نیویارک (پاکستان نیوز) سینٹ لوئس کے مسلم سکالر نے ایک مرتبہ پھر نسل پرستی کی لہر کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے ، جی ہاں مسلم کارکن نے مقامی عیسائی پیشوا مائیکل روزانسکی کیخلاف آدھی رات کو اپنے ساتھیوں کو اکٹھا کرنا شروع کر دیا جبکہ سینٹ لوئس کا نام بھی تبدیل کرنے کے لیے مہم کا آغاز کر دیا ہے ، ابھی عوام نے جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے بعد طویل پرتشدد مظاہروں کے بعد سکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ مسلم سکالر نے ایک مرتبہ پھر لوگوں کو جمع کرنا شروع کر دیا ہے ، سینٹ لوئس کے شہریوں میں اس حوالے سے خوف و ہراس پایا جاتا ہے کہ دو مذاہب کے درمیان تنازع بڑے پرتشدد مظاہروں کی شکل نہ اختیار کر جائے ، کمیونٹی کی بڑی تعداد نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ معاملے کو سلجھانے میں کردار ادا کریں تاکہ سینٹ لوئس کے امن کو برقرار رکھا جا سکے ۔