نیویارک (پاکستان نیوز)اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں قیام امن چیلنج بن گیا ، قطر ، ایران، سعودی عرب کے حکام کے درمیان ملاقاتوں کے بعد پاکستانی قیادت کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کیلئے اہم ٹاسک سونپا گیا ہے ، عرب ممالک کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف ، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی آئندہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25ستمبر کو ملاقات طے ہوگئی جس کے دوران پاکستان کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے مزید کردار ادا کرنے کے حوالے سے اہم ٹاسک مل سکتا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان دورہ اقوام متحدہ کے دوران ایک اہم ملاقات کا امکان ہے ، فیلڈ مارشل بھی شریک ہوں گے ،ملاقات قطر اور سعودی کی مشاورت، تائید سے ہوگی تاہم پاکستانی سفارتخانے تبصرہ یا تردید سے گریز کیا ہے، ایجنڈا قطر پر اسرائیلی حملوں کے اثرات، پاکستان میں سیلاب ، پاک،بھارت صورتحال ہوگا فیلڈ مارشل بھی شریک ہوں گے، ملاقات کیلئے کی جانے والی کوششیں کامیاب ہوتی نظر آرہی ہیں۔ امکان ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ اقوام متحدہ کے دوران یہ ملاقات ہوگی۔قطر پر اسرائیلی حملوں اور دوحا میں مسلم ممالک کی کانفرنس کے تناظر میں،وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دورہ دوحہ اور ریاض کے بعد 25 ستمبر کو اس ملاقات کا امکان ہے جس کے ایجنڈے، وقت اور مقام کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ معتبر غیر پاکستانی ذرائع کے مطابق یہ ملاقات قطر اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی مشاورت کے بعد ان کی حمایت سے طے پا رہی ہے۔ اگرچہ 23 ستمبر کو صدر ٹرمپ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کریں گے اور صدر ٹرمپ عالمی رہنمائوں کے اعزاز میں روایتی استقبالیہ بھی دیں گے، تاہم باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ تفصیلی ملاقات 25 ستمبر کو واشنگٹن میں ہوگی۔پاکستان مشن برائے اقوام متحدہ اور واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانہ اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریزاں ہے جب اس سلسلے میں ٹرمپ اور شریف ملاقات بارے سوال کیا گیا تو اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن اور پاکستانی سفارتخانہ واشنگٹن کے ذرائع نے کوئی واضح تردید یا تصدیق کی بجائے جواب دیا کہ ابھی وزیر اعظم کے پروگرام اور متعدد ملاقاتوں کی تجاویز اور تفصیلات طے ہونا باقی ہے، متعدد دو طرفہ ملاقاتوں کے ایجنڈے کا حتمی ہونا باقی ہے۔دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر ہمارا قریبی اتحادی ہے اسرائیل اب دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، ٹرمپ نے اس بات کی تردید کی کہ دوحہ پر حملوں سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے مجھے ذاتی طور پر آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے وائٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قطر کو امریکا کا مضبوط اتحادی ملک قرار دیا۔ٹرمپ نے کہا کہ قطر بہت اچھا اتحادی رہا ہے اور بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے لیکن وہ قطر کو نشانہ نہیں بنائے گا، شاید اسرائیل حماس کا پیچھا کرے، یہ واضح نہیں کہ صدر کا مطلب کیا تھا لیکن ان کے بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نیتن یاہو خلیجی عرب ریاست میں موجود حماس رہنمائوں کے خلاف دیگر اقدامات کر سکتے ہیں۔









