میرے اس مضمون کے شائع ہونے تک شاید ممدانی نیویارک کا میئر منتخب ہوچکا ہوگا جو فی الحال پورے امریکہ کے دائیں بازو بنیاد پرستوں غائب امیروں نسل پرستوں انسان دشمنوں کی زد میں آچکا ہے جو دن رات نہ جانے کون کون سے الزامات سے نوازا رہے ہیں بعض چاہلوں اور کند ذہنوں نے کہا ہے کہ ممدانی نیویارک پر شریعی اسلامی قانون نافذ کرے گا یہ جانتے ہوئے کہ امریکی آئین کے مطابق مذہب اور ریاست الگ الگ ہیں۔ کوئی بھی مذہب سرکاری طور پر اختیار یا نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مختلف شکست خوردہ امیدواروں نے الزام لگایا ہے کہ ممدانی دوبارہ نان الیون برپا کر لے گا۔ شہر میں حلال گوشت زبردستی کھلائے گا زیادہ سے زیادہ مساجد تعمیر کرائے گا۔ وغیرہ وغیرہ یہ کوئی نہیں کہہ رہا ہے کہ ممدانی نیویارکرز کو فری بسیں سستے رہائش کرایہ جات تمام چھوٹے بچوں کو بلاتفریق صحت اور بی بی کیئر فراہم کرے گا تاکہ غریب اور کم تنخواہ دار والدین اپنے بچوں کو یونیورسل کیرٹیکر میں داخل کرکے خود نوکری کر پائیں گے۔ چونکہ زوھران ممدانی کا تعلق مذہب اسلام سے ہے جو شوشلزم اور آزادی کا درس دیتا ہے جس میں مساوات اور انصاف وعدل کا حکم ہے غریبوں، مسکینوں بے بسوں بے اختیاروں کی مذمت لازم قرار دی گئی ہے جو ممدانی کے ایجنڈے افورڈلیٹی( قابل برداشت) کا ذکر ہے اس لئے سرمایہ داری اور اجارہ داری کے گماشتوں نے انہیں مسلمان ایک دہشت گرد اور شوشلسٹ ایک غدار کے طور پر پیش کر رہے ہیں تاکہ یہ انقلاب نیویارک سے امریکہ کے دوسرے بڑے شہروں میں نہ پھیل جائے ایسے موقع پر شوشل میڈیا کو سلام پیش کرنا ہوگا جو گماشتہ میڈیا کا مقابلہ کرتے ہوئے تمام منفی اور نسل پرستی تحریک کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے تاکہ ممدانی اور برنی میں بہت بڑی مماثلت پائی جاتی ہے۔ دونوں کا تعلق سرمایہ دار کمیونٹی سے ہے جس میں یہودی اور خوجہ اسماعیلی سرمایہ دار شامل ہیں دونوں اپنے اپنے خاندانوں کے باغی نکلے ہیں دونوں شوشلزم کے حامی ہیں جو کارل مارکس کا نظریہ سیاسیات، معاشیات اور سماجیات ہے جس نے دنیا بھر میں جاگیرداروں سرمایہ داروں اجارہ داروں کے خلاف پہلے روس اور چین میں انقلابات برپا ہوئے جس سے بادشاہتوں جابروں آمروں، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا خاتمہ ہوا تھا۔ جو اب ریاستی شوشل ڈیموکریسی کے نام سے پوری دنیا میں پھیل چکا ہے جس میں انسانوں کی فلاح وبہبود کے علاوہ کچھ نہیں ملے رہی اسی لیے چین، روس یا یورپ اور دوسرے ملکوں میں امریکی طرح ارب اور کھرب پتی نظر نہیں آتے ہیں کیونکہ دولت کی اصل مالک ریاست ہے جو ماں کی طرح اپنے شہریوں کو پالتی ہے برنی مشہور زمانہ شوشلسٹ برنی سیندرز پہلے ایک چھوٹی سی امریکی ریاست مائوئنٹ ورنر کے شہر برلنگٹن کے میئر بنے پھر مسلسل کئی سالوں سے ریاست یو این اے سینٹر منتخب ہو رہے ہیں۔ جنہوں نے دو دفعہ ڈیموکریٹ کے پلیٹ سے صدارتی امیدوار کے لئے پرائمری میں حصہ لیا جس کو امریکی سرمایہ داروں نے ناکام بنانے میں پہلے ہیلری کلنٹن اور دوبارہ جوبائیڈن کے بے تحاشہ مالی امداد کی تھی آج اس مشن پر چلتے ہوئے ممدانی بھی نیویارک شہر کے میئر بننے جارہے ہیں جو کل اپنی بہترین کارکردگی پر نیویارک گورنر یا سینٹر بھی بن پائیں گے جس کو دیکھ کر پورے نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا میں سوچ بدل رہی ہے کہ موجودہ استحصالی نظام سے کس طرح چھٹکارہ پایا جائے۔ بہرکیف برنی اور ممدانی دونوں آج امریکہ کے دو مشہور ترین شوشلسٹ شخصیت ابھر کر سامنے آئی ہیں جن کے پیچھے نوجوان طبقہ ہے جو واقعی تبدیلی چاہتے ہیں جو شاید اب یہ امریکہ کا مقدر بن چکا ہے کہ وہ مزدور تحریک جو شکاگو میں چلائی گئی تھی جس میں لاتعداد مزدور شہید کر دیئے گئے تھے اور رہنمائوں کو پھانسیاں دی گئی تھیں جس کے بعد امریکہ میں مزدور تحریک دفن کر دی گئی تھی وہ آج نیویارک سے پیدا ہو کر پورے امریکہ میں پھیل رہی ہے جس کے لیڈر برنی اور ممدانی ہیں جن کی ہر مزدور محنت کش اور ورکر کو حمایت کرنا ہوگی۔
٭٭٭

![2021-04-23 18_32_09-InPage - [EDITORIAL-1-16] رمضان رانا](https://weeklynewspakistan.com/wp-content/uploads/2021/04/2021-04-23-18_32_09-InPage-EDITORIAL-1-16.png)










