تفسیر سور البقرہ!!!

0
106
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آپ قارئین کے اور اپنے لیئے قرآن و حدیث کا سلسلہ شروع کیا ہے اس طرح علم بھی اور ثواب بھی ملے گا یہی مقصد ہے امید ہے قارئین فائدہ اٹھائیں گے گھنٹوں انٹرنیٹ واٹس آپ کے علاوہ دیگر سوشل میڈیا پر وقت برباد کرنے سے بہتر ہے اپنی دنیا و آخرت کیلئے یہ نیک کام بھی انجام دیں اللہ پاک سعی کو قبول فرمائے اور ہم کو دین و دنیا میں کامیاب فرمائے ۔ہم روزانہ ایک دو آیات مع ترجمہ اور تفسیر بغور پڑھیں گے تو ہمارے علم و عمل میں کافی اضافہ ہوگا۔شکریہ ۔اللہ پاک ہم سب کو قرآن مجید پڑھنے اور سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین بجاہ النبی ۖ ۔
تفسیر : صراط الجنان
آیت ,51،52
و اِذ وعدنا موس اربعِین لیل ثم اتخذتم العِجل مِن بعدِہ و انتم ظلِمون()ثم عفونا عنم مِن بعدِ ذلِ لعلم تشرون()
ترجمہ: کنزالعرفان: اور یاد کرو جب ہم نے موسی سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی اور تم واقعی ظالم تھے۔ پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی عطا فرمائی تاکہ تم شکر ادا کرو۔
تفسیر: صراط الجنان: { و اِذ وعدنا موس اربعِین لیل : اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا۔ اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت میں بنی اسرائیل پر کی گئی جو نعمت بیان ہوئی ، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ فرعون اور فرعونیوں کی ہلاکت کے بعد جب حضرت موسی علیہِ الصلو والسلام بنی اسرائیل کو لے کر مصر کی طرف لوٹے تو ان کی درخواست پر اللہ تعالی نے تورات عطا فرمانے کا وعدہ فرمایا اور اس کیلئے تیس دن اور پھر دس دن کا اضافہ کر کے چالیس دن کی مدت مقرر ہوئی جیسا کہ سورہ اعراف آیت 142میں ہے۔ ان چالیس دنوں میں ذوالقعدہ کا پورا مہینہ اور دس دن ذوالحجہ کے شامل تھے۔ حضرت موسی علیہِ الصلو والسلام اپنی قوم پر حضرت ہارون علیہِ الصلو والسلام کو اپنانائب بنا کر تورات حاصل کرنے کوہ طور پر تشریف لے گئے، چالیس دن رات وہاں ٹھہرے اور اس عرصہ میں کسی سے بات چیت نہ کی۔ اللہ تعالی نے تختیوں پر تحریری صورت میں آپ علیہِ الصلو والسلام کو تورات عطا فرمائی ۔
دوسری طرف سامری نے جواہرات سے مزین سونے کا ایک بچھڑا بنا کر قوم سے کہا کہ یہ تمہارا معبود ہے ۔ وہ لوگ ایک مہینے تک حضرت موسی علیہِ الصلو والسلام کا انتظار کرنے کے بعدسامری کے بہکانے سے بچھڑے کی پوجا کرنے لگے، ان پوجا کرنے والوں میں تمام بنی اسرائیل شامل تھے، صرف حضرت ہارون علیہِ الصلو والسلام اور آپ کے بارہ ہزار ساتھی اِس شرک سے دور و نفور رہے ۔ جب حضرت موسی علیہِ الصلو والسلام واپس تشریف لائے تو قوم کی حالت دیکھ کر انہیں تنبیہ کی اور انہیں ان کے گناہ کا کفارہ بتایا، چنانچہ جب انہوں نے حضرت موسی علیہِ الصلو والسلام کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق توبہ کی تو اللہ تعالی نے انہیں معاف کر دیا ۔ ان مرتد ہونے والوں کی توبہ کا بیان آیت نمبر53کے بعد آرہا ہے۔
تفسیر سور البقرہ
تفسیر : صراط الجنان
آیت ,53
و اِذ اتینا موس الِتب و الفرقان لعلم تہتدون()
ترجمہ: کنزالعرفان
اوریاد کرو جب ہم نے موسی کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرناتاکہ تم ہدایت پاجاو۔
تفسیر: صراط الجنان
{ الفرقان : فرق کرنا۔} فرقان کے کئی معانی کئے گئے ہیں :
() فرقان سے مراد بھی تورات ہی ہے۔
() کفر وایمان میں فرق کرنے والے معجزات جیسے عصا اور ید ِبیضا وغیرہ ۔
()حلال و حرام میں فرق کرنے والی شریعت مراد ہے۔
(مدارک، البقر، تحت الآی: ، ص)
قرآن و تفسیر سے عملی ذندگی بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے اور بدعات سے بچنے کی توفیق بھی کیونکہ میں نہ ہی مفتی ہون اور نہ ہی عالم دیں اس وجہ سے متنازعہ باتوں سے دور رہوں گا کیونکہ جو بدعات اور مسائل ہیں وہ علما بہتر سمجھتے ہیں اور اس کی درستگی کیلئے کام کرتے ہیں آپ علما سے تعلق رکھیں وہ آپ کو بھٹکنے سے بچائیں گے عملی طور پر ہم بحیثیت مسلمان غور کریں تو مذہبی تہواروں پر بھی ہم عجیب و غریب رسوم دیکھ رہے ہیں جو اس سے قبل وجود نہیں رکھتی تھیں ایسا کیوں ہے کیونکہ ہم نے قرآن و حدیث اور علما سے خود کو دور کرلیا ہے عجیب بات ہے
کوئی بھی کہیں بھی عقیدت اور محبت کے نام پر جلوس کرے اور اس میں ایک بے پردہ پری بیٹھی ہو عجیب تماشہ ہے آپ نبی پاک کی ولادت پر میلاد یا خوشی منائیں لیکن اس طرح کی رسومات جو اس سے قبل نہ تھیں وہ کیوں ؟؟!!
پھر وہی بات کہوں گا ہر شخص اپنے کیئے کا ذمہ دار ہے بہتر ہو کہ اپنے طور پر کوشش کرکے علم بڑھائیں تو اس طرح کی رسومات و بدعات سے بچے رہیں گے، ان شا اللہ
آخر میں دعا ہے اللہ پاک ہم سب کی ہدایت فرمائے اور دین پر ثابت قدم و عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here