نیویارک: بھارتی نژاد 34 سالہ اکانکشا اروڑا اقوم متحدہ کی نئی سربراہ بننے کی دوڑ میں شامل ہوگئی ہیں۔
2016 میں اقوام متحدہ کا حصہ بننے والی اکانکشا اروڑا کا شمار اقوام متحدہ کے بڑے ناقدین میں سے ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی ملازمت کے دو سال کے عرصے میں ہی یہ محسوس ہونے لگا تھا کہ یہ ادارہ لوگوں کی مدد کرنے میں ناکام ہے۔
جنوری 2019 میں انہوں نے فیصلہ کیا کہ اس ادارے میں تبدیلی کے لیے اس کی سربراہی کرنے سے زیادہ بہتر راستہ کوئی نہیں ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اب وہ اقوام متحدہ کے اگلے سیکریٹری جنرل کے عہدے کی ریس میں شامل ہیں۔
اگروہ رواں سال اکتوبر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے کے لیے کام یاب ہوجاتی ہے توانہیں دواعزاز حاصل ہوجائیں گے اول یہ کہ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی سب سے کم عمر امیدوار، اور دوم اقوام متحدہ کی سربراہی کرنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
ان کا کہنا ہےکہ اقوام متحدہ کا سب سے بڑا دشمن خود اس کی ڈیلیورنہ کرنے کی نا اہلیت ہے۔ اقوام متحدہ کا مسئلہ فیصلہ سازی ان فیصلوں کی تکمیل کا ہے۔ جس کی وجہ سے اس ادارے کی ساکھ اور اعتماد میں کمی ہوئی ہے اور لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ کچھ نہیں کر رہا ہے۔
اکانکشا کی اقوام متحدہ کی سربراہ بننے کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ ان کا ڈپلومیسی میں تجربہ نہ ہونا ہے، کیوںکہ اس ہائی پروفائل عہدے پر انٹونیو گوٹیرش فائز ہیں جو کہ عمر میں ہی اکا نکشا سے دو گنازیادہ ہیں۔
ٹورنٹو کینیڈا کی یارک یونیورسٹی سے اسکالر شپ حاصل کرنے والی اروڑا چھے سال کی عمر میں اپنی ماں کے ساتھ بھارت سے سعودیہ عرب منتقل ہوگئیں تھی۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی تاریخ میں آج تک کوئی خاتون سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز نہیں ہوئی ہے جب کہ گزشتہ انتخابات میں نامزد 13 میں سے 7 امیدوار خواتین تھیں۔