واشنگٹن (پاکستان نیوز) بڑھتی مہنگائی نے وائٹ ہائوس کو نئے خطرات سے دوچار کر دیا ہے ، کرونا لاک ڈائون کے خاتمے کے بعد بائیڈن حکومت اور فیڈرل ریزرو پر دبائو بڑھ رہا ہے کہ وہ مہنگائی کو قابو میں کرنے کے لیے اقدامات کریں ، نئے اعدادو شمار کے مطابق مہنگائی گزشتہ برس اپریل میں 0.8 فیصد کے قریب تھی جوکہ گزشتہ بارہ ماہ کے دوران 4.2 فیصد پر پہنچ گئی ہے ، 2008 کے بعد مہنگائی میں پہلی مرتبہ اس حد تک اضافہ ہوا ہے۔قرضہ بڑھنے سے ملک کی کرنسی دھڑام سے گر جاتی ہے ، تیل ، دالیں اور بیشمار کھانے پینے کی اشیاء درآمد کی جاتی ہیں ، حکومت جس مرضی پارٹی کی ہو جب تک بنیادی اسباب کا حل نہ نکلے مہنگائی کسی بھی ملک میں ختم نہیں ہو سکتی ، کرونا اور جنگوں کی وجہ سے امریکہ کا قرضہ بڑھا تو کرنسی گر گئی ، حکومت نے 10 ٹریلین مارکیٹ میں پھینکے جس سے منی سپلائی بڑھ گئی اور ڈالر کی وقعت ختم ہو گئی ، اس وجہ سے امریکہ میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔لیبر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 2008 کے بعد ملک میں اس قدر مہنگائی دیکھی جا رہی ہے ، مہنگائی میں ماہانہ بنیاد پر اضافہ 1982 کے مقابلے میں آ گیا ہے ۔