پچھلے چند دنوں سے ٹی وی سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر افغانستان کی پل پل بدلتی صورت حال پر ہر ایک کی نظر تھی ۔وال سٹریٹ جرنل کے ایڈیٹوریل نے تو مجھے چونکا دیا کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کا کریڈٹ دینے کی بجائے سارے کا سارہ ملبہ ہی عمران خان اور پاکستان پر ڈال دیا گیا۔ حالانکہ خان نے متعدد بار کئی ایک پلیٹ فارمز پر کہا کہ افغانستان میں امن سے خطے کے کسی ملک کو اگر سب سے زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے تو وہ پاکستان ہی ہے جس نے ستر ہزار جانوں کا نذرانہ دینے کے علاوہ دو سو بلین ڈالرز کا نقصان برداشت کرنے کے ساتھ ساتھ چار ملین افغانیوں کو بھی سنبھالا ہوا ہے۔ بیس سال میں کی گئی غلطیوں کہ جن کا اقرار صدرجو بائیڈن نے اپنی حالیہ تقریر میں بھی کیا اور سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سابق انڈر سیکریٹری ڈیوڈ سڈنی نے تو بائیڈن انتظامیہ کو افغان مسئلہ پر مکمل طور پر فیل قرار دے دیا کہ وہ نہ تو موقع سنبھال سکے اور نہ ہی انخلا کا کوئی جامع پلان ترتیب دے سکے ۔ مزید براں کہ افغانوں کو سمجھنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے آج تک کوئی بھی افغان قوم کو فتح نہیں کر سکا نہ ہی سکندر، یونانی نہ انگریز نہ روسی،نہ امریکہ اور نہ ہی دنیا کی سب سے بڑی نیٹو افواج گو کہ صدر بائیڈن نے انقلاب کی ” وکٹری سپیچ” میں واضح طور پر کہا کہ مشن مکمل ہو گیا۔ نائین الیون کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا مطلب اسامہ بن لادن کو دس سال پہلے ہی پکڑ کر مار دیا گیا اور القائدہ کو افغانستان میں پنپنے نہیں دیا گیا جب افغانی خود ہیں نہیں لڑ سکتے تو ہمیں اپنے فوجی مروانے کا کی کیا ضرورت ؟ایک ٹریلین سے زیادہ ڈالرز خرچ کر دئیے ہر طرح کے اسلحہ سے لیس تین لاکھ افغانی فوج بنائی جس کو لڑنے کے داؤ پیچ سکھائے مگر لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکے۔ دل گرفتہ بائیڈن نے گیدڑ بھبکی بھی دی کہ اگر سفارتی عملے اور ہمدردوں کے انخلا میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی یا انخلا کے لیے بھیجے گئے چھ ہزار تازہ امریکن فوجیوں کو ایک خراش بھی آئی تو بہت برا ہو گا دوسری طرف پینٹاگون طالبان کو اس صورت میں قبول کرنے کا عندیہ دے رہا ہے کہ اگر انسانی حقوق کی پامالی اور عورتوں کی بیحرمتی نہ کریں تو طالبان کی ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔ دنیا میں سوائے فتح مکہ کے شاید ہی کوئی انقلاب اتنی سرعت سے آیا ہوگا جیسا طالبان لیکر آئے کہ جس میں خون خرابہ صرف نام کو اور عام معافی بھی دے دی گئی۔ ہو سٹالن کے انقلاب نے بیس لاکھ جانیں لیں انقلاب فرانس نے گیارہ لاکھ ایرانی انقلاب نے بیس ہزار ،ماؤزے تنگ کے انقلاب میں بھی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا تھا لیکن طالبان نے تو کمال ہی کر دیا۔ روش وہی جو آجکل کی بڑی سپر طاقت کا وطیرہ ہے مذاکرات کئے تو کیا خوب کئے پیش قدمی بھی نہیں روکی اور سفارتی محاذ بھی کھلا رکھا اور اب جبکہ مکمل کنٹرول کر لیا گیا ہے مذاکرات کا دروازہ بھی بند نہیں کیا عام معافی کے اعلان کے ساتھ ساتھ عورتوں اور انسانی حقوق کے چارٹر جو کہ لیا ہی پیغمبر آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری خطبہ سے ہے جسکی پاسداری سے طالبان کیسے انکار کر سکتے ہیں ۔ہاں تو بات وال سٹریٹ جرنل کے ایڈیٹوریل کی ہو رہی تھی جہاں یکساں نصاب پر کی گئی تقریر میں بولے گئے الفاظ کو بیس بنا کر سارے کا سارا ملبہ عمران خان اور پاکستان پر ڈالنے کی بھونڈی کوشش کی گئی کہ کیسے حالیہ انقلاب میں سب سے بڑا کھلاڑی عمران خان ہی ہے اور طالبان کے آنے سے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کو بڑا خطرہ لاحق ہو گیا ہے وغیرہ وغیرہ ۔وزیر اعظم خان سے پاکستان تو کیا دنیا بھر میں دو نمبری کرنے والے پریشان ہیں آج میں کہہ رہا ہوں بہت سے لوگ بھی مجھ سے اتفاق کریں گے پر کل ساری دنیا کہے گی کہ میرا خان مہان ہے۔