تہران(پاکستان نیوز) ارکان کانگریس نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو امریکہ میں داخلے سے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ امریکی ایوان نمائندگان کے ایک دو طرفہ گروپ نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کو نیویارک شہر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس میں شرکت کے لئے انٹری ویزا دینے سے انکار کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی دہشت گردی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔ ان کے کھاتے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں ہیں۔ ان کا امریکہ میں داخلہ مناسب نہیں۔ صدر کو چاہیے کہ وہ ایرانی صدر کو امریکہ میں داخلے سے روکیں۔ ایرانی صدر کو امریکی ویزہ نہ دینے کا مطالبہ کرنے والے ارکان کانگریس کی تعداد52ہو گئی ہے۔ قانون سازوں نے کہا کہ ہم آپ سے پرزور مطالبہ کررہے ہیں کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وفد کو ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے77ویں اجلاس میں شرکت کے لئے امریکی ویزوں سے انکار کردیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ابراہیم رئیسی کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں براہ راست ملوث ہونے کو معاف نہیں کرسکتا۔ جس میں1988 میں ایرانی حکومت کے ہاتھوں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں سیاسی قیدیوں کا منظم اجتماعی قتل بھی شامل ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر دیگر مخالف سیاسی گروپوں کے ارکان تھے اور رئیسی تہران ”ڈیتھ کمیٹی کے دستاویزی رکن تھے جو اس قتل عام کی نگرانی کا ذمہ دار تھا، یہ انتہائی تشویشناک بات ہے کہ رئیسی اور نام نہاد ڈیتھ کمیشن کے دیگر ارکان پر انسانی کے خلاف جرائم کے الزامات کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔ مزید براں دونوں سربراہان دفاع کا عوامی طور پر 1988کی پھانسیوں میں اپنا کردار ہے۔