غربت ایک جرم !!!

0
17
رمضان رانا
رمضان رانا

ہمارے رسول مقبولۖ نے فرمایا ہے کہ غربت دور کرو کہ کہیں مومن ایمان سے نہ پھر جائے جو آج سچ ثابت ہو رہا ہے کہ دنیا بھر میں غربت کا مذاق اُڑایا جارہا ہے ہر طرف غربت اور افلاس زدہ انسان دربدر گھوم رہا ہے جو اپنی مفلسی اور غریبی کو دور کرنے کے لئے کشتیوں کے دعوے بنے گا شکار ہوجاتا ہے، آج امریکہ سے غریبوں، مفلسوں کو چن چن کر ملک بدر کیا جارہا ہے ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ اپنے اپنے ملکوں سے غربت کے ہاتھوں تنگ آکر دوسرے ملکوں امریکہ میں غیر قانونی طور پر آباد ہوئے تھے اگر ان کو اپنے ملکوں میں سیاسی، معاشی اور سماجی انصاف میسر آتا تو وہ کبھی کسی امیر ملک کی طرف رخ نہ کرتے تاہم عربوں کے ہاں جاکر محنت ومشقت کرتے ناہی یورپ جانے والی کشتیوں میں ڈھوب کر اپنی جانیں تلف کرتے۔ وہ لوگ جو امیر ملکوں میں جاکر کھیتی باڑی ، مالی صفائی ستھرائی کا کام کرتے ہیں جن کو پورا معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا ہے جو اپنے بیوی بچوں سے دور رہتے ہیں ان سے پوچھا جائے کہ وہ یہاں کیوں رسوا ہو رہے ہیں تو وہ سب کے سب اپنی غربت کا رونا روئیں گے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ غربت ایک جرم ہے جس کی پادش میں غریب انسان دنیا بھر میں مارے مارے پھر رہے ہیں کاش اپنے تمام لوگوں کو اپنے اپنے ملکوں میں روزگار مل جاتا جن کے ملک بھی ترقی پذیر ہوتے تو وہ بھی دنیا میں رسوا نہ ہوتے۔ تاہم دنیا بھر کی غربت افلاس کو دور کرنے کے لئے کمیونزم اور سوشلزم نجات دہندہ نظام آیا جس نے اپنی ریاستوں میں معاشی انصاف برپا کیا کہ انسان کو معاوضہ ضرورت اور کام قابلیت کی بنا پر دیا جائے، ہر انسان کے بنیادی حقوق پورے کیے جائیں ،ریاست ایک ماں کا پیار دے۔ ہر انسان پر ابرکا ہو جس پر چین اور روس میں عمل ہوا جو سامراجی سرمایہ داری نظام کو پسند نہ آیا جس کے خلاف دنیا بھر میں بند باندھا گیا کہ اس نظام کو روکا جائے جو انسانوں کو برابری کا درس دے رہا ہے۔ جس کے خلاف مذہب اور جمہوریت کو استعمال کیا گیا مسلمانوں سے کہا گیا کہ سوشلزم اور کمیونزم غیر اسلامی نظریہ ہے جس میں خدا کی نافرمانی ہے۔ مغربی دنیا کو جمہوریت کے خاتمے اور دن پارٹی رول کے نام پر گمراہ کیا گیا۔ امریکہ میں سوشلزم اور کمیونزم ناکامی کا شکار ہوگئے مگر دنیا بھر کے مزدورں اور محنت کشوں کو اپنے حقوق کا ایسا درس دے گئے کہ اب مزدور کا حق مارنا ناممکن ہوچکا ہے۔ بہرحال دنیا بھر کی ریاستوں کو اپنے مزدوروں محنت کشوں، کسانوں، غریبوں اور مفلسوں کا خیال رکھنا ہوگا ورنہ وہ دن دور نہیں ہے کہ کوئی پھر کارل مارکس لینسن اور ماوزے تنگ پیدا ہوجائیں کہ جو موجودہ اجارہ داری ،سرمایہ داری نظام کو پھر مٹا دے گا کہ دنیا بھر کے امیروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور رسہ گیروں کو چھپنے کی جگہ نہ مل پائے گی ،موجودہ حالات دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں پھر کو انقلاب فرانس، روس، چین آرہا ہے جس کی لپیٹ میں پوری دنیا آسکتی ہے جس کو آج ٹریڈوار کانام دیا جارہا ہے کہ جس میں مزدوروں، محنت کشوں، کسانوں کو متحد ہونا پڑے گا تاکہ مزید استحصال سے بچ جائیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here