اسلام آباد(پاکستان نیوز) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی پاکستان کے لیے نمائندہ ٹریسا دابن سانچیز نے کہا کہ پاکستان توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت مالی استحکام سمیت کچھ بڑے اہداف حاصل کرنے کے لیے تیار ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پائیدار ترقیاتی پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) میں ایک ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ استثنیٰ اور استحقاق کو ختم کرنے، سماجی اور پیداواری اخراجات میں اضافہ، صوبوں کے ساتھ ہم آہنگی اور سرکلر قرضوں اور سرکاری ملکیت کے کاروباری اداروں (ایس او ای) کے نقصانات کو ختم کرکے کامیابی حاصل کی جارہی ہے۔ آئی ایم ایف کی نمائندہ نے زور دے کر کہا کہ یہ اہداف ملک کی مستقبل کی سمت کے لیے بہت اہم ہیں اور اس میں مارکیٹ کا تعین اور لچکدار ایکسچینج ریٹ کے ساتھ ساتھ ایک آزاد مرکزی بینک بھی شامل ہے جس کا بنیادی مقصد قیمتوں کا استحکام ہے۔ مزید یہ کہ اداروں کو مضبوط بنانے اور اصلاحات لانے کے علاوہ خاص طور پر پبلک فنانس مینجمنٹ، سنٹرل بینک کی خود مختاری، ٹیکس پالیسی اور انتظامیہ، توانائی کے شعبے، ایس او ای انتظامیہ اور ایف اے ٹی ایف میں بھی سب سے زیادہ طبقوں کو کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سماجی تحفظ کے نیٹ کو مضبوط بنانا ایک اہم ضرورت ہے۔ ٹریسا دابن سانچیز کا مزید کہنا تھا کہ اس چیلنج کو کم کرنے کے لیے پاکستان کو اپریل 2020 میں آئی ایم ایف (ریپڈ فنانشل انسٹرمنٹ) اور ورلڈ بینڈ اور ایشیا بینک سے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے فنڈز ملے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اور وبائی کی تیسری لہر کے دوران جی ڈی پی نمو کے 1.5 فیصد کی شرح سے متوقع ہے اور افراط زر مستحکم رہے گا۔