نیویارک(پاکستان نیوز) سینٹر فار امریکن پروگریس کی ایک رپورٹ کے مطابق روئے ورسز ویڈ قانون ختم کرنے کے 4 ماہ بعد امریکہ میں اسقاط حمل پر پابندی کے سنگین نتائج صحت پر زیادہ واضح ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ یہ قانون جون میں ختم کیا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18امریکی ریاستوں تولیدی صلاحیت رکھنے والی خواتین کی تعداد 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہے۔ جہاں اسقاط حمل کی سہولت تک رسائی پر پابندی ہے۔ اس میں کچھ استثنی بھی ہے تاہم اس کا نفاذ تقریبا ناممکن ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہی ہزاروں افراد کو ضروری اسقاط حمل کی سہولت کا حصول ناممکن ہوچکا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسقاط حمل پر پابندی لگانے والی ریاستوں سے آنے والی خوفناک کہانیاں طبی بحران کی سمت اشارہ کررہی ہیں جو اب تقریبا نصف ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسقاط حمل پر پابندی کا ظلم ، اسقاط حمل تک رسائی کا بحران امریکی صحت کے نظام میں ایک تباہی لاتا ہے جوکہ زچگی کے دوران اموات سے متعلق ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ میں دیگر ترقی یافتہ ممالک کی نسبت دوران زچگی شرح اموات سب سے زیادہ ہے یہاں سیاہ فام خواتین میں آبادی کے دیگر گروپ کے مقابلے میں زچگی کے دوران شرح اموات زیادہ ہے۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ قانون کس بارے اجازت دیتا ہے یہ واضح نہیں جس سے ملک بھر میں ڈاکٹروں کے لئے طبی تربیت اور پیشہ ورانہ اخلاقی ذمہ داریوں کی ادائیگی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔