یکم مئی1886ء شکاگو کے مزدوروں اور بارہ مئی2007ء انصاف پسندوں کا تہوار بن چکا ہے۔دنیا بھر اور پاکستان کا کہ جس دن شکاگو کے مزدوروں پر گولی چلائی گئی تھی جو سولہ سولہ گھنٹے کام کی زیادتی اور کم معاوضے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔جس کی پاداش میں لاتعداد مزدوروں کو شکاگو پولیس نے شہید کردیا تھا۔اور مزدور رہنمائوں کو پھانسیاں دی گئی تھیں۔جس کے خلاف پوری دنیا میں احتجاج منعقد ہوئے جس کے بعد امریکہ بھر میں مزدوروں کے زیادہ وقت گھٹا کر آٹھ گھنٹے روزانہ وقت اور معاوضہ بڑھا لیا گیا تھاجس کا دنیا بھر میں اثر ہوا کہ دنیا بھر کی جمہوری ریاستوں نے اپنے اپنے قوانین بنا کر مزدوروں کے روزانہ آٹھ گھنٹے وقت اور زیادہ سے زیادہ معاوضے مقرر کیے۔جس سے مزدوروں اور محنت کش طبقوں میں خوشحالی رونما ہوئی جس کا سہرا شکاگو کے شہید مزدوروں کو جانا ہے کہ آج دنیا بھر میں مزدور اور محنت کش روزانہ آٹھ گھنٹے کام کرتا ہے۔جس کا معقول معاوضہ ملتا ہے اگر وہ زیادہ وقت کام کرتا ہے تو اسے ڈبل معاوضہ ملتا ہے۔تاہم شکاگو کے مزدوروں کی قربانیوں کو پوری دنیا میں یوم مئی کے روز خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔جس پر یکم مئی کو عام تعطیل ہوتی ہے۔مزدور تنظیمیں دنیا بھر کے مزدوروں کی حمایت میں یکجہتی کا اعادہ کرتی ہیں تاکہ مزدوروں کے خلاف دنیا بھر میں کسی قسم کا استحصالی قدم نہ اٹھایا جاسکے۔برعکس امریکہ میں شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں کسی قسم کا سرکاری طور کوئی پروگرام نہیں ہوتا ہے۔جبکہ یہ واقعہ اور سانحہ شکاگو میں رونما ہوا تھا جس دن شکاگو کے مزدوروں کو گولیوں سے بھون دیا تھا جس کے بعد یہ تحریک بین الاقوامی تحریک بن گئی جس کا سب سے زیادہ اثر یورپین ممالک اور خاص طور پر اشترا کی ریاستوں میں ہوا تھا۔جو پہلے ہی سرمایہ داری نظام کے خلاف تحریکوں میں پیش پیش تھے۔مگر امریکہ میں مئی ڈے کی بجائے سات ستمبر کو لیبر ڈے منایا جاتا ہے۔جس کا یوم مئی سے دور دور کا واسطہ نہیں ہے جس دن صرف موسم گرما کا آخری دن ہوتا ہے۔لوگ آخر گھر سے باہر بار بی کیو پکاتے ہیں۔سارا دن شراب نوشی ہوتی ہے۔کوئی مزدوروں کے جلسے جلوس یا ریلیاں نہیں نکلتی ہیںتاہم لال رنگ جھندے اور پرچم لہراتے ہیں جو صرف اور صرف شکاگو کے مزدوروں کی قربانیوں کو چھپانے کے لیے کیا جاتا ہے۔تاکہ امریکہ میں سرمایہ داری نظام کی اجارہ داری قائم رہے یہی وجوہات ہیں کہ امریکہ میں کھڑے کھڑے مزدور اور محنت کش کو نوکری سے نکال دیا جاتا ہے۔جس کے سامنے امریکی قانون اور بے بس اور بے اختیار نظر آتا ہے ہر قانون سرمایہ داروں کی حمایت میں بنایا جاتا ہے۔جس کے سامنے مزدور اور محنت کش سرنگوں رہتا ہے۔مزید برآں پاکستان میں یوم مئی بھی منایا جاتا ہے کبھی ہٹایا جاتا ہے۔جب کوئی دائیں بازو یا فوجی حکومت اقتدار پر قابض ہوتی ہے تو مئی ڈے پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔بہرکیف پاکستان میں یوم مئی کے علاوہ بارہ مئی کا سانحہ پیش آیا ہے کہ جس دن انصاف پسندوں کا قتل عام ہوا جو سابقہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کے استقبال کے لیے جمع ہو رہے تھے۔کہ جنرل مشرف کے غنڈوں نے انصاف پسندوں پر گولیوں کی برسات کر دی تھی۔جس میں جنرل مشرف کی پولیس اور غنڈوں نے انصاف پسندوں کو گھیر کر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جس میں پچاس کے قریب انصاف پسند شہید اور لاتعداد زخمی ہوئے تھے۔جن کا قصور یہ تھا کہ وہ جنرل مشرف کے معطل کردہ چیف جسٹس کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتے تھے۔جنہوں نے جنرل شرف کو اسٹیل ملز کی اونے پونے فروختگی کو روک دیا تھا۔جس پر جنرل مشرف انہیں عہدے سے ہٹا کر سپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے برطرف کرنا چاہتے جن کو سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس رانا بھگوان داس کے حکم پر منہ کی کھانا پڑی کہ جس نے چیف جسٹس افتخار چوہدری کو باعزت بحال کردیا تھا۔یہ وہ وقت تھا جب جنرل مشرف کے حکم پر عدالتوں پر گولیاں برسائی جارہی تھیں۔وکیلوں کو شہید کیا جارہا تھا وکلاء تحریک دنیا بھر کی تحریک بن چکی تھی۔جس کی حمایت میں انٹرنیشل یادیں، امریکن یادیں، بھارتی یادیں سڑکوں پر اپنے احتجاج سے پاکستانی وکلاء تحریک کی حمایت کر رہی تھیں۔جو آخرکار ججوں کی غیر مشروط بحالی اور جنرل مشرف کی زوالی کا باعث بنی کہ آج پاکستان پر دس سالہ حکمران اور سابقہ آرمی چیف دوبئی کے خلیفوں کے چرنوں میں بیٹھا اپنی رسوائی کی زندگی گزار رہا ہے۔اگرچہ بارہ مئی کے شہداء کی کوئی بھی تحقیقات نہ کی گئی۔جس میں عدالت عظمیٰ بھی قاصر رہی ہے۔مگر عدالتوں نے بعض تاریخی فیصلے دیئے ہیں جس کو عدالتی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔جس میں سپریم کورٹ نے جنرل مشرف کے تمام اقدام کالعدم قرار دے کر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ غداری قائم کرنے کا حکم دیا۔جس پر عملدرآمد ہوا کہ وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں غداری کا مقدمہ بنا جس میں جنرل مشرف کو خصوصی عدالت نے چیف جسٹس وقار سیٹھ مرحوم کی سربراہی میں پھانسی دینے کا حکم دیا گیا جس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ہے۔یا پھر آج قاضی عیٰسی نے اپنے قاضیوں کے سامنے جنرلوں کی شہ پر صدارتی ریفرنس کے خلاف مقدمہ جیت لیا ہے۔جس میں اسٹیبلشمنٹ کو منہ کی کھانا پڑی ہے۔قاضی عیٰسی کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے کوئٹہ سانحہ میں ساٹھ وکیلوں کی شہادتوں کے بارے میں رپورٹ دی تھی کہ اس قتل عام میں ایجنسیاں ملوث ہیں یا پھر سپریم کورٹ کے فیصلے میں انہوں نے فیض آباد دھرنے کے خاتمے پر عملدرآمد کرنے والے جنرل فیض حمید کے خلاف آرمی چیف کو حکم دیا تھا کے فوجی اہلکاروں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔جو دھرنے میں شرکاء احتجاجیوں میں پیسے بانٹ رہے تھے۔جس پر اسٹیبلشمنٹ نے جسٹس قاضی کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر کردیا جس کا آخر کار کالعدمی کی شکل میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے۔جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف فرد جرم کے مترادف ہے۔بہرحال مئی ڈے دنیا بھر کے مزدوروں اور محنت کشوں کا دن ہے جو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔جس میں شکاگو کے مزدوروں کو خرچ بھتہ پیش کرکے اعادہ لگ جاتا ہے۔کہ دنیا بھر کے مزدور ایک پلیٹ فارم پرجمع ہیں جو ایک دوسرے کے حمایت میں ریاستی جبروتشدد پر آواز بلند کریں گے۔جس کا پاکستان میں مظاہرہ نہیں ہو رہا ہے۔جو شاید پاکستان میں۔
٭٭٭