امریکی سینیٹ میں پاکستان !!!

0
146
کوثر جاوید
کوثر جاوید

امریکہ پاکستان تعلقات ہمیشہ کی طرح نشیب و فراز کی تاریخ رکھتے ہیں۔ 2019ء میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دورۂ امریکہ میں جس طرح پذیرائی ملی وہ تاریخ کا حصہ بن گئی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جس طرح عمران خان کا استقبال کیا اور سابقہ پاکستانی حکمرانوں کو جھوٹے قرار دیا وہ بھی یادگار واقعات ہیں۔ پاکستان میں سی پیک ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے ترقی اور خوشحالی کی راہیں کھلیں گی۔ مگر سپر پاورز کی اپنی پالیسیاں اور حکمت عملی ہوتی ہیں، امریکہ اور چین کے تعلقات کرونا کے دوران مزید خراب ہو گئے لیکن دونوں بڑی تاقتیں ایک دوسرے کے ممالک خاص طور امریکہ کا چائنہ میں کھربوں ڈالرز کا کاروباری سلسلہ ہے۔ حکومتوں کے تعلقات جو بھی ہوں یہ کاروباری سلسلہ جاری ہے لیکن پاکستان ایک ترقی پذیر ملک جس کے بہت زیادہ مسائل ہیں۔ ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور کرپشن ، لوٹ مار کی داستانوں نے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ۔ پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری کا ہے کروڑوں نوجوان جو تعلیم کے باوجود روزگار سے محروم ہیں مہنگائی اور دیگر مسائل موجودہ حکومت جدوجہد میں مصروف ہے کہ پاکستان معاشی طور پر خوشحال ہو۔ موجودہ امریکی حکومت نومبر 2020ء کے انتخابات کے بعد قائم ہوئی، پاکستانیوں نے خوب ڈیموکریٹک پارٹی کو ووٹ دئیے ۔ ایک سروے کے مطابق امریکہ کے مسلمانوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو زیادہ ووٹ بھی دئیے ۔ جب سے جوبائیڈن حکومت قائم ہوئی انتظامیہ اور صدر جوبائیڈن کرونا کا خاتمہ اور معیشت کی بحالی کے ساتھ ساتھ کئی اہم امور پر توجہ دے رہے ہیں جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک سے خود صدر بائیڈن رابطہ کر چکے ہیں لیکن پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ابھی تک رابطہ نہیں کیا۔ سیکرٹری خارجہ یا سیکرٹری دفاع انتظامیہ پاکستان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں ۔ اس کی جو بھی وجوہات ہوں امریکہ میں پاکستانی بہت ترقی کر رہے ہیں۔ صرف اور صرف اقتصادی اور معاشی طور پر سیاسی طور پر بھی کئی ممالک کے لوگوں سے پیچھے نہیں۔
خیر پاکستانی جو مسلسل بیس بیس سالوں سے ذاتی طور پر امریکی سیاستدانوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں ان میں کئی پاکستانی پاکستان کیلئے بہت اہم کام کر رہے ہیں۔ میری لینڈ سے سینیٹر وین ہالن جو کئی سال رکن کانگریس رہے اب گذشتہ چھ سال سال سے سینیٹر منتخب ہوتے آرہے ہیں۔ وین ہالن پاکستان میں پیدا ہوئے ان کے والد سفارتکار تھے۔ پاکستان تعیناتی کے وقت وین ہالن پیدا ہوئے۔ وین ہالن کے ساتھ جو پاکستانی سیاسی طور پر ساتھ ہیں وہ کئی دفعہ پاکستان کا دورہ بھی کر چکے ہیں ۔ وین ہالن نے گذشتہ دنوں سینیٹ میں قانون سازی کیلئے ایک بل متعارف کروایا جس میں پاکستان افغانستان بارڈر پر ٹریڈ زون قائم کرنا ہے اس میں ڈیموکریٹک وین ہالن کے ساتھ ری پبلکن سینیٹر بھی شامل ہیں ۔ اس بل کا مقصد پاکستان اور افغان بارڈر پر کاروباری مواقع پیدا کرنا ہے جہاں صنعت ، فیکٹریاں، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ادارے اور دیگر شعبوں میں ادارے قائم کرنا ہے۔ اس قانون سازی سے تاثر ملتا ہے کہ کچھ اچھا بھی ہو رہا ہے۔ امریکہ کا ٹریڈ زون قائم کرنے کا مقصد پاکستان اور افغانستان کے لوگوں کو روزگار فراہم کرنا اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات بھی بہتر ہوں گے اور امریکہ پاکستان کے مابین تجارت اور دیگر شعبوں میں اضافہ ہو گا۔ تمام تر تفصیلات کا مقصد اپنی پاکستانی امریکن کمیونٹی کو اپنی توجہ امریکہ کی سیاسی پارٹیوں میں شمولیت اور یہاں کے سیاسی نظام میں اپنی توانائیاں صرف کرنا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here