ہر ابتدا سے پہلے ہر انتہا کے بعد
ذات نبیۖ بلند ہے ذات خدا کے بعد
دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتا ہوں مگر مصطفیٰ کے بعد
مسلمانوں کے نزدیک ذات نبیۖ سے محبت ان کے ایمان کا لازمی جز ہے اور مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن ذات نبیۖ پر کوئی ایسی بات برداشت نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے ان کی ذات پر کوئی انگلی بھی اٹھا سکے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے بعد اگر کوئی مسلمان کو عزیز ہیں تو وہ ذات محمدیۖ ہے اور جس طرح مغرب ہمارے نبیۖ کی شان میں گستاخیاں کر رہا ہے یا کرتا رہا ہے اور ہماری کمزوریوں سے فائدہ اٹھا رہا ہے کیونکہ ہماری مسلمان حکومتیں خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں اور مغرب سے ٹکرانے کی ہمت نہیں کرسکتیں۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں بھی مسلمانوں کے ساتھ زیادتیاں تو ہوتی رہتی ہیںلیکن کوئی آواز بلند کرنے والا نہیں ہے جس طرح ہندوستان میں انکی انتہا پسند پارٹی کے اسپیکر نے سرکار دو عالم اور انکی زوجہ الم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ کے بارے کی گئی گستاخی کے بارے میں پورا عالم اسلام تڑپ کر رہ گیا ہے اور اس سلسلے میں پہلی بار ہماری خلیجی ریاستوں نے جو احتجاجی مہم شروع کی ہے اور ہندوستانی حکومت کو باور کروایا ہے کہ وہ اپنے اس لیڈر کو سزا دلوائیں جس نے ہمارے نبیۖ کی ذات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ہندوستان ویسے تو سیکولر اسٹیٹ کہلاتا ہے لیکن جو ظلم وہ اپنے لوگوں پر کر رہا ہے خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔نبیۖ پاک کی شان میں گستاخی دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح امریکہ کے مسلمانوں نے بھی احتجاج کیا ۔ہیوسٹن کے ایک عاشق رسولۖ نے ایک دن پہلے چھوٹا سا اشتہار واٹس ایپ پر ڈالا تھا جس میں انڈین قونصلیٹ کے سامنے پُرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی۔ویسے تو ہم سب اپنے آپ کو عاشق رسولۖ کہتے ہیں بڑی بڑی میلاد النبیۖ کی محفلیں منعقد کرتے ہیں ،بارہ ربیع الائول کو جلوس نکالتے ہیں لیکن جس ذات کے لئے یہ سب کچھ کرتے ہیں جب اس پر کوئی بدبخت گستاخی کرتا ہے تو گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں، مجھے وہاں لوگوں کو دیکھ کر بہت دُکھ ہوا، ہمارے ہیوسٹن کی سب سے بڑی مسلمانوں کی تنظیم اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن ہے انکو چاہئے تھا کہ وہ اس احتجاج کو لیڈ کرتے مگر وہاں تو کوئی بھی موجود نہیں تھا۔اس پر یہ کہا جاتا ہے کہ ہمیں بتایا نہیں گیا ارے آپ کشمیر ریلی میں حصہ لیتے ہیں مودی کے خلاف ریلیوں میں حصہ لیتے ہیں مسلمانوں پر کشمیر میں ظلم ہوتا ہے تو ریلیاں نکالتے ہیں لیکن اس ذات پر جب کوئی بھی گستاخ غلط بیانی سے کام لیتا ہے تو ہم اس طرح خاموش بیٹھ جاتے ہیں، ہیوسٹن کے مسلمانوں کو جگاتے ہیں صرف دو مولوی حضرات ہی رہ گئے ہیں جو اس احتجاج میں موجود تھے باقی تمام علماء کرام اپنے اپنے گھروں میں تشریف فرما رہے، منبر رسولۖ سے محبت کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن جب وقت آتا ہے تو خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔منہاج القرآن ہیوسٹن کے علامہ ڈاکٹر اظہری صاحب اور علام سعید الحسن طاہر صاحب اور صد رمنہاج القرآن جناب رضی نیازی صاحب کے علاوہ کوئی اور عالم دین وہاں موجود نہیں تھا۔کیا اس میں بھی کوئی شکست متبادل تھا، ارے یہ تو نبیۖکے بارے میں احتجاج کیا گیا تھا سب اختلافات کو چھوڑ کر صرف اور صرف اپنے نبیۖ کی محبت میں وہاں آئے۔ابھی تک کسی بھی اسلامی جماعت نے کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ری پبلکن پارٹی کے طاہر بھٹی اور شاہد علی سُنی وہاں موجود تھے۔ہر انسان کو اپنے اپنے مذہب اور عقیدے سے کوئی بھی روک سکتا۔ہندو گاوماتا کی پوجا کرتا ہے اس کا پیشاب پیتا ہے اور بھی بہت کچھ کرتا ہے۔کبھی مسلمانوں نے ان پر اعتراض کیا کہ یہ تم کیا کرتے ہو اس لیے ہم مسلمان بھی انکو یہ حق نہیں دے سکتے کہ وہ ہمارے نبیۖ کی ذات پر کوئی غلط بیانی کرے میری درخواست ہے باوجود سخت گرمی کہ جس طرح ہماری خواتین اور بچوں نے اس مظاہرے میں حصہ لیا اور اپنی محبت کا حق ادا کیا۔ہماری اسلامی تنظیموں کو چاہئے کہ ایک پرزور احتجاج کی اپیل کریں، تاکہ دشمنوں کو پتا چلے کہ مسلمان اپنے نبیۖ سے کتنی محبت کرتا ہے۔
٭٭٭٭