اتر پردیش کے شہر سہارنپور میں اچانک مندر کے تعمیرکے کام کا رُک جانا یقینا وہاں کے باسیوں کیلئے حیران کن امر تھا، اِس سے ایک دِن قبل تک وسیع وعریض میدان میں 125 فٹ بلند شیوا دھام مندر کے گنبد جسے نوادر قیمتی ریت کے اینٹوں اور سنگ مر مر کے پتھر سے گپتا برادران اپنی نگرانی میں تعمیر کروارہے تھے حسب معمول حرکت میں تھے.28 ملین ڈالر کے اِس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کیلئے تینوں گُپتا برادران پابندی سے اپنے نجی طیارے کے ذریعہ ساؤتھ افریقہ سے سہارنپور کا سفر کیا کرتے تھے، دِن بھر بڑے بڑے جدید ترین کرین اور دوسرے تعمیر ی ساز و سامان کی نمائش لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی تھی، خصوصی طور پر ہندو دھرم کے ماننے والے یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ایک دِن وہ اِس مندر میں عبادت کر کے اپنے گناہوں کو معاف کروالینگے. لیکن اچانک مندر کی تعمیری کام کا رُک جانا اُن کیلئے باعث تشویش تھا ، اُن کی امیدوں پر پانی پھیر دیا تھا، اور اُنہیں اِس وسوسے میں ڈبو دیا تھا کہ شاید اب وہ کبھی بھی اپنے گناہوں کو معاف نہ کراسکیں گے،یہ کوئی معمولی مندر نہیں تھی جس کی بنیاد بھارت کے سب سے معزز ترین گُرو نے رکھی تھی. لیکن اب کام رُک چکا تھا۔ وجہ اِس کی یہ تھی کہ گُپتا برادران پر اچانک آفت ناگہانی نازل ہوگئی تھی ، وہ قانونی کاروائی سے بچنے کیلئے ساؤتھ افریقہ سے فرار ہو کر دبئی بھاگ آئے تھے،اِدھر بھارت میں گُپتا برادران کو جنہیں آسمانی دیوتا سمجھا جانے لگا تھا ، بذات خود تفتیش و قانونی کاروائی کی زد میں تھے، بھارتی حکومت اِس لین دین کی سرگرمی سے تحقیقات شروع کردی تھی کہ مندر کی تعمیر کی مد میں آنے والی 28 ملین ڈالر کی رقم بھی کہیں دوسری رقموں کی طرح لوٹ کے مال کی تو نہیں ، اور اِسے صرف اِس بہانے بھارت لایا گیا تھا تاکہ اِسے سیاہ سے سفید کیا جاسکے،ساؤتھ افریقہ کی حکومت کی جانب سے گُپتا برادران پر کوئی معمولی الزامات نہیں لگائے گئے ہیں۔ بلکہ ایسے سنگین الزامات ہیں جس کی وجہ کر وہاں کے صدر جیکب زوما کی حکومت معزول ہوگئی تھی، گُپتا برادران کرپشن کے بادشاہ سمجھے جانے لگے تھے ، ساؤتھ افریقہ کا صدر اُن کی منظوری سے اپنی کابینہ کے وزیروں کو منتخب کیا کرتا تھا،گُپتا برادران نے نیلسن منڈیلا کی پارٹی افریکن نیشنل کانگریس کو بھی کرپشن کی راہ پر گامزن کر دیا تھا ۔ساؤتھ افریقہ کی حکومت کی جانب سے ایک قائم کردہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق گپتا برادران نے کم از کم 3.2 بلین ڈالر کے سرکاری کنٹریکٹ کو ناجائز ذرائع سے حاصل کیا تھا،مزید برآں اُن پر یہ بھی الزامات لگائے گئے ہیں کہ وہ کنٹریکٹ حاصل کرنے کیلئے جعلی دستاویزات کا استعمال اور منی لانڈرنگ کی تھی ، سرکاری افسران کو بطور رشوت کنٹریکٹ سے نوازا تھا،صرف یہی نہیں بلکہ ساؤتھ افریقہ کے غریب و غربا کی امداد کیلئے جو رقم جاری ہوتی تھی وہ اُسے بھی ہڑپ کردیا تھا،یہ خلاف ضوابط کاروائی اتنے بڑے پیمانے پر جاری و ساری تھی کہ با الفاظ دیگر وہ دیمک کے کیڑے کی طرح ساؤتھ افریقہ کے خزانے کو چاٹ ڈالا تھا۔
بھارت سے نقل مکانی کرنے کے بعد گُپتا برادران نے ساؤتھ افریقہ میں اپنی زندگی کا آغاز جوتیاں فروخت کرنے سے شروع کیا تھا لیکن راتوں رات وہ ساؤتھ افریقہ کے طبقہ اشرافیہ کی صف میں شامل ہوگئے تھے، اُنہیں پتا ہوگیا تھا کہ نسل پرستی کے دور کے خاتمہ کے بعد کون کون سے لوگ سفید و سیاہ کے مالک بن گئے ہیں اور لکشمی دیوی کا سایہ کس کس کے دروازے پر دستک دے رہا ہے، گپتا برادران
کے والد نے اُن کی راہیں متعین کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا. بقول اُن کے لوگوں کو اُس ملک کی جانب جانا چاہیے جہاں سے لوگ اپنا بوریا بستر گول کرکے واپس آرہے ہوں، لوگوں کو برطانیہ یا امریکا کے بجائے ساؤتھ افریقہ ، یوکرین اور شام جاکر اپنا کاروبار شروع کرنا چاہیے۔
گپتا برادران کی ملکیت، جائداد اور بینک بیلنس کا اندازہ لگانا ناممکن ہے ، لیکن اُن کی شان و
شوکت دولت کی ریل پیل کی منہ بولتی تصویر اُن کی ایک بھتیجی کی شادی تھی جس میں شرکت کیلئے ایک چارٹرڈ طیارے سے 0 20 مہمانوں کو بھارت سے سن سٹی ساؤتھ افریقہ لایا گیا تھا تاہم اُن سے ایک سنگین غلطی سرزد ہوگئی تھی، اُنہوں نے اپنے سیاسی تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوے چارٹرڈ طیارے کو ائیر فورس کے ایک بیس میں لینڈ کر وادیا تھا، اور تمام معزز مہمان جن میں بولی ووڈ کے اداکار اور اداکارائیں ، بھارتی سیاستدان اور پایہ کے بزنس مین شامل تھے بغیر امیگریشن اور کسٹم کے اپنے ہوٹل چلے گئے تھے جو بعد ازاںحکومت کی انکوائری کی وجہ تسمیہ بن گئی،. حزب اختلاف کے رہنما نے اِس واقعہ کو نشانہ بنا کر خوب واویلا مچایا،اجے گُپتا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے حکومت سے اِس بات کی پیشگی اجازت لی تھی اور شادی کو دھوم دھام سے کرنے پر اُنہیں کوئی افسوس نہیں ہے، کیونکہ اُنہوں نے اپنی ایک بیٹی کو دوسرے خاندان کے حوالے کیا تھا۔ اِس کے علاوہ گُپتا برادران بھارت کے ایک اِسکیئنگ ریزارٹ میں اپنے دو بیٹوں کی شادی میں 200 کروڑ روپے خرچ کر کے وہاں بھی ایک نئے ہیجان کو جنم دے دیا تھا، اُن کی اِس شاہ خرچی پر دشمن کیا دوست بھی حسد و جلن سے لوٹ پڑے تھے۔ اُترا کھنڈ کی میونسپلٹی نے گاربیج اٹھانے اور صاف نہ کرنے پر گپتا برادران پر تقریبا” 20 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کر دیا تھا، برادران بغیر کسی چوں چرا کے جرمانے کو ادا کر نے پر مجبور ہوگئے تھے۔