تاریخی فتح، قوم کا جذبہ!!!

0
471
جاوید رانا

الحمد للہ 24 اکتوبر پاکستانی قوم کیلئے ایک قابل فخر و تاریخی دن بن گیا۔ یوں تو اکتوبر کا مہینہ پاکستان اور پاکستانی قوم کے حوالے سے مختلف تاریخی و سیاسی ملے جلے واقعات کا حامل رہا ہے لیکن گزشتہ اتوار کو پاکستان کرکٹ کے منظر نامے میں قومی کرکٹ ٹیم نے بھارت کو عبرتناک شکست سے دوچار کر کے اسے نہ صرف کرکٹ کی تاریخ کا اہم ریکارڈ بنا دیا بلکہ ساری قوم کی خوشیوں، یکجہتی اور اتحاد کا واضح ثبوت بھی بنا دیا ہے۔ دبئی میں ہونیوالے پاک بھارت میچ میں پاکستان کی بھارت کو دس وکٹوں سے شکست نہ صرف ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں ریکارڈ فتح بنی بلکہ بھارت کی پاکستان پر مسلسل 12 فتوحات کے خاتمے کا باعث بھی ہوئی، بلکہ بھارت کیلئے 13 کے ہندسے کی نحوست قرار پائی۔ یاد رہے کہ ہندو دھرم میں 13 کا ہندسہ مصیبت اور منحوسیت سمجھا جاتا ہے۔ ہندو میتھالوجی میں ہی نہیں، آپ نے یہاں امریکہ میں بھی دیکھا ہوگا کہ کثیر المنزلہ عمارات میں تیرہواں فلور شمار نہیں ہوتا۔
خیر یہ منطق تو برسبیل تذکرہ تحریر میں آگئی، حقیقت یہ ہے کہ قومی ٹیم کی اس فتح نے جہاں ساری قوم کو عیدین اور آزادی جیسی مسرت و اتحاد کی کیفیت سے نوازا ہے وہیں یہ پاکستان اور پاکستانی کرکٹ کیخلاف سازشوں، منفی توجیحات اور بہانوں سے حرکات کرنیوالوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
بھارت کے مالیاتی زیر نگیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کا پاکستان کیخلاف بوجوہ رویہ، تھری Bigs کا ڈرامہ وغیرہ کے سلسلے تو اپنی جگہ، قارئین ماضی قریب میں نیوزی لینڈ کے پاکستان کے دورے پر آکر میچ سے قبل سیکیورٹی تھریٹ کے مفروضے پر دورے کی منسوخی اور واپس چلے جانے نیز انگلینڈ کے کپتان کے دورۂ پاکستان سے انکار اور نتیجہ میں خود اپنی ہی حکومت اور سابقہ و موجودہ کھلاڑیوں سے ذلت کے بعد مستعفی ہونے کو بھولے نہیں ہونگے۔ یہ سارے ہتھکنڈے بھارتی مفادات اور پاکستان دشمنی کے حوالے سے ظہور پذیر ہوتے رہے، کھیل کو بھی سیاست کی نذر کرنے کا غلط وطیرہ نہیں تو اور کیا رہا۔
پاکستان کی بھارت پر 10 وکٹوں سے فتح، گرین شرٹس کا ایک ٹیم کے طور پر کھیلنا، پاکستانی بائولرز اور اوپنرز کا گیم پلان کے مطابق کھیلنا، بھارتی ٹیم اور مینجمنٹ کیلئے یقیناً مایوسی اور شرمندگی کا سبب تو تھا لیکن میچ کے اختتام پر بھارتی کپتان، کھلاڑیوں اور ٹیم کا مثبت رویہ اور طرز عمل قابل تعریف رہا۔ گرائونڈ سے بھارتی شائقین و سپورٹرز کا میچ کے مکمل ہونے سے قبل روانہ ہو جانا فطری عمل تھا لیکن میچ کے بعد بھارت میں انتہاء پسندی کے جو مظاہرے سامنے آئے وہ کسی طور پر قابل قبول نہیں ہو سکتے۔ محمد شامی کیخلاف ہندوتوا کے پجاریوں کے مظاہرے، غدار قرار دینا، شامی کو آئی ایس آئی کا ایجنٹ قرار دینا اور اس سے پاکستان چلے جانے کا مطالبہ کرنا، مودی اور اس کے حواریوں کے اقلیتی کمیونٹی اور پاکستان دشمن ایجنڈے کی عکاسی ہے۔ اچھی بات یہ ہوئی کہ دنیائے کرکٹ کے لیجنڈ سچن ٹنڈولکر نے ہندوتوا کے پرچاروں کی نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ محمد شامی سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم اور مینجمنٹ بھی شامی کیساتھ کھڑی ہے۔
پاکستان میں تو قومی ٹیم کی کامیابی پر کوئی طبقہ، کوئی شعبہ، کوئی شہر، گائوں، قریہ، محلہ اور گلی ایسا نہ تھا جہاں ہر فرد، بڑا، بچہ، بوڑھا، خاتون فتح مندی سے سرشار نہ ہو اور پاکستان سے محبت، یکجائی اور اتحاد کا مظاہرہ نہ کر رہا ہو۔ سیاسی، ذاتی، فرقہ واریت، صوبائیت یا کسی بھی اختلاف سے بالا تر ہو کر حب الوطنی میں مبتلا اور جشن مناتی ساری قوم مصروف تھی لیکن اس سارے خوبصورت اور مثالی منظر نامے میں بھی ایک شخصیت ایسی تھی جس نے قوم کی خوشیوں میں گہن لگانے اور اس میں سیاست کا زہر شامل کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ مودی کے وفادار خاندان، فوج کے سربراہ اور اہم ذمہ داروں کیخلاف زہر افشانی کرنے والی نااہل سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے میچ کے حوالے سے ٹوئیٹ میں وزیراعظم کو ہدف بناتے ہوئے بھوکی قوم کو نظر انداز کرتے ہوئے میچ دیکھنے کا طعنہ دیا۔ اس زہریلی خاتون کو کیا یہ علم نہیں کہ پاک بھارت میچ دنیائے کرکٹ کا سب سے زیادہ سنسنی خیز مقابلہ ہوتا ہے اور دنیا بھر میں ہر پاکستانی انوالو ہوتا ہے۔ اس میچ کو بھی دنیا بھر میں موصوفہ کے بھگوڑے والد محترم سمیت ہر پاکستانی نے دیکھا۔ وزیراعظم عمران خان دنیائے کرکٹ اور پاکستان کا وہ عظیم کھلاڑی ہے جس کی قیادت میں نہ صرف پاکستان کیلئے ورلڈکپ کا حصول ہوا بلکہ آج بھی اسے دنیا کے مقبول ترین و مقتدر کرکٹر کے طور پر جانا جاتا ہے، ایسے میں اگر کپتان نے میچ دیکھا تو کونسی قیامت آگئی۔ یہ بطور وزیراعظم بھی کپتان کا فریضہ تھا۔ خاتون کو بھوکی قوم کی سیاسی فکر محض اپنے اقتدار کے حصول اور اپنی نا اہلی و سزا سے بچنے کیلئے ہے، جبھی تو انہیں ساری قوم جشن اور خوشیاں مناتی ہوئی نظر نہیں آئی جس میں ہر طبقہ شامل تھا۔ بہر حال مریم بی بی کو اپنی اس ٹوئیٹ پر تنقید و ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے وہ شاید ان کی سیاسی زندگی میں بھی نہ ہو سکے گا۔
بہرحال بھارت کیخلاف 28 سال بعد پاکستانی شاہینوں کی اس فتح نے ساری قوم کو حب الوطنی و یکجہتی کے بندھن میں مزید جکڑ دیا ہے وہیں دنیا پر یہ واضح کر دیا کہ قوم و ملک کے مفاد و تقدیم کیلئے پاکستانی مجتمع اور متحد ہیں۔ فیٹف کے معاملات ہوں، آئی ایم ایف کی شرائط ہوں، کھیل میں رکاوٹیں ہوں یا مادر وطن کے تحفظ کے مراحل قوم متحد و یکجان ہے۔ بھارت کیخلاف پاکستانی کرکت ٹیم کی فتح پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر جس طرح کے تبصرے، تجزئیے اور ریمارکس آرہے ہیں وہ جہاں وطن و ٹیم سے محبت و جوش کے مظاہر ہیں وہیں نہایت شگفتگی اور تاریخی حوالوں کی بھی نشاندہی کر رہے ہیں مثلاً بابر اور شاہین میزائل سے بھارت خوفزدہ ہے۔ بارہ سنار کی، تیرہویں لوہار کی۔ بھارت کے 151 رنز، ISI کی سازش تو نہیں۔ (فکر مندی بھارت کی)۔ بابر نے ایک بار پھر ہندوستان پر فتح پا لی، بھارت کو دو اعظم ہمیشہ یاد رہیں گے ایک قائداعظم اور دوسرا بابر اعظم۔خدا کا شکر شاہنیوں نے کیویز کوبھی دبوچ لیا اور قوم کا جذبہ ملی عروج پر ہے۔ ہماری خوشیاں مرحبا لیکن ابھی عشق (کرکٹ) کے امتحاں اور بھی ہیں ، اُمید ہے کہ شاہین قوم کی اُمیدوں پر پورے اُتریں گے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here