پچھلے دنوں میڈیا میں یہ معاملہ پڑھنے کے بعد انتہائی افسوس اور صدمہ ہوا، حالانکہ ہمارے معاشرے میں طاقتور نے کمزور پر ظلم کرنا اپنا حق سمجھ کر کیا ہے لیکن کسی سپریم کورٹ کے جج کے حوالے سے اس معاملے کی تفصیل جان کر دل بجھ سا گیا۔حالانکہ طیبہ گل کی ویڈیو جو ان خاتون نے خود ریکارڈ کی تھی پہلے یہی نظر سے گزری تھی لیکن نیب کے اداے نے یہ کہہ کر کہ یہ خاتون ایک بلیک میلر ہے اور یہ چیئرمین نیب پر دبائو ڈالنے کیلئے یہ ایک ویڈیو اور آڈیوٹیپ کا استعمال کر رہی تھیں۔اس بات نے سارے معاملے کو مشکوک کردیا تھا اور پھر آجکل ڈاکٹر اور ایڈٹیڈ ویڈیو کی بات عام ہے ہم نے اس معاملے کو اہمیت نہیں دی تھی۔لیکن جب جاوید چودھری اور شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں اس معاملے کی مکمل وضاحت اور ان خاتون کا مکمل انٹرویو دیکھا تو دل دُکھی ہوا ۔اعلیٰ ترین عدالت کا جج احتساب کے ادارے کا چیئرمین اور گمشدہ افراد کی کمیشن کا چیئرمین جن کی عمر77سال ہے وہ اس قدر گر کر ایک بے بس خاتون کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے لئے اس حد تک جاسکتا ہے۔ظلم یہ ہے کہ جب اس خاتون نے ان کے ناپاک مطالبات کو ماننے سے انکار کردیا تو اس خاتون اور انکے شوہر پر طرح طرح کے مقدمات قائم کردیئے گئے۔آخر کار مجبور ہو کر طیبہ گل مدینہ کی ریاست کے نام نہاد سربراہ کے پاس پہنچی اور انکے حضور اپنی شکایت بمع ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگ کے ثبوت کے پیش کی۔جہاں پر سابق وزیراعظم اور انکے سیکرٹری اعظم خان نے انہیں بڑی پراعتماد تسلی دی اور کہا کہ آپ مدینہ کی ریاست (نام نہاد)کے سربراہ کے پاس آگئی ہیں اور اب آپ کو ہر صورت میں انصاف دیا جائیگا۔جس کے بعد ان سے یہ ویڈیو اور آڈیو لے لی گئی اور طیبہ کو کہا گیا کہ اب آپ آرام سے گھر چلی جائیں۔ اب اس معاملے کا نہایت ہی افسوسناک اور شرمناک باب کا آغاز ہوتا ہے۔ طاہر اے خان میڈیا کا ایک بڑا خطرناک نام ہے جس کے ساتھ پرسنل سیکرٹری سابق وزیراعظم(اعظم خان)اور عمران خان کی میٹنگ ہوئی ہے اور جسٹس جاوید اقبال کی ایک ویڈیو جس میں وہ طیبہ گل کے ساتھ فحش حرکات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کسی اسے ٹی وچینل سے نشر کروائی جاتی ہے۔جو طاہر خان کی ملکیت ہے یا حصہ دار ہیں وہ اس چینل میں سارے ٹی وی چینلز میں ہے ۔ویڈیو دکھائی گئی سرکاری وعدالتی حلقوں میں زلزلہ سا آجاتا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ بے چاری خاتون بھی اس عمل سے سکنہ کا شکار ہوتی ہیں اور وہ اس خیانت پر چیخ اٹھتیں ہیں۔اعظم خان سے فون پر رابطہ کرکے شکایت کرتی ہیں ،گلہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ نے تحقیقات کروانے کے بجائے مجھ سے پوچھے بغیر اسے ٹی وی میں ٹیلی کاسٹ کروا کر میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔اعظم خان انہیں فوراً وزیراعظم ہاوس پہنچنے کی ہدایت کرتے ہیں وہ جب اپنے شوہر کے ساتھ وہاں پہنچتی ہیں تو انہیں اعظم خان کہتے ہیں کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے ۔اب آپ دونوں یہیں قیام کریں۔ جب تک خطرہ ٹل نہیں جاتا ،آپ باہر مت جائیں ،پندرہ روز تک وہ دونوں میاں بیوی وزیراعظم ہائوس کے کسی کمرے میں قیام پذیر رہتے ہیں جس دوران مدینہ کی ریاست کے نام نہاد جسٹس جاوید اقبال سے سودے بازی کرکے تحریک انصاف کے خلاف ہیلی کاپٹر کیس اور مالم جبہ کا مقدمہ ختم کروا کر مخالفین کے خلاف کئی ارب ڈالرز کے مقدمات درج کرواتے ہیں جس میں شہزاد اکبر مشیر برائے احتساب اہم کردار ادا کرتے ہیں۔لیکن جب برطانوی حکومت میاں صاحبان کو کلین چٹ دے دیتی ہے تو شہزاد اکبر کو مستعفی کروا کر اپنی معصومیت ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔اس معاملے کی مفصل تحقیقات ہونا لازمی ہے، چاہئے اس کیلئے اعظم خان کو گرفتار کیوں نہ کیا جائے۔طیبہ گل کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے۔جسٹس جاوید اقبال کی گرفتاری کی گونج تو سنائی جارہی ہے۔لیکن اس معاملے کیلئے اعظم خان اور طاہر اے خان کو بھی شامل تفتیش ہونا بھی لازمی ہے۔کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
اس معاملے کا دوسرا قابل افسوس پہلو یہ ہے کہ جسٹس جاوید اقبال مسلنگ پرنس کمیشن کے بھی چیئرمین ہیں(آخری خبروں تک)PACکمیٹی میں گمشدہ افراد کے معاملے کی چیئرمین آمنہ مسعود جنجوعہ نے بتایا کہ جب ایک نوجوان خاتون اپنے گمشدہ شوہر کی بازیابی کیلئے درخواست لیکر جسٹس جاوید اقبال کے دفتر پہنچیں تو جسٹس صاحب بہادر نے فرمایا کہ تم اتنی خوبصورت ہو تمہیں شوہر کی کیا ضرورت ہے کیا بیغرت انسان جس کی اپنی بہو بیٹیاں ہوں وہ ایسی بات کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا صد افسوس!!
٭٭٭٭