حسن و جمال مصطفیۖ !!!

0
130
سید کاظم رضوی
سید کاظم رضوی

محترم قارئین آپ کی خدمت میں سید کاظم رضا کا سلام پہنچے رمضان کی آمد آمد ہے جب بھی کوئی اہم اسلامی مہینہ یا تاریخ قریب آئے تو سرکار دو عالم محمد مصطفی خاتم النبیین کا زکر نہ ہو اور یاد نہ آئے ہو ہی نہیں سکتا آج جو دین ہمارے پاس ہے سب آپ کی بدولت اللہ کا پیغام بنی نوع انسان کو پہنچایا اور انسان کو زمین پر ہی معراج بخش دی سرکار دو عالم کی تعریف مجھ جیسا خاکی انسان کہاں بیان کرسکتا ہے بس ایک ادنی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں مندرجہ ذیل تحریر میں حوالہ جات میرے دوست نوری بھاء کے ہیں جو انہوں نے انتہاء محنت سے جمع کیئے اور پھر سرکار دو عالم کی شان بیان ہوئی!
سر لامکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہی وہ چلے نبی
کوئی حد ہے ان عروج کی؟ صلو علیہ وآلہ
معزز قارئین کرام حضورۖ کی محبت و عشق ہی وہ نعمت لازوال ہے جس کی بدولت تمام برکات و فیوض کرم و عطا اللہ عزوجل کی بارگاہ سے ہر عام و خاص کو میسر ہیں ۔ حضورۖ کی معرفت و قرب پہچان و ادب حضورۖ کے بارے میں جاننے سے حاصل ہوتی ہے یہی معرفت عقیدہ درست کرتی ہے اور تمام تر عبادات و اعمال کا دارو مدار عقیدے کی درستگی پر ہے جب عقیدہ درست ہوگا تو دل و جان میں ایمان و انوار کا نزول ہوکر بندہ مومن کو قرب الہی اور قرب حضورۖ میں لیجاتا ہے ۔ اسی کار خیر کوذہن نشین رکھتے ہوئے بحکم شیخ محترم سلسلہ عشق محبت رسولۖ اقساط کی صورت میں پیش خدمت کیا جاتا رہے گا جس میں آپ احباب حضورۖ کی سیرت و کردار شمائل و اوصاف حسن و جمال سمیت اربوں اصاف حمیدا میں سے جو ہمیں علم ہوسکے وہ پڑھ سکیں گے ۔اللہ عزوجل اس کار عظیم کے طفیل ہم سب کے قلوب میں عقائد کی درستگی کے ساتھ حضورۖ کی محبت و عشق ادب و تعظیم اور ہجر و وصل کی نعمت عطا فرمائے ۔
معزز قارئین کرام ! ماہرین لغت و لسانیات اِس پر متفق ہیں کہ شمائل شمال یا شمیلہ کی جمع ہے، جس کے معنی سیرت، عادت اور عمدہ طبیعت کے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ آقاے کائنات ۖ کے شمائل و خصائل ہی دراصل آپ ۖ کا اسو حسنہ ہیں۔ شمائلِ مبارکہ میں آپ ۖ کا حلیہ مبارک، آپ ۖ کا حسین سراپا، آپ ۖ کی پوشاک مبارک، آپ ۖ کی غذا مبارک، آپ ۖ کے لیل و نہار کے معمولات کا ذِکرِ جمیل و مشک بو ملتا ہے۔ شمائل الترمذی میں حضرت ابو عیسی امام محمد الترمذی نے نہایت محنت و کاوش اورعرق ریزی سے سید کائنات، فخرِ موجودات ۖ کی زندگی کے ہر گوشے سے متعلق معلومات کو احادیث کی روشنی میں جمع کر دیا ہے۔ آپ کی دو تصانیف جرید عالم پر مہرِ دوام ثبت کرچکی ہیں۔ ایک حضور نبی اکرم ۖ کی سیرت جس کا نام شمائل الترمذی ہے اور دوسری احادیث کا مجموعہ جو جامع الترمذی ، کے نام سے مشہور ہے۔ دونوں کتابیں بہت وقیع اور مستند ہیں۔ جب قاری عشق و محبت کے جذبات سے سرشار ہو کر شمائل الترمذی کا مطالعہ کرتا ہے تو اسے پڑھتے ہوئے اپنے باطن میں انشراح و ابتہاج محسوس کرتا ہے۔ اس دوران کبھی تو اس کیچہرے پر مسکراہٹ کے غنچے چٹکنے لگتے ہیں اور کبھی اس کی پلکیں نم ہوجاتی ہیں
۔ آپ ۖ کے رخِ زیبا کا بیان پڑھتا ہے تو دل کی کلی کھل جاتی ہے اور جب آپ ۖ کے گزر اوقات پر نظر جاتی ہے تو بے اختیار آنسوں کی لڑیاں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔شمائل کے موضوع پر ہر دور میں کتب اور ان کی شروحات لکھی گئی ہیں۔
یہ کتب ان علما و محدثین کے حضور نبیِ محتشم ۖ کے ساتھ بے پایاں عشق اور بے کراں محبت کی عکاسی کرتی ہیں۔ محدثین کرام اور مصنفینِ سیرت نے روایات صحیحہ کے ساتھ آپ ۖ کے سراپا مبارک کے تناسب وتوازن اور حسن و جمال کو بیان کیا ہے۔ اسی تناظر میں کیا خوب کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے اس فخر کا قیامت تک کوئی حریف نہیں ہوسکتا کہ انہوں نے اپنے پیغمبر ۖ کے حالات اور واقعات کا ایک ایک حرف اس استقصا کے ساتھ محفوظ رکھا کہ کسی شخص کے حالات آج تک اس جامعیت اور احتیاط کے ساتھ قلم بند نہیں ہوسکے اور نہ آئندہ توقع کی جاسکتی ہے۔ اس گلشنِ ہستی میں خلقی اور خلقی ہرلحاظ سے آپ ۖ یگانہ و یکتا ہیں۔ جو شمائل خالقِ کائنات نے محبوب کائنات ۖ کو ودیعت فرمائے یومِ الست سے تا قیامِ قیامت انسانیت کے لیے سرچشمہِ ہدایت ہیں اور ظلمت کد عالم میں آفتابِِ غروبِ ناشناس کی حیثیت سے فجر ریز رہیں گے۔ قرآن عالی شان میں آپ ۖ کے جو بھی مکارمِ اِخلاق رب عظیم نے بیان کیے ہیں، صاحبِ خلقِ عظیم ۖ کی ذاتِ ستودہ صفات اس کا مظہرِ اتم ہے۔
رخِ مصطفی ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کسی کی بزمِ خیال میں، نہ دکانِ آئینہ ساز میں
حضور نبی اکرم ۖ صوری و معنوی ہر لحاظ سے اجمل و اکمل، احسن و افضل، احسب و انسب اور اعلی و ارفع ہیں۔ آپ ۖ کے زندہ معجزوں کی تعداد بے شمار ہے لیکن آپ ۖ کی زندگی کے ہر پہلو اور ہر گوشہ کا بہ تمام و کمال محفوظ رہنا خود ایک عظیم معجزہ ہے۔آپ ۖ کے اقوال وافعال، وضع و قطع، شکل و شباہت، رفتار و گفتار، مذاقِ طبیعت، اندازِ گفتگو، طرزِ زندگی، طریقِ معاشرت، اکل و شرب، نشست و برخاست اور سونے جاگنے کی ایک ایک ادا محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور چنیدہ انسان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے۔ ہم اور آپ حضور نبی اکرم ۖ کی شانِ بے مثال اور جمال بے بدل کا بھلا کیوں کر ادراک کر سکتے ہیں! ہم اس سعادت سے محروم رہتے اگرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ ۖ کے ایک ایک عضو مبارک کا حال اور ایک ایک ادائے حسیں کا بیان شرح و بسط کے ساتھ نہ کرتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو رزم و بزم،آپ ۖ کے اقوال وافعال، وضع و قطع، شکل و شباہت، رفتار و گفتار، مذاقِ طبیعت، اندازِ گفتگو، طرزِ زندگی، طریقِ معاشرت، اکل و شرب، نشست و برخاست اور سونے جاگنے کی ایک ایک ادا محفوظ ہے۔ اللہ تعالی کے پسندیدہ اور چنیدہ انسان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے۔ ہم اور آپ حضور نبی اکرم ۖ کی شانِ بے مثال اور جمال بے بدل کا بھلا کیوں کر ادراک کر سکتے ہیں! ہم اس سعادت سے محروم رہتے اگرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ ۖ کے ایک ایک عضو مبارک کا حال اور ایک ایک ادائے حسیں کا بیان شرح و بسط کے ساتھ نہ کرتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو رزم و بزم، خلوت و جلوت، روز و شب، یسر و عسر اور سفر و حضر میں آپ ۖ کے روئے رخشاں و تاباں کے رخشندہ انوار سے اپنے قلب و نظر کو منور کرتے رہے، اولین مرحلے پر وہی مجاز ہیں کہ آپ ۖ کے وجود اقدس کی تجلیات کو نثر و نعت میں پیش کر کے اپنی ارادت و عقیدت کو عنبر افشاں الفاظ کے لطیف و نظیف پیرہن میں سمو سکیں۔ وہ جمالِ نبوت کے آفتاب سے بہ راہِ راست اِکتسابِضیا کرتے رہے۔
یہ جو مہر میں ہیں حرارتیں، وہ ترا ظہورِ جلال ہے
یہ جو کہکشاں میں ہے روشنی، وہ ترا غبارِ جمال ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایک ہفتے کی اجازت ملتے ہیں بریک کے بعد اللہ پاک آپ سب کو رمضان کی برکات عطا فرمائے اور عبادات کو قبول فرمائے آپ سب کو ایڈوانس رمضان المبارک کی مبارک باد قبول ہو ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here