تہران:
ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نطنز جوہری مرکز میں ہونے والے حالیہ حملے اور پابندیوں سے امریکا کو ایران کی ایٹمی ڈیل کو بحال کرنے کے معاملے میں گفتگو سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
تہران میں روسی وزیر خارجہ سرجی لوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے یک طرفہ طور پر تمام پابندیاں اٹھانے کی تصدیق کے بعد ایران جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جی سی پی او اے) کے ساتھ مکمل عمل درآمد کرتے ہوئے واپس آنے کے لیے تیار ہے۔
’لیکن امریکیوں کو یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہیے کہ پابندیوں اورتخریب کاری کی حرکتوں سے انہیں گفت و شنید کا موقع نہیں ملے گا اور اس طرح کے اقدامات سے صورت حال ان کے لیے مذید خراب ہوجائے گی۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ اتوار ہی اصفہان کے یورینیئم افزودگی کے دوران جوہری پلانٹ میں حادثہ پیش آیا تھا۔
ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اس واقعے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے بدلہ لینے کا عندیہ ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے عالمی پابندیوں کے خاتمے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اسرائیل نے اس کا بدلہ لینے کے لیے یہ حملہ کروایا ہے۔