پاکستان کی کرکٹ ٹیم اور پی سی بی نے سوچ رکھا ہے کہ وہ جو چاہیں گے کرینگے کوئی بھی کچھ کہتا رہے ان کے سرپر جُوں نہیں رینگے گی، ویسے تو دو دو میچ دونوں ٹیموں نے جیتے ہیں لیکن چوتھا میچ جس طرح جیتا ہے وہ سب کے سامنے ہے، بیٹنگ وکٹ پر جس طرح ہماری ٹیم کھیلی ہے اگر بابر اعظم اور محمد رضوان جلدی آئوٹ ہو جاتے تو پھر ہماری ٹیم جلد ہی ڈھیر ہو جاتی ہے اگر یہ دونوں کھڑے رہتے ہیں تو پیچھے والوں کیلئے سوائے مارتے ہوئے آئوٹ ہونے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔ جہاں تک شان مسعود کا تعلق ہے اس نے تیسرے میچ میں شاندار اننگز کھیلی لیکن چوتھے میچ میں وہ بات نظر نہیں آئی جو تیسرے میچ میں تھی 21 رنز ناٹ آئوٹ کتنی بائولوں پر بنائے ہیں ایک تو یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ خوشدل شاہ کو آصف سے اوپر کیوں بھیجا جاتا ہے ہر دفعہ وہ غلط شارٹ کھیلتے ہوئے آئوٹ ہوتا ہے۔ افتخار احمد کو بیٹنگ نہیں کروانی تو اسے ٹیم میں رکھنے کیلئے بائولنگ کروا دی تاکہ اس کو ٹیم میں رکھا جا سکے۔ اگر بائولنگ کروانی ہی تھی تو خوشدل شاہ اس سے اچھا بائولر ہے۔ یہاں بابر اعظم کی کتپانی کے بارے میں تمام میڈیا چیخ رہا ہے کہ اس کی کپتانی کمزور ہے اس کی بیٹنگ پر کوئی دو رائے نہیں ہے وہ ایک بہترین بیٹسمین ہے لیکن کپتان کمزور ہے ابھی اتنا تجربہ نہیں ہے۔ جب بھی ہماری اوپننگ جوڑی جلد آئوٹ ہو جاتی ہے تو پھر ہماری ٹیم بھی جلد آئوٹ ہو جاتی ہے۔ ہم نے آصف کو صرف اس لیے رکھا ہوا ہے کہ وہ آخر میں آکر دو چھکے لگا دے گا اور ہم جیت جائینگے اس کو اگر آزمانا ہے تو چوتھے نمبر پر کھلایا جائے تاکہ وہ اپنا ٹیلنٹ دکھا سکے۔ جہاں تک ہماری بائولنگ کا تعلق ہے حسنین نے پہلے اوورز میں بہترین کارکردگی دکھائی اور دو کھلاڑی آئوٹ کئے مگر آخری اوور میں 22 رنز دے کر میچ ہروانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ حارث رئوف بھی آخری اوورسز میں اپنے آپ کو نہیں سنبھال پاتا۔ لیکن اس دفعہ اس نے بڑی احتیاط سے بائولنگ کروائی اور پاکستان کی کامیابی میں بڑا کردار ادا کیا۔ ہماری ٹیم کو جب تک ایک ٹیم کی حیثیت سے نہیں کھلایا جائیگا یہی پرفارمنس رہے گی، ہمارے بورڈ کو چاہیے کہ وہ میرٹ پر لڑکوں کو کھلائیں، پسند و ناپسند کو بالائے طاق رکھ دیں ہمیں اپنی ٹیم کو ورلڈکپ کیلئے تیار کرنا ہے ہمیشہ ہماری ٹیم میں وائس کپتان کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے جیسے عمران خان کیساتھ جاوید میانداد جو پوری فیلڈ کو سنبھالتا تھا۔ یہاں تو وائس کپتان نظر ہی نہیں آتا۔ وائس کپتان کیلئے رضوان سے بہتر کوئی اور نہیں شاداب فٹ نہیں ہے اس لیے رضوان سے بہتر کوئی چوائس نہیں ہے۔ اب یہ افواہیں بھی آ رہی ہیں کہ شعیب ملک اور شرجیل کو ٹیم میں شامل کیا جائیگا۔ اگر شامل کرنا ہی ہے تو ان کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کیخلاف چانس دینا چاہیے تاکہ ان کو بھی دیکھ لیا جائے ایکدم سے ورلڈکپ میں ڈال دینا ان کیساتھ زیادتی ہوگی۔ یہ بات تو طے ہے کہ بابر اور رضوان ہی اوپننگ کرینگے چاہے شرجیل بھی ٹیم میں شامل ہو جائے جس طرح فخر زمان کی کرکٹ تباہ کر دی نیچے کھلا کر اگر شرجیل کو بھی نیچے کھلایا گیا تو وہ بھی فارغ ہو جائیگا۔ افتخار احمد، خوشدل شاہ کی جگہ نہیں بنتی ہے۔ ان کو تبدیل کرنا چاہیے۔ فاسٹ بائولنگ میں نسیم شاہ، محمد حسنین، حارث رئوف، وسیم جونیئر اور دہانی کو رکھا جائے۔ اسپن بائولنگ میں نواز، عثمان قادر اور زاہد کو ہونا چاہیے۔ نئے ٹیلنٹ میں صائم ایوب کو بھی رکھنا چاہئے۔ پسند و ناپسند کو بالائے طاق رکھنا چاہئے اور ایک ٹیم ہو کر کھیلنا پڑیگا۔ مڈل آرڈر میں شعیب ملک بہت ضروری ہے اس کے تجربے سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔ اگر ہم سب ایک ہو کر کھیلیں گے تو پاکستانی کرکٹ کا مستقبل تابناک ہوگا اور ہم اگر صرف اپنی پرفارمنس پر اپنے آپ کو رکھیں گے تو ہماری ٹیم سیمی فائنل تک بھی نہیں پہنچ سکے گی۔ ہو سکتا ہے میری رائے غلط ہو۔
٭٭٭