بھارتی دہشتگردی کا بڑھتا ہوا نیٹ ورک!!!

0
72
شمیم سیّد
شمیم سیّد

پچھلے برس پاکستان نے لاہور حملے پر ایک ڈوزیئر جاری کیا تھا،یہ ڈوزئیر اقوام متحدہ اور امریکہ سمیت متعدد اداروں و ممالک کو فراہم کیا گیا۔ڈوزئیر میں پاکستان کے اندر دہشت گردانہ کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے تھے۔یہ امر ریکارڈ پر ہے کہ دو ہزار چھ میں بلوچستان میں بد امنی تیز ہو گئی۔بد امنی پھیلانے کے لئے بھارتی انٹیلی جنس نے افغانستان میں موجود اپنے سٹیشنوں پر دبائو ڈالا۔بھارتی حکام ان دنوں کہا کرتے تھے کہ چابہار میں ان کا نیا اثاثہ جلد ہی انٹیلی جنس بیورو کے کام کے لیے تیار ہونا شروع ہوجائے گا۔ دفتر خارجہ نے عالمی سطح پر بھارت کی خفیہ کارروائیوں بشمول جاسوسی اور ماورائے عدالت قتل کے خطرناک پھیلائو پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور تخریب کاری کا شکار رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا جاسوسی اور ماورائے عدالت قتل کا نیٹ ورک عالمی سطح پر پھیل چکا ہے۔انہوں نے فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہاکہ “ہم نے بھارت کے لاپرواہی اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کی مذمت کی ہے اور ہمیں اس کے اقدامات پر تشویش ہے، جس کے بارے میں پاکستان کا خیال ہے کہ یہ بین الاقوامی قانون اور ریاستی خود مختاری کے متعلق اقوام متحدہ کے اصولوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔” رواں برس ستمبر کے اوائل میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈا کی سکیورٹی ایجنسیاں برٹش کولمبیا میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے جون میں ہونے والے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے معتبر الزامات کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہی ہیں۔ کینیڈا نے ایک بھارتی خفیہ سفارت کار کو مشکوک سرگرمیوں پر ملک بدر کر دیا،اس پر بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی۔بھارت کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنے پر امریکہ اور برطانیہ نے کینیڈا کو موقف کی حمایت کی جس سے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کے کچھ سٹریٹجک اتحادی ان الزامات کو کس سنجیدگی کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان ماضی میں کئی بار اپنی تشویش کا اظہار کر چکاہے۔ بھارتی بحریہ انٹیلی جنس بیورو کے ذریعہ کلبھوشن جادیو کو سونپے گئے کاموں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں بہت پریشان تھی۔ تاہم بھارتی حکام حکام کے مطابق کلبھوشن اس لئے پاکستان میں تھا کیونکہ اس کی وہاں ضرورت تھی۔کلبھوشن کو فرنٹ لائن انٹیلی جنس کے کام میں لانے کا دباو آئی بی کے بیرون ملک ایک آزاد کردار ادا کرنے کے عزائم کی قلعی کھول دیتا ہے۔ کلبھوشن جادیو نے کراچی میں حملے کے بارے میں ایک خیال دیا جس کی اعلی بھارتی انٹیلی جنس حکام نے حمایت کی۔یہ پہلا موقع نہیں تھا بلکہ انیس سو اکہتر میں را نے ایک سیل تشکیل دیا جو میجر جنرل سرجیت سنگھ اوبن کی سربراہی میں “مکتی باہنی” کے ذریعے “مشرقی پاکستان” میں خفیہ جنگ چھیڑنے کے لیے کام کرتا تھا ۔بھارت کے 22 اہلکار میانمار میں چین نواز حکومت کے خلاف کام کرنے والے تامل دہشت گردوں اور مسلح باغیوں کو تربیت دینے کے علاوہ سکم کے بھارت کے ساتھ الحاق میں مدد کے لیے بھی کام کرتے رہے ہیں۔را نے انیس سو نوے کے عشرے میں دو خفیہ گروپس قائم کیے، کاونٹر انٹیلی جنس ٹیم X اور کاونٹر انٹیلی جنس ٹیم J جو بھارت میں خالصتانی گروپوں کے حملوں کی صورت میںکراچی اور لاہور میں حملوں کے لیے تیار تھے۔اگرچہ پاکستان کا اس میں کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ بھارت کی خفیہ ایجنسی اپنے ہمسائیہ ممالک کی سلامتی کی خوفناک دشمن ہے۔ پاکستان، سری لنکا اور نیپال سبھی نے اس پر سیاسی مداخلت اور پرتشدد کارروائیاں کرنے والے کالعدم گروہوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کا الزام لگایا ہے۔چند ماہ قبل کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام عاید کیا کہ بھارتی حکومت کے ایجنٹس وینکوور کے مضافاتی علاقے میں سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ملوث تھے۔اس بیان کے بعد بھارت کی عالمی سطح پر دہشت گردانہ کارروائیاں سامنے آ رہی ہیں۔بھارت نے گو غضبناک لہجے میں ان الزامات کی تردید کی اور کینیڈا سے مطالبہ کیا کہ وہ ثبوت پیش کرے کہ اس نے را کے اسٹیشن چیف کو کیوںملک بدر کیا۔کینیڈا کا کہنا ہے کہ اس نے اتحادیوں کے ساتھ ثبوت شیئر کیے ہیں، لیکن یہ ثبوت عوامی طور پر جاری نہیں کئے جائیں گے۔کچھ عرصہ قبل را سے واقف چار ریٹائرڈ اور دو حاضر سروس بھارتی سکیورٹی اور انٹیلی جنس اہلکاروں نے ایک بین الاقوامی میڈیا ایجنسی کو بتایا تھا کہ را کو 2008 کے بعد زیادہ مضبوط بین الاقوامی کردار ادا کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ بھارت اپنی معاشی و دفاعی طاقت کو دنیا میں بد امنی پھیلانے کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر سمیت کئی تنازعات بھارت کی ہٹ دھرمی کا شکار ہیں۔یہ تمام طاقتور اور خود مختار ریاستیں اپنے شہریوں کا تحفظ کرتی ہیں لیکن بھارت نے پیغام دیا ہے کہ وہ دوسرے ممالک کی خود مختاری کا احترام کرنے کو تیار نہیں۔ افغانستان میں کمزور انتظامیہ کا فائدہ اٹھا کر بھارت وہاں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتا ہے۔بھارتی پنجاب میں آزادی کی تحریک تقسیم کے کچھ وقت کے بعد شروع ہو گئی تھی۔بھارت نے آزادی پسند سکھ کارکنوں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں کیں جس پر بہت سے لوگ کینیڈا، برطانیہ اور امریکہ جا بسے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here