بند توڑ سیلاب!!!

0
144
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

بند توڑ سیلاب یہ اصطلاح قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے استعمال کی ہے اہل سبا کی ملکہ بلقیس نے سبا کی روز روز کی لڑائیوں سے تنگ آکر ایک بہت بڑا ڈیم تعمیر کر دیا جس کی تین منزلیں تھیں۔ سب سے نیچے حصے میں بارہ دروازے بنائے ہر دروازہ ایک نہر کے سامنے کھلتا تھا۔ نچلے حصہ سے جب پانی ختم ہوتا تو دوسرے حصے سے نیچے آجاتا اور یوں پانی کا ذخیرہ کبھی نہ ختم ہوتا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اہل سبا کی بستی باغات کا گھر بن گئی۔ مین سڑک پر دوطرفہ پھلوں کے درخت ،گلیوں میں دونوں طرف پھلوں کے درخت غرضیکہ اگر کوئی مسافر جہاں سے گزرتا خود بخود گرنے والوں پھلوں سے بھر جاتا، ہوا صاف وشفاف، کہتے ہیں ہوا میں راحت وسکون فضاء میں نہ مکھی نہ مچھر، گھروں میں نہ کٹھمل نہ کیڑے مکوڑے نہایت ہی پرسکون اور خوبصورت زندگی وعدہ ربانی یہ تھا کہ میری ان نعمتوں کو استعمال کرکے میرے شکر گزار بندے بن جائو گے۔ مگر اہل سبا میں کچھ کاریگر پیدا ہوگئے۔ جنہوں نے لوگوں کو یہ باور کرانا شروع کردیا کہ محنت تو ہماری ہے راتوں کو جاگ جاگ کر پانی تو ہم لگاتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں حق ہے کہ ہم اپنی زندگی اپنے حساب سے گزاریں،خود ان پھلوں سے شراب کشید کریں گے ایکسپورٹ کریں گے۔ رقص وسرور کی محفلیں غرضیکہ آزادی کے نام پر ہر قسمی بے حیائی اہل سبا میں پھیل گئی۔ چادر اور چار دیواری تحفظ برائے نام رہ گیا۔ بے شرم، بے غیرت لوگوں کو عزت دی جانے لگی ۔حیاء کا معنی بے معنی ہو کر رہ گیا۔ اللہ رب العزت نے تیرہ پیغمبر بھیجے مگر اہل سباٹس سے مس نہ ہوئے بلکہ بے راہ روی اور ناشکری حد کو چھونے لگی۔ انبیاء کی تعلیم کو چھوڑ کر نجومیوں اور کاہنوں ستارہ شناسوں کی تعلیم کو اہمیت دینے لگے، آخر کب تک مثبت ایزدی اپنا کام کرنے لگی ،اہل سبا کو خوف محسوس ہونے لگا وہ سوچتے کہ کیا ہونے والا ہے۔ نہ جانے کیوں ایسے لگتا ہے کہ یہ ڈیم ٹوٹ کر ہمارے اوپر آگرے گا۔ آخر کار ایک نجومی نے بتایا کہ ہاں میرے حساب میں آیا ہے کہ ایک چوہا بندتوڑ دے گا۔ بھاگ جائو، جان بچالو مگر وہ ہنسے ، لیکن مشیت ایزدی کو کون سمجھتا ہے ،واقعی چوہے نے کھودنے کا کام شروع کردیا۔ بالآخر بند ٹوٹ گیا ،بے پناہ پانی کی شدت، باغات ختم جھاڑ پھوس باقی رہ گیا۔ جانوروں کی بھرمار، لمحوں میں اہل سبا کی دنیا ختم ہوگئی نہ خود رہے نہ شاندار زندگی، ناشکری کی سزا فرمان خداوندی ہے۔ ہم تو ناشکروں کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here