برین ڈرین!!!

0
79
عامر بیگ

جب افغانستان سے امریکی انخلا ہو رہا تھا تو اس وقت عوام میں طالبان سے ڈر کی وجہ افغانی برین ڈرین بھی ہوا، پڑھے لکھے اچھے عہدوں پر فائز اور کاروباری لوگ افغانستان سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک میں چلے گئے تاکہ جان بچا سکیں ،انہیں اپنا مستقبل طالبان رجیم کے پچھلے دور کی وجہ افغانستان میں تاریک نظر آتا تھا یہ الگ بات کہ طالبان، بچی کچھی افغانی اشرافیہ اور افغانی عوام نے ملک کو اپنے پائوں پر کھڑا کر لیا، پاکستان میں پچھلی سے پچھلی حکومت کی کارکردگی موجودہ نگران سیٹ اپ اور پچھلی حکومت سے قدرے بہتر تھی جسے ناحق نکال باہر کیا گیا جس کے نتائج عوام نے بھگتے اور مزید بھی بھگت رہے ہیں، ہر چیز صرف ڈیڑھ سال کے قلیل عرصہ میں ہی دُگنی قیمت پر فروخت ہو رہی ہے ،کاروبار اور صنعتیں بند ہو رہے ہیں، بے روزگاری کی وجہ سے لوگ خود کو بیچ رہے ہیں مہنگائی اور انسانی حقوق کی پامالی پر بولنے والوں کے ہونٹوں پر تالے لگا دئیے گئے ہیں ایسے میں کوئی کرے تو کیا کرے پاسپورٹ آفس میں قطاروں پر قطاریں لگی ہیں اس افراتفری میں لوگ وطن سے بھاگ رہے ہیں ایک برین ڈرین کی سی صورت نظر آتی ہے چند گنے چنے بڑے دماغوں بارے بتاتے چلیں مثلا طارق ملک جو چئیرمین نادرا تھے بعض وجوہات کی وجہ سے ہم نے ان کو نکال کر ایک حاضر سروس جرنیل کو چیئرمین نادرا لگایا وہ ورلڈ بینک میں ٹیکنیکل ایڈوائزر لگ گئے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر عمران خان کے دور حکومت میں احساس پروگرام کی ہیڈ تھیں،ڈاکٹرثانیہ نشتر کو اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت نے ایڈوائزر مقرر کیا ہوا ہے یہ تو محض دو مثالیں ہیں ہزاروں ایسے پاکستانی ہیں جن کی صلاحیتوں سے پاکستان کو فائدہ ہو سکتا تھا مگر ایسے حالات پیدا کئے گئے کہ ان لوگوں کو مجبورا بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔ پڑھے لکھے اور قابل لوگوں کو ہم خود اس ملک میں رہنے نہیں دیتے۔ ثانیہ نشتر اور طارق ملک جیسے اعلی تعلیم یافتہ لوگوں کی جگہ شازیہ مری اور ایک حاضر سروس جرنیل تعینات کرکے ہی ہم نے اپنی ترجیحات دنیا کے سامنے رکھ دیں ہیں اور دنیا بھر میں رسوائی مقدر کر لی ہے ہم کہاں جا رہے ہیں کیا ہم سروائیو بھی کر سکیں گے یا نہیں کیا ہم لیے گئے قرضے بھی چکا سکیں گے یا نہیں کیا ہمارے ملک کی غریب عوام مزید قرضوں کا بوجھ بھی اٹھا سکے گی یا نہیں کیوں کہ عوام میں تو اب سکت باقی نہیں رہی کہ بھاری بھرکم ٹیکس ادا کر سکیں اور لمبی چلتی نظر آتی نگران حکومت اس قابل نظر نہیں آتی کہ ملک میں اکنامک کرائسز پر قابو پا سکے یا نفی میں جاتی ہوئی جی ڈی پی بڑھا سکے ایسے میں برین ڈرین نا گزیر ہے خاتون وزیر خزانہ باہر گئے دماغوں سے ملک میں ترسیل زر کے نئے نئے طریقے بتانے میں مصروف ہیں بیرون ملک گئے بہترین دماغ یہ سوچ سکتے ہیں کہ کیا وطن میں انکا سرمایہ محفوظ بھی ہے جہاں بندہ محفوظ نہیں وہاں سرمایہ کہاں ٹک سکتا ہے میڈم کے اتنے بڑے دماغ میں اتنی چھوٹی سی بات کیوں نہیں آتی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here