بھارتی ٹیم کی فِٹنس سوال طلب ہے!!!

0
86
حیدر علی
حیدر علی

20 ستمبر 2022 ء کا دِن پاکستانیوں اور اُن کے برادرز ہندوستانیوں کیلئے ایک منحوس دِن تھا ، کیونکہ دونوں کو اُنکی حریف ٹیم سے شکست سے دوچار ہونا پڑا، میں نے خاص طور پر بھارت کی شکست کا منظر نامہ دیکھنے کیلئے پاکستان اور انگلینڈ کے مابین میچ کو بند کرکے انڈین چینل کو دیکھنا شروع کردیا تھا ، کیونکہ بھارت کی شکست آسٹریلیا کے ہاتھوں ایک غیر متوقع نہ تھی لیکن ہندوستان کی ٹیم نے جو 209 رنز بنا لئے تھے، اُس سے ہر ایک ہندوستانی کا چہرا خوشی سے کِھل گیا تھا اور وہ بھارت کی جیت کو بھگوان کا دیا ہوا ایک تحفہ سمجھنے لگے تھے۔
اسٹیڈیم میں ہر بھارتی ہندوستان کا جھنڈا لہرا رہا تھا اور میں یہ سوچنے لگا تھا کہ اگر اِن کپڑوں ںسے بھارتی جنتا کی تن پوشی کردی جاتی تو کتنا بہتر ہوتا، بہرحال آسٹریلیا کے کیمرون گرین 61 رنز اور آخری لمحات میں میتھیو ویڈ 21گیندوں پر 41 رنز بناکر بھارتیوں کی امیدوں کو خاک میں ملادیا، سٹیڈیم میں موجود ہر بھارتی کا منھ لٹک کر رہ گیا اور وہ جھنڈے کو اسٹیڈیم میں ہی پھینک کر گھر بھاگ گئے.بھارتی سرکاری چینل نے اُن کے دِل کو بہلانے کیلئے 2016 ء میں کھیلے جانے ایک میچ کو نشر کرنا شروع کردیا جس میں بھارت کو آسٹریلیا کے مقابلے جیت ہوئی تھی۔ اِس کے مد مقابل پاکستان کی بیٹنگ کو دیکھنے کے بعد پاکستان کی جیت کی امیدیں انگلینڈ کے مقابلے میں معدوم ہوگئیں، واضح طور پر یہ معلوم ہونے لگا کہ پاکستان کی بیٹنگ نہ صرف بلکہ بولنگ بھی ناکامیاب ہورہی ہے،محمد رضوان اگر 68 رنز نہ بنائے ہوتے تو پاکستانی کی ٹیم کا چھکا چھوٹ جاتا آخر پاکستان کی ٹیم اِس میچ کیلئے کیا تیاری کرکے آئی تھی؟ یہ سوال ہر کرکٹ کا فین پوچھ رہا ہے. ٹیم کا صرف 157 رنز پر آؤٹ ہوجانا اِس بات کی نشاندہی تھی کہ مڈل آرڈر مکمل طور پر نا قابل بھروسہ ہے، صرف بیٹسمین افتخار احمد 21 گیندوں پر 28 رنز بنا کر ٹیم کیلئے ایک اہم کردار ادا کیا، باقی کھلاڑی شان مسعود 7، محمد نواز 4 ، خوشدل شاہ نے 5 جبکہ نسیم شاہ اور عثمان قادر صفر پر آؤٹ ہوگئے۔
آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد طرح طرح کی چہ مگوئیاں سننے میں آرہی ہیں ادھر پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ اپنا جبڑا کھولے دو گز کی زبان سے بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اُن کا تبصرہ کھلاڑیوں کے کھیل کے بجائے اُن کے مٹاپے کے بارے میں تھا. سلمان بٹ نے کہا کہ بھارتی کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑی اوور ویٹ ہیں، لیکن بعض دوسری ایشیائی ٹیم کے کھلاڑی اُن سے بھی زیادہ موٹاپے کا شکار ہیں. بہرکیف بھارتی ٹیم کے کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ توجہ دینی چاہئے،وہ آسٹریلیا اور بھارت کے مابین ٹی ٹوئنٹی میچ کے اختتام کے بعد یو ٹیوب چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے،اُنہوں نے مزید کہا کہ بھارتی کھلاڑی دنیا میں سب سے زیادہ تنخواہیں وصول کرتے ہیں ، وہ دوسرے ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ میچز بھی کھیلتے ہیں ، لیکن آخر وہ فٹسٹ کیوں نہیں ہوتے اگر ہم اُن کی جسامت کا مقابلہ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ یا انگلینڈ کی ٹیم کے کھلاڑیوں سے کریں تو آخر الذکر ہمیں زیادہ اچھے نظر آئینگے۔اُنہوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی جسمانی لحاظ سے آئیڈیل نہیں ہیں۔ اُنہوں نے روہیت شرما اور کے ایل راہول کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اپنے آپ کو فِٹ کر لیں تو اور بھی زیادہ خطرناک کھلاڑی بن سکتے ہیںتاہم 25 ستمبر 2022 ء کو پاکستان مابین انگلینڈ اور بھارت بمقابلہ آسٹریلیا کے ساتھ کھیلے جانے والے میچز کرکٹ کے شائقین کو ایک طویل مدت تک یاد رہیگا. یہ ایک ایسا میچ تھا جس کی ابتدا ہی سے پاکستانیوں کے چہرے پر مایوسی چھاگئی تھی ، پاکستان 20 اوورز میں صرف 166 رنز بنا سکا تھا جو انگلینڈ کے ساتھ میچ کھیلنے کیلئے ایک ناکافی ہدف تھا، کیونکہ اِس سے قبل کے میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو 222 رنز کا ہدف دیا تھا ، اسلئے میچ جیتنے کی امید کیلئے پاکستان کی ٹیم کو کم ازکم 200 بنانے تھے. اِسی گوناگوں کے ماحول میں جب پاکستان کی ٹیم نے فیلڈنگ شروع کی تو ابتدا ہی سے اِس کا آغاز خوش آئند تھا . محمد حسنین نے نے صرف 2 اورز میں انگلینڈ کے 3 کھلاڑیوں کو 14 رنز پر آؤٹ کر دیا. انگلینڈ کی ٹیم پر اِس کا بہت ہی گہرا اثر پڑا اور وہ بُری طرح نروس ہوگئی.پاکستان کے لیفٹ ہینڈ بولر محمد نوازنے انگلینڈ کے مڈل آرڈر کا تہس نہس کرکے رکھ دیا. تاہم انگلینڈ 162 رنز پر 7وکٹ کے گرنے کے باوجود صرف 5 رنز بنانے پر جیت سکتی تھی، لیکن شومئی قسمت کہ انگلینڈ کی ٹیم کی امید بر نہ آئی.رؤف حارث میچ جیتنے کیلئے خدا کی ایک نعمت ثابت ہوئے، اُنہوں نے ڈاسن اور T20 میںڈٹیبوٹنٹ ہونے والے اولی اسٹون کا صفایا کردیا.انگلینڈ کو جب میچ جیتنے کیلئے صرف 4 رنز درکار تھے تو انگلینڈ کے کھلاڑی اپنی زندگی کی آخری کوشش میں ناکامیاب ہوگئے اور کلین رن آؤٹ ہوگئے اور اِس طرح انگلینڈ کو پاکستان کے خلاف 7 سیریز کی میچوں میں سے 2 میں شکست ہوگئی، آئندہ کے 3 میچز لاہور میں کھیلے جائینگے،بھارت کو بھی اُسی دِن آسٹریلیا کے مقابلے میں جیت ہوگئی، بھارت اور پاکستان کو ایک ہی دِن
دنیا کی 2 مضبوط ترین ٹیموں کو شکست دینا اِس بات کی غمازی ہے کہ کرکٹ کا پلڑا مغربی ممالک سے نکل کر برصغیر ہند و پاک کی جانب جھک رہا ہے،آئندہ کیلئے خوش باش۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here