راولپنڈی (پاکستان نیوز)ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ فوج نے خود احتسابی کے عمل کو مکمل کر لیا ہے۔ جو متلعقہ ذمہ دار ہیں ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ لیفٹیننٹ جنرل تین افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے۔پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘تین میجر جنرلز اور ساتھ بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی مکمل کی جا چکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہا کہ آپ کو ان سزاؤں سے اندازہ ہو گا کہ فوج کے اندر خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے کیا جاتا ہے۔ جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داری نبھانی پڑتی ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا ‘اس وقت ایک ریٹائڑڈ فور سٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائڑڈ فور سٹار جنرل کا داماد، ایک ریٹائڑڈ تھری سٹار جنرل کی بیگم اور ایک ایک ریٹائڑڈ ٹو سٹار جنرل کی بیگم اور داماد ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر اس تادیبی کارروائی سے گزر رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ‘فارمیشن کمانڈرز کی کانفرنس اس بات کا ثبوت ہے افواج پاکستان نو مئی سے جڑے افراد اور اس کے سہولت کاروں کے بارے میں پوری طرح باخبر ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ‘فوجی عدالتوں میں 102 افراد کا ٹرائل کیا جا رہا ہے اور یہ جاری رہے گا۔ اس عمل کو انجام تک پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔نو مئی کے حوالے سے اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے اور مل رہے ہیں۔ جو کام دشمن نے 76 میں نہ کر سکا وہ نو مئی کو مٹھی بھر شرپسندوں نے کر دیا۔ان سے سوال پوچھا گیا کہ فوج پر نو مئی کے واقعات خود کروانے الزامات لگ رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ شرمناک بات نہیں ہے کہ سانحہ نو مئی فوج نے کروایا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا کہ لوگ کیسے فوجی تنصیبات تک کیسے پہنچ گئے تو انہوں نے کہا کہ ‘نو مئی کے واقعہ اچانک نہیں ہوا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ فوجی تنصیبات پر لوگوں کو بھیجا جائے اور فوج فوری ردعمل دے۔ لوگوں کو بھڑکایا جا رہا تھا اگر فوری ردعمل آتا تو ان کے مذموم مقاصد پورے ہوتے۔انہوں نے ڈھال کے طور پر خواتین کو بھی آگے کیا۔ کوئی توقع نہیں کرتا تھا کہ کوئی سیاسی پارٹی اپنے ہی ملک پر حملہ آور ہو جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ فوجی تنصیبات کے تقدس کی کمی ہوئی ہے اگر کسی سے اس کو تعین کیا جائے گا۔ غفلت کی وجوہات جاننے کے لیے فوج میں خود احتسابی کا عمل جاری ہے۔ اور اسی کے تحت ایکشن لیا گیا جس میں فوج افسران کے خلاف کارروائی کی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر سے پوچھا گیا کہ کیا اصل ذمہ داران کا تعین کیا جا چکا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ‘حتمی طور پر کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اس ماسٹر مائنڈ کون ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے فوج کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی کی۔ وہی ماسٹر مائنڈ ہیں۔ آپ کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ان کو سزا ملے گی، لیکن ان کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی ضروری ہے۔ اگر ایسا نہیں ہو گا تو کل کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دھرائے گا۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں کہ ہم ان منصوبہ سازوں کو پہنچانیں اور ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔