نیویارک (پاکستان نیوز)امریکہ میں قادیانی مبلغ لقمان رانا کو بچوں کی فحش فلمیں بنانے،بال بچوں کو ڈرا دھمکا کر مفادات لینے کے10سنگین الزامات میں عدالت میں پیش کر دیا گیا، 12دسمبر 2021 کو قادیانی خلیفہ کی قریبی عزیزہ نے قادیانی مبلغ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس سے زنا کرتا رہا ہے، دونوں کی آڈیو کالز بھی منظر عام بھی آگئی تھیں۔ محکمہ انصاف کے مطابق 32 سالہ محمد لقمان رانا نے امریکہ کے مختلف علاقوں بشمول میری لینڈ، اوکلوہاما، وسکونسن، واشنگٹن اور نیویارک میں مقیم پانچ نابالغ متاثرین کو پورنوگرافی کیلئے تیار کرنے اور ذاتی مفادات کی خاطرمتاثرین کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دے کر جنسی زیادتی کے لیے اُکسایا اور مجبور کیا، ملزم جماعت احمدیہ کینیڈا کے ہیڈکوارٹر کے قریبی پیس ولیج کا رہائشی ہے۔امریکا کے محکمہ انصاف کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعات جون 2014 اور جون 2016 کے درمیان اس وقت پیش آئے،جب وہ جامعہ احمدیہ کینیڈا میں اپنے 7 سالہ طویل مشنری کورس کے آخری سال میں تھے، محکمہ انصاف کے بین الاقوامی امور کے دفتر نے کینیڈا میں قانون نافذ کرنے والے داروں کے ساتھ مل کر کینیڈا میں رانا کی گرفتاری اور اس کی امریکہ حوالگی کے لیے کام کیا، رانا کے حلاف تحقیقات ایف بی آئی اور ٹورنٹو پولیس مشترکہ طور پر کر رہی ہیں۔محکمہ انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ کیس سے متعلقہ عدالتی دستاویزات 26 جنوری 2022 تک سیل کر دی گئی تھیں، جب رانا نے بالٹی مور میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں مجسٹریٹ جج اے ڈیوڈ کاپرتھائٹ کے سامنے اپنی ابتدائی حاضری دی، عدالت کے روبرو ملزمان کی موجودگی میں محکمہ انصاف کے کرمنل ڈویڑن کے اسسٹنٹ اٹارنی، میری لینڈ ڈسٹرکٹ کے امریکی اٹارنی، ایف بی آئی کے انچارج خصوصی ایجنٹ اور ٹورنٹو پولیس سروس کے چیف نے چارج شیٹ پڑھ کر سنائی، فرد جرم کی دستاویزات کے مطابق لقمان رانا پر چائلڈ پورنوگرافی کی تیاری کے پانچ اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دے کر مفاد لینے کے پانچ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔لقمان راناکو کم از کم 10 الزامات کا سامنا ہے کہ وہ امریکہ میں پانچ بچوں کی فحش فلمیں تیار کرنے اوراپنے ذاتی فائدے کے لیے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دیتے رہے ہیں، اگر وہ ان تمام الزامات میں مجرم ٹھہرتا ہے، تو اسے وفاقی جیل میں 15 سے 160 سال کی لازمی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کینیڈا کی پولیس نے 24 مارچ 2017 کو لقمان رانا کو ایک نوعمر لڑکی کو اپنی جنسی تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے کے لیے دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔ پولیس نے اسے اوٹاوہ میں نیشنل چائلڈ ایکسپلوآئی ٹیشن کوآرڈینیشن سینٹر سے اطلاع ملنے کے بعد گرفتار کیا تھا، جماعت احمدیہ کے ذرائع کے مطابق2017 میں لقمان رانا کی گرفتاری کے بعد لقمان رانا کو جماعت سے نکال دیا گیا تھا اور بعد میں بحال کر کے مسی ساگا کی عبادت گاہ میں اسائنمنٹ پر لگا دیا گیا تھا۔ قادیانیوں کے علما تیا رکرنے کے لئے باقاعدہ مدارس قائم ہیں جن کو جامعہ احمدیہ کہا جاتا ہے،جامعہ احمدیہ کینیڈا،پاکستان، ہندوستان، انگلینڈ، گھانا، جرمنی، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا کے دیگر احمدی مدارس کی طرح احمدی مشنریوں کو تیار کرتا ہے، چھوٹے کورسز کے علاوہ، وہ سات سالہ اہم پروگرام پیش کرتے ہیں جسے شاہد کہا جاتا ہے، کورس کا میڈیم اردو ہے، وہ کوئی فیس نہیں لیتے اور طلباء کو مفت رہائش فراہم کرتے ہیں۔ان مدارس میں صرف 17 سال سے 20 سال کے درمیان احمدی طلبہ کو داخلہ دیاجاتا ہے اور 70 فیصد نمبروں کے حامل طلبہ کوگریڈ 12 (کینیڈا) کے برابر تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تعلیم حاصل کرنے کی شرائط میں پہلی شرط جماعت کی خدمت کے لیے اپنی زندگی کو وقف کرنے کا عہد ہوتا ہے، داخلہ کمیٹی اپنی سفارشات برطانیہ میں کمیونٹی کے سربراہ کو بھیجتی ہے جو داخلے کی حتمی منظوری دیتا ہے۔جامعہ احمدیہ سے فارغ ہونے کے بعد طلبائ کو کسی مشنری کے ساتھ انٹرن کے طور پر میدان میں 6 ماہ گزارنے کی ضرورت ہوتی ہے، کوئی طالب علم اگرپاکستان کا ہے تو وہ 6ماہ برطانیہ میں اپنی کمیونٹی کے سربراہ کے ساتھ لازمی گزارے گا، کورس کی تکمیل کے بعد کمیونٹی سربراہ کی منظوری سے کامیاب طلبائ کو شاہد کی ڈگریاں اور مشنری کے خطاب سے نوازا جاتا ہے، جس کے بعد کمیونٹی کا سربراہ خود تحریک جدید کے ذریعے مشنریوں کو مختلف ممالک میں بھیجتا ہے، مشنری کمیونٹی کے سربراہ کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہتے ہیں اور اسے اپنی ماہانہ پیش رفت کی رپورٹ بھیجتے ہیں۔1985 میں،قادیانیوں نے کینیڈا مشن ہاؤس بنانے کے لیے ٹورنٹو کے علاقے وان میں 25 ایکڑ اراضی خریدی تھی،جماعت کی جائیداد سے ملحق کچھ بلڈرز نے 50 ایکڑ اراضی پر ہاؤسنگ سوسائٹی شروع کی تو احمدیہ برادری کے افراد نے تعمیر مکمل ہونے سے پہلے ہی زیادہ تر مکانات خرید لیے اور بعد میں اسے پیس ویلج کا نام دیا گیاتھا۔کمیونٹی علاقے کی میونسپل پلاننگ میں اثر ورسوخ قائم کرنے میں کامیاب ہوئی اور علاقے کی کئی گلیوں کو اپنے کمیونٹی لیڈروں کے نام پر رکھوا لیا ہے، علاقے کی کچھ سڑکوں اور گلیوں کے ناموں میں احمدیہ ایونیو، عبدالسلام اسٹریٹ، بشیر اسٹریٹ، طاہر اسٹریٹ، ناصر کریسنٹ، نورالدین کورٹ، ظفر اللہ خان کریسنٹ، محمود کریسنٹ، احمدیہ پارک، اور فاضیہ مہدی پارک کے نام کیا ہوا ہے۔