہوگی۔ رضوان نے کہا کہ انڈر 19 میں پاکستان کی نمائندگی کے بعد کرکٹ میں مستقبل سے مایوس ہو گیا تھا، کلب کرکٹ اور اکیڈمی کے بعد اسلامیہ کالج کی جانب سے کھیلتے ہوئے گھر والوں کو بھی اندازہ ہوا کہ میرا مستقبل بن سکتا ہے۔

وکٹ کیپر بیٹسمین نے کہا کہ انڈر 19سطح پر ملک کی نمائندگی کے بعد محسوس کرنے لگا کہ شاید میں اس کھیل کا دباؤ برداشت نہیں کر سکتا، ایک ماہ تک کرکٹ نہیں کھیلی، سر پرویز نے واپس بلا کر دوبارہ میدان میں اترنے کی ہدایت دی۔ محمد رضوان نے کہاکہ شاہد خان آفریدی کو ہم بڑا احترام دیتے ہوئے لالہ کہتے ہیں، یہ ہمارا کلچر ہے، ان کا سامنا آسان نہیں ہوتا، اب میں کپتان بھی ہوں تو وہ سامنے ہوں گے تو ایک سحر طاری ہوگا، بہرحال فرنچائز کرکٹ ہے، ہمیں اب مل کر کھیلنا ہے،ان کی اسکواڈ کے ساتھ موجودگی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کا ذریعہ بنے گی،ہم ان کے تجربے کا فائدہ اٹھائیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here