اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کراچی پاکستان کا بدترین شہر بن چکا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے امل عمر قتل کیس کی سماعت کی، امل کے والدین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے رپورٹ میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے، دنیا کے کئی ممالک میں پٹرولنگ پولیس کو مشین گنز جیسا اسلحہ نہیں دیا جاتا، رپورٹ پر عمل کرتے ہوئے سندھ پولیس کو پٹرولنگ میں بھاری اسلحہ کے استعمال سے روک دیا گیا۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کا زیادہ پس منظر نہیں جانتے، غلطی ماننا تو ٹھیک لیکن کیا پولیس کو بھاری اسلحے کے استعمال سے روکنا ٹھیک ہو گا؟، کیا حالات کے مدنظر کراچی میں اسلحہ کے استعمال سے پولیس کو روکا جا سکتا ہے؟۔
دوران سماعت سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ عدالت کے سامنے اہم ایشو پر اپنا موقف دینا چاہتا ہوں، جس پر سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار کیا۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت کا حال تو بہت برا ہے، سندھ حکومت کے پاس تو کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا آپ بات مت کریں، جو ترقی کراچی میں ہوئی تھی اب ختم ہو رہی ہے، افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کراچی پاکستان کا بدترین شہر بن چکا ہے، پہلے ہم گھر سے دور جا کر کھیلتے تھے ، آج کراچی میں ہمارے بچے گھر سے نکل بھی نہیں سکتے، سڑک کے درمیان میں گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے، کل کراچی میں دن دہاڑے ڈکیتی کی واردات ہوئی، بھرے بازار میں گاڑی روک کر 90 لاکھ روپے لوٹ لئے گئے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کراچی شہر میں تو مفرور کھلے عام گھوم رہے ہیں، یہ مفرور سنجیدہ نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں، پولیس ان مفروروں کو پکڑ نہیں سکتی، عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے، افسران کو تو بس پیسے جمع کرنا ہیں۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ فریقین اپنی معروضات چار ہفتوں میں تحریری طور پر جمع کروائیں، معروضات کے ساتھ قانونی پوزیشن بھی بتائی جائے ،اگر قانون اجازت دے گا تو معروضات پر عمل کا حکم دیں گے۔