جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میںتوسیع یقینی (5سینئر جنرلز کی چھٹی )

0
177

اسلام آباد (پاکستان نیوز) پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں بڑی ہلچل ہونے والی ہے، پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سمیت اتحادی حکومت موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو آئندہ الیکشن تک عہدے پر برقرار رکھنے کے لیے آمادہ ہے، اور اس حوالے سے گرین سگنل دے دیا گیا ہے ،پاکستان نیوز کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسحاق ڈار بڑی تیزی کے ساتھ ڈالر کو170 کے قریب لانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس کے دوران پیٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا کمی ہوگی جبکہ مہنگائی بھی کم ہوگی اور عام آدمی کو بہت زیادہ ریلیف ملے گا جس سے نواز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے لیے دروازے کھل جائیں گے ۔ عمران خان نے نجی ٹی وی کوانٹرویو میں کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی عام انتخابات کے بعد نئی منتخب حکومت کو کرنی چاہیے اور تب تک کے لیے قانون میں کوئی گنجائش نکالی جا سکتی ہے۔عمران خان نے براہ راست یہ نہیں کہا کہ وہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے خواہش مند ہیں لیکن سوشل میڈیا پر ان کی اس تجویز سے بہرحال یہی نتیجہ اخذ کیا جا رہا ہے۔ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ آیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو قانونی طور پر ایک اور توسیع مل سکتی ہے یا نہیں،وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس انٹرویو پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘موجودہ حکومت اس ذمہ داری کو مقررہ وقت پر آئین اور ادارے کی بہترین روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گی، اہم قومی فیصلے سیاسی مفادات سے مشروط نہیں ہوتے۔اس حکومتی رائے کے بعد اب یہ سوال بھی سر اٹھا رہا ہے کہ کہ کیا عمران خان کی یہ تجویز ایک سوچا سمجھا بیان تھا؟ عمران خان نے کہا کہ ‘میں نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی پوزیشن بہت اہم ہے، میرٹ پر ہونی چاہیے۔ لیکن میں نے ساتھ کہا کہ آصف زرداری میرٹ کے لیے کوالیفائیڈ نہیں، اور نہ نواز شریف کوالیفائیڈ ہے۔ اگر یہ صاف اور شفاف الیکشن جیت کر حکومت میں آتے ہیں تو پھر اپنا چیف اپوائنٹ کر لیں،عمران خان نے جواب دیا کہ ‘اس کی گنجائش نکل سکتی ہے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ملک کی بہتری کے لیے اگر اس کی پرووژن نکل سکتی ہے، وکیلوں نے مجھے بتایا ہے کہ اس کی پرووژن نکل سکتی ہے کہ جب الیکٹڈ حکومت آئے وہ فیصلہ کرے۔واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے 14 اپریل 2022 کو ایک پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں یہ بیان دیا تھا کہ چیف آف آرمی سٹاف نہ تو توسیع کے خواہش مند ہیں اور نہ ہی وہ اس کو قبول کریں گے، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ وہ 29 نومبر 2022 کو ریٹائر ہو جائیں گے تاہم وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کے بیان اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر کہا کہ ‘یہ قبل از وقت ہے۔ ابھی ڈھائی ماہ باقی ہیں۔ اس وقت اس ایشو کو کھولنا نہ پاکستان کے لیے بہتر ہے اور نہ ہمارے ادارے کے لیے بہتر ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ‘میری اپیل ہو گی تمام سیاسی عناصر سے، بشمول عمران خان، کہ اس معاملے کو متنازع نہ بنائیں۔پاکستان میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کوئی نئی بات نہیں۔ پہلے کمانڈر ان چیف جنرل ایوب خان سے لے کر موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ تک ایکسٹینشن کی کئی مثالیں موجود ہیں تاہم موجودہ چیف کی ایکسٹینشن سب سے متنازع رہی۔ایک سینیئر حکومتی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ آئینی اور قانونی طور پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دینے کا راستہ تو موجود ہے تاہم ان کے مطابق یہ حکومت کا فیصلہ ہو گا۔انھوں نے بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو جب پہلی بار ایکسٹینشن ملی اور معاملہ عدالت میں گیا تو سپریم کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف کی حکومت نے ایک قانون بنایا تھا جس کے تحت صدر پاکستان کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ وزیر اعظم کے مشورے پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر سکتے ہیں۔جنرل قمر جاوید باجوہ، جن کو سابق وزیر اعظم نواز شریف نے تعینات کیا تھا، نے 29 نومبر 2019 کو ریٹائر ہو جانا تھا تاہم اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل ہی انھیں تین برس کے لیے توسیع دینے کا اعلان کیا تھا ۔عدالت نے نشان دہی کی کہ آئین کے آرٹیکل 243، آرمی ایکٹ 1952 اور آرمی ریگولیشنز رولز 1998 میں کہیں بھی مدت ملازمت میں توسیع یا دوبارہ تعیناتی کا ذکر نہیں۔28 نومبر کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں چھ ماہ کی مشروط توسیع کی منظوری دیتے ہوئے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ آرمی چیف کی توسیع یا دوبارہ تقرری کے حوالے سے پارلیمان کے ذریعے باقاعدہ قانون سازی کرے۔تحریک انصاف نے حیران کن طور پر اپوزیشن جماعتوں، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی حمایت سے، آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کی جس میں آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی یا مدت ملازمت میں توسیع کی شق شامل کی جس کے تحت صدر پاکستان وزیر اعظم کی تجویز پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں تین سال کے لیے توسیع کر سکتے ہیں یا دوبارہ تعیناتی کر سکتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here