زندگی کی شاہراہ!!!

0
125
رعنا کوثر
رعنا کوثر

اس دنیا میں رہنے والے تمام انسانوں کی زندگی میں دو لوگ بہت اہمیت رکھتے ہیں اس کے والدین یہ دونوں گاڑی کے دوپہیئے ہیں یہ گاڑی بچوں کو لے کر زندگی کی شاہراہ پر گامزن رہتی ہے اور جو بچے اس گاڑی میں سوار رہتے ہیں وہ اپنی گاڑی کو بیلنس رکھتے ہیں اور ان دونوں کو ہمیشہ ایک ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں۔خوش دیکھنا چاہتے ہیں بچوں کو ہمیشہ اپنے والدین کے ساتھ ہی اپنا بچپن گزار کر بڑا ہونا ہوتا ہے۔ماں ایک نرم فطرت کی مالک ہوتی ہے وہ بچوں کو اپنی گود میں پالتی ہے، ان کے لئے کھانا بناتی ہے ان کی دیکھ بھال کرتی ہے۔اور اس محبت میں شدت ہونے کی وجہ سے بچوں کو ان کی محبت نظر بھی آجاتی ہے۔اور یوں وہ ماں کی زیادہ پرواہ کرنے لگتے ہیں اس سے فطری طور پر محبت بھی زیادہ ہوتی ہے مرد ہوں یا عورت ماں کا ذکر جب بھی کرتے ہیں بہت جذباتی ہوجاتے ہیں ان کی محبت کا تذکرہ بھی بہت ہوتا ہے۔ماں جیسی ہستی واقعی میں کوئی اور ہوتی بھی نہیں۔اسلام میں ماں کو بہت اہمیت دی گئی ہے اس کے پیروں تلے جنت ہے۔ماں کو دیکھ کر بچے تڑپ جاتے ہیں وہ ہمیشہ ماں کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ ماں کی آنکھوں میں آنسو بھی جلدی آجاتے ہیں۔وہ اپنے جذبات کا اظہار بھی جلدی کر دیتی ہے۔اسی لئے بچے ماں کے اردگرد گھومتے نظر آتے ہیں۔جب کے گاڑی کے دو پہیوں میں باپ کا کردار بھی اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے جتنا ماں کا ،ماں کی اہمیت اس لیے زیادہ ہے کے وہ بچے کو پیدائش سے لے کر پالنے پوسنے تک جسمانی طور پر بہت تکالیف کا سامنا کرتی ہے۔مگر باپ کی اہمیت اپنی جگہ پر ہے۔وہ باہر کی دنیا میں جاکر اپنے بچوں کے لئے محنت کرتا ہے ان کی زندگی سنوارنے کے لیے پیسہ کما کر لاتا ہے۔ان کے مستقبل کو بہتربنانے کے لئے ہرممکن کوشش کرتا ہے۔یہ اس کی ذمہ داری ہے اور جو اس ذمہ داری کو خوش اسلوبی سے نبھاتا ہے اس کی محبت اولاد کے دل میں اتنی ہی ہونی چاہئے جتنی ماں کی ہوتی ہے کیونکہ قرآن میں اگر والدین کا ذکر آیا ہے تو کہا گیا ہے کے دونوں میں سے کوئی بھی بڑھاپے کی منزل پر پہنچ جائے تو نہ مت کرو مگر باپ چونکہ جذباتی طور پر مضبوط ہوتا ہے۔اس کی فطرت میں نرمی کم ہوتی ہے۔وہ باہر کی دنیا کو ماں سے بہتر طور پر سمجھتا ہے ،اس لیے اولاد کے ساتھ کبھی کبھی سخت رویہ بھی اختیار کرلیتا ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے جذبات بتا ہی نہیں پاتا اور اولاد اسے سمجھ نہیں پاتی۔اس کا کام اتنا نمایاں نہیں ہوتا جتنا ماں کا ہوتا ہے۔کبھی کبھی اپنی سخت گیری یا پانی غیر جذباتی فطرت کی وجہ سے وہ اولاد کے دل میں وہ جگہ نہیں بنا پاتا جو ماں بنا لیتی ہے۔حالانکہ باپ کے بھی اولاد پر احسانات کم نہیں ہوتے ہیں۔مگر اولاد اسے سمجھ نہیں پاتی ہے۔ماں اگر چاہے تو بچے کے دل میں باپ کی محبت پیدا کرسکتی ہے ،اس کی قربانیوں کا ذکر کرکے بچہ جب چھوٹا تھا تو اس کے باپ نے اس کی پیدائش پر کتنی خوشی کااظہار کیا خوبصورت چھوٹے چھوٹے واقعات سنا کر اس کے دل میں اپنے باپ کے لیے عزت بڑھا سکتی ہے۔ماں کی بات ہمیشہ بچے نہ صرف دل لگا کر سنتے ہیں بلکہ وہ جس کی تعریف کرے اس سے ان کی محبت دوگنی ہوجاتی ہے۔یوں ہم زندگی کی شاہراہ کو پرکشش بنا سکتے ہیں۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here