پاکستانی آرمی چیف جنرل باجوہ کی ثالثی میں جنتیوں اور جہنمیوں کے درمیان خفیہ معاہدہ طے پا چکا ہے۔جس میں منافقان رسول اپنے سب سے بڑے مطالبے گستاخان رسول فرانسیسی صدر کے پاکستان میں سفارت خان کے سفیر کی ملک بدری او رفرانس کی اشیائے خرید نے اور سفارتی تعلقات کی بائیکاٹ اور منقطی سے مکمل طور پر دستبردار ہوچکے ہیںجنہوں نے اپنی کالعد میت کی بحالی اور گرفتار شدگان کی رہائی کو جان کی امان سمجھا جس کے بعد اب وہ فرانسیسی یا دوسرے مغربی طاقتوں کے ناموس رسالت ۖکی گستاخانہ کارروائیوں کے معاملات سے باز رہیں گے جن کو اب آئندہ انتخابات میں مکمل طور مذہبی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائیگا تاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی جمہوریت کی بحالی او رعدلیہ بچائو تحریک کو روکا جاسکے تاہم رسول مقبول آخری نبی رحمت لعالمین کے نام پر رچایا ہوا ٹوپی ڈرامہ اور نورا کشتی کا خاتمہ ہوا جن کے درمیان حسب معمول اسٹیبلشمنٹ کی ثالثی ہے۔منافقانہ معاہدہ طے پایا جو ایک دوسرے کو کافر جہنمی اور جنتی قرار دیتے نظر آتے ہیںجنہوں نے کل کے فرانسیسی صدر کے گستاخانہ بیان کو آج حلال قرار دیا ہے جو کل تک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری سے پیچھے نہیں ہٹ رہے تھے وہ آج آرمی چیف کے حکم پر اپنے توہین رسالت احتجاج سے ہٹ چکے ہیں۔جس میں ہزاروں معصوموں اور لاعلموں کو توہین رسالتۖ کے نام پرگمراہ کیا گیا ہے۔اگر اس مطالبے میں کوئی دوسرے سیاسی یا ذاتی عزائم تھے تو یہ منافقانہ عمل تھا جس کو اللہ پاک کبھی معاف نہیں کریگاجو اس کے نام پر اپنے سیاسی عزائم کے حصول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔بہرکیف مکافات عمل کا دور چل نکلا ہے۔وہ اسٹیبلشمنٹ جس نے کل عمران خان کو اقتدار میں لانے میں اپنی تمام عزت وقار عوام کے سامنے جھونک دی ہے۔وہ آج ان سے پیچھے ہٹ رہی ہے جس کی وجہ سے جنرلوں کے تبادلوں نامزدگیوں اور تقرریوں کے وقت تنازعات پیدا ہوئے کہ ایک جنرلوں کا پیدا کردہ اور تربیت یافتہ شخص عمران خان ان کو آنکھیں دیکھانے لگا جو بضد تھاکہ آئی ایس آئی کا سربراہ جنرل فیض حمید کو برقرار رکھنا چاہتا تھا جو ان کے اقتدار کا اہم ستون بن چکا ہے۔جس نے گزشتہ تین سالوں میں سیاسی معاشی اور سماجی تباہی مچا رکھی ہے جس میں سیاستدان ،صحافیوں ، وکیلوں، نقادوں اور دانشوروں، اغواء تشدد اور دھمکیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔اسی لیے عمران خان جنرل باجوہ کی تقرریوں اور تبادلوں پر خوش نہ تھا جو آخر کار انہوں نے کئی دنوں کے بعد سو پیاز کھائے اور سو جوتے کھانے کے بعد وہی کیا جو انہیں چھ اکتوبر کو حکم دیا گیا تھا۔مگر بعض سائچوں کے مطابق کہ جب تک سورج گرہن رہے گا جنرل ندیم انجم کو آئی ایس آئی کا سربراہ نہیں بنایا جائیگا۔جس کی مدت19نومبر کو پوری ہوگی۔علاوہ ازیں گزشتہ تین سالوں سے قبل اور آج پر کچھ مکافات عمل کا حصہ ہے کہ جب عمران خان جنرلوں نے نواز حکومت کے خلاف ان کے تاریخی دھرنے میں ہر طرح کی مدد کی جس میں قانون شکنی ہوئی۔
وزیراعظم ہائوس، پی ٹی وی پر حملے او رتھانوں پر حملے سول نافرمانی کا اعلان شامل ہے جس کے بعد نواز شریف کے خلاف قادریوں کی یلغار، فیض آباد میں جنرل فیض حمید کا دھرنا ،سپریم کورٹ کی حکم عدولی،عمران خان کی لبیک کی حمایت، شیداٹلی کا اعلان بغاوت شامل ہے۔وہ آج جنرلوں اور عمران خان کے سامنے آیا ہے کہ وہی جنرل اور لبیک پارٹی ان کی دشمن بن رہی ہے۔بہرحال کل دریائے جہلم کے کنارے راجہ پورس اور سکندر اعظم کی جنگ کا خاتمہ ہوا۔راجہ پورس اپنے ساتھیوں شیدا ٹلی،فالتو چودھری شہباز گل کی وجہ سے جنگ ہار گیا۔سکندراعظم واپس چلا گیا جو وقت آنے پر پھر اپنی نام نہاد جنگ وجدل چھیڑ دیں گے۔ چاہے پاکستانی عوام مہنگائی، بے روزگاری، بھوک ننگ سے مر جائے جس کے خلاف حزب اختلاف کی آواز دب گئی تھی جو پھر دوبارہ اٹھے گی جس کے ساتھ کسی جنرل کی ثالثی قابل قبول نہیں ہوگی۔جو اپنی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے کبھی ثالثی اور کبھی آئین بغاوت کرتے رہتے ہیں۔مزید برآں کل جہادی جو آج کے فسادی بن چکے ہیں جنہوں نے اب تک ستر ہزار پاکستانی شہری اور چھ ہزار پاک فوج کے جوان شہید کیے ہوئے ہیں۔آج پھر قادریوں کو عاشقان رسول کے نام پر اُبھارا جارہا ہے جن سے نہ جانے مستقبل میں کیا کام لیا جائیگا۔قصہ مختصر جو انسان بوتا ہے وہی کاٹتا ہے جو دوسروں کے لیے کانٹے بچھاتا ہے۔وہ اس سے خود زخمی ہوتا ہے۔جو دوسروں کے خلاف گھڑا کھوداتا ہے۔وہ اس دن خود گرتا ہے لہٰذا وہ دن دور نہیں کہ یہ تمام کردار اپنے اپنے انجام کو پہنچیں گے۔وہ طاقتیں جو جمہوری قوتوں کے خلاف سازشیں تیار کرتی رہتی ہیں وہ آج ان کا نشانہ بنی ہوئی ہیں۔اسی لیے سازشی طاقتوں کے اشاروں اور کھنائوں سے بچنا ہوگا جن پر اعتماد اور اعتبار کرنا قومی جرم ثابت ہوگا۔لہٰذا عوامی طاقت پر بھروسہ کرنا ہوگا جس نے دنیا بھر کے مقابلہ اور مقبوضہ ریاستوں اور قوموں کی آزادی دلوائی ہے۔بہتر یہی ہے کہ فوجی سانحوں اور حادثوں سے بچنے کے لئے سازشی طاقتوں کو اپنے آپ کو سویلین حکومتوں کے اندر مداخلت بند کرنا ہوگی تاکہ پاکستان جو دنیا کا غریب ترین اور کمزور تین ملک بن چکا ہے اس کو بچایا جائے جس کے لیے لازم ہے کہ ملک میں جمہوریت بحال اور قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالاتری قائم کی جائے جس میں ملک کی بقا اور فیڈریشن کی مضبوطی ہوگی۔
٭٭٭