آج سے ستر اسی سال قبل بلیک اینڈ وائٹ فلمیں ہوتی تھیں، صرف مووی چلتی تھی آواز نہیں ہوتی تھی جن میں مشہور چارلی چیپلن فلمیں تھیں۔ڈائیلاگ تو ہوتا نہیں صرف تصویر پر گزارہ کرنا پڑتا تھا۔ آج کے دور میں دیکھیں دنیا بدل چکی ہے ٹیکنالوجی نے اس قدر ترقی کی ہے پوری دنیا کو ایک گلوبل ویلج کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے، پاکستان کی سیاست میں ہلچل ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے شروع ہوئی جب اخبارات ہوتی تھیں اور من پسند خبروں کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا جاتا تھا جب چاہا کوئی خبر نکلوا دی اور جب چاہا کوئی خبر ایڈ کروا دی، پاکستان سے امریکہ فون پرمنٹ پانچ ڈالر سے زیادہ تھا۔2010 کے ایک سروے کے مطابق دنیا کی آبادی اس وقت ساڑھے سات ارب تھی اور سیل فونز کی تعداد بارہ ارب کے قریب تھی جن میں اب کروڑوں کا اضافہ ہوچکا کہیں بھی کوئی واقعہ ہو موبائل فون کیمرہ محفوظ کرلیتا ہے پاکستان میں2018کے انتخابات کے نتیجے میں عمران خان کو حکومت ملی اور اتحادیوں کو ملانا پڑا ریفارمز شروع ہوئیں دنیا کے بڑے ممالک میں سفیر بھیجے گئے خاص طور پر امریکہ ،روس، چین، یورپ، انڈیا ،فرانس ،جرمنی اور دیگر عمران خان کے سامنے پہاڑ جیسے چیلنجز تھے جن میں داخلی پالیسی و خارجہ پالیسی شامل تھی ،پاکستان میں ٹیکس کا نظام بہتر کیا۔ ہیلتھ کارڈ اجراء کیا گیا پولیس ایکٹ میں تبدیلی کی کوشش کی بے گھر لوگوں کے لئے گھر بنانا شروع کئے۔ کرونا وبا کے خلاف کامیاب حکمت عملی واضح کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے یو این او میں تاریخ ساز خطاب کیا ا ور اسلام کے بارے خوب آگاہی دی بالخصوص فورم کی محبت کے حوالے سے دنیا کو بتایا کہ ہمارے نبی ہمارے دلوں کے قریب ہیں۔ لہذا جب بھی کوئی دوسرے مذاہب کے لوگ اسلام آباد میں یا ہمارے نبیۖ کے بارے میں غلط گفتگو کرتے ہیں مسلمانوں کو بڑی تکلیف ہوتی ہے لہذا اسلام فوبیا پر ایک قانون سازی کروائی تاکہ کسی بھی مذہب کے بارے کوئی غلط نہ کی جائے بیرونی دنیا میں عمران خان کا چرچہ ہونے لگا اچانک اپریل2022 میں عمران خان کی حکومت گرا دی گئی اس وقت سے آج تک عمران خان کی مقبولیت کارکن آسمان کی بلندیوں پر چھونے لگا دوسرے ممالک میں سفیروں کے ساتھ امریکہ میں سردار مسعود خان کو سفیر بنایا گیا منجھے ہوئے تجربہ کار شخصیت ہیں کرونا کے آخری دن تھے مسعود خان صاحب نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال سفارت کاری کے جوہر دکھانے لگے کئی امریکن کانگریس اور سینٹ سے ملاقاتیں اور دیگر زبانی جمع خرچ شروع ہوگیا پاکستان میں موجودہ حکومت سے کنٹرول نہیں ہو رہا لوگ عمران خان کے ساتھ ہیں مہنگائی لاقانونیت اور دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ سیلاب جیسی آفت کے آگھیرا تین سے ساڑھے تین کروڑ لوگ متاثر ہوئے بے گھر ہوئے فصلیں تباہ ریل کا نظام بجلی کا نظام معطل تباہی اتنے بڑے پیمانے پر آئی کہ کئی سال لگیں اس کو درست کرتے ہوئے سونے پہ سہاگا یو این او کا77اجلاس شروع ہوا پاکستان جیسے غریب ملک کا وزیر خارجہ اور وزیراعظم اسی رکنی وفد امریکہ پہنچا۔وزیراعظم کا اقوام متحدہ میں کمزور سا خطاب اور وزیر خارجہ کی ملاقاتیںنتیجہ خیز ثابت نہ ہوئیں وزیر خارجہ بلاول زرداری واشنگٹن پہنچے امریکی دفتر خارجہ میں سیکرٹری خارجہ ٹونی بلنکن یو ایس آئی میں ولسن سینٹر دوچار اراکین کانگریس میں سینٹرز سے بے نتیجہ ملاقاتیں ہوئیں وزیر خارجہ بلاول بھٹوزرداری توقع کر رہے تھے کہ مسعود خان صاحب ان کی ملاقاتیں کئی اہم امریکی لوگوں سے کروائیں گے لیکن کوشش کے باوجود نہ کراسکے اور دیگر جعلی پاکستانی لیڈروں کی مدد مانگنا پڑی۔ سفیر صاحب نے آج تک میڈیا کو کوئی بریفنگ نہیں دی آئے دن اراکین کانگریس اور سینٹرز سے ملاقاتوں کی تصویریں بھتیجے ہیں اکثر خاموش رہتے ہیں اس وقت پاکستان کے امریکہ میں دو سے تین لاکھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس کوئی قانون دستاویز نہیں پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے امریکہ میں ان لوگوں کو قانونی سٹیٹس مل سکتا ہے لیکن جب بلاول زرداری سے سوال کیا کہ کسی امریکی سے لیگل سٹیٹس کے بارے میں بات ہو تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا اور سفیر صاحب کی طرف اشارہ کیا اس پر سفیر صاحب نے بلاول سے زیادہ لاعلمی کا اظہار کیا پاکستان میں موجودہ حکومت کے تعلقات تو عمران کے بعد عروج پر ہونے چاہئے تھے لیکن کسی کوئی پروگریس نظر نہیں کر رہی نہ یہ سفیر ٹی پی ایس پر بات کرتے ہیں نہ اوورسیز کے ووٹ کے بارے میں بات کرتے ہیں نہ میڈیا سے بات کرتے ہیں اس خاموش سفارت کاری کے آئندہ کیا نتائج نکلتے ہیں انتظار کرنا پڑے گا۔ اس وقت پاکستان کے آرمی چیف، نیویارک سے واشنگٹن پہنچ چکے ہیں ٹونی بلنکن سے طویل ملاقات ہوچکی امریکی ڈیفنس سیکرٹری ودیگر اہم شخصیاتت سے ملاقات کا شیڈول طے ہے۔
٭٭٭٭٭