امریکہ بہادر اور اس کی نیٹو افواج دم دبا کر افغانستان سے بھاگ لیے افغان عوام کو ایک دفعہ پھر بے سہارا چھوڑ دیا گیا افغانستان کہ جسکا دوران جنگ بیس سال تک 75 فیصد بجٹ بیرونی امداد پر چلتا رہا وہ یک دم ختم ہو گیا جو جمع پونجی کے طور پر نو دس ارب ڈالرز بیرون ملک بینکوں میں پڑے تھے وہ بھی منجمد کر دئے گئے تجارت رک گئی بینکوں کے پاس رقوم نہیں افغانی عوام بھوک و افلاس سے تنگ اب جبکہ سردیوں میں مزید جان کے لالے پڑنے والے ہیں ایک بڑا بحران ایک بڑا المیہ جنم لینے کو ہے بھوکے افغانیوں کو جب کھانے کو کچھ نہیں ملے گا تو وہ برے راستے اپنائیں گے کرپشن منشیات اور مارا ماری انتہا کو پہنچے گی مہاجرین پاکستان یا ہمسایہ ممالک کا رخ کریں گے اور وہی کلچر وہاں بھی پنپنے گا کیا بہتر نہ ہوگا کہ مل بیٹھ کر اس مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے دنیا کی افغانستان بارے بے ثباتی کو دیکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے بروقت اقدام اٹھایا اور اسلامی ممالک کے وزارائے خارجہ کی تین روزہ کانفرینس اسلام آباد میں منعقد کروا لی جس میں اٹھاون اسلامی ممالک کے وزارائے خارجہ اور وفود کیساتھ ساتھ یورپین یونین امریکہ اور اقوام متحدہ کے نمائیندگان بھی شریک ہوئے پارلیمنٹ کے وسیع و عریض ہال میں بیٹھ کر باتیں ہوئیں قریبا پچاس سال پہلے انیس سو چوہتر میں لاہور سمٹ منعقد ہوئی تھی جس میں تمام اسلامی ملکوں کے سربراہان مملکت شریک تھے اس تاریخی موقع کے بعد اب یہ پہلی دفعہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں اسلامی ممالک ایک جگہ پاکستان میں اکٹھے ہوئے ہیں انسانیت کے ایجنڈے پر ہمارے برادر اسلامی ملکوں کا اس طرح سے ایک کال پر اکٹھے ہو جانا اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان سفارتی سطح پر اکیلا نہیں ہے اور مسلمانوں کا خون سفید نہیں ہوا ہم ایک عظیم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے ماننے والے ایک جسم کی مانند ہیں کہ اگر جسم میں کہیں تکلیف ہو تو درد پورے جسم میں محسوس ہوتا ہے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بھی اپنی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف افغانستان میں جاری معاشی بحران اور اس سے جڑے اثرات بارے مکمل آگاہی دی بلکہ یہ بھی بتایا کہ ہم نے افغان جنگ میں ستر ہزار قیمتی انسانی جانوں کی قربانیوں کیساتھ ساتھ سو بلین ڈالرز کا معاشی نقصان بھی برداشت کیا ہے کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں پر جاری ظلم ستم بارے بھی اقوام مسلمین کو بتایا پاکستان میں رحمت العالمین اتھارٹی کے قیام بارے بتانا بھی ضروری سمجھا تاکہ اسلاموفبیا بارے آگاہی ہو اور عظمت رسول کا پاس بھی رکھا جا سکے کامیاب کانفرینس کے انعقاد پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نہ صرف مبارکباد کے مستحق ہیں بلکہ پاکستان کو بھی مبارک کہ پاکستان دنیائے اسلام میں اپنا تشخص برقرا رکھنے میں کامیاب ہوا ہے
٭٭٭