کراچی(پاکستان نیوز) پاکستان میں 34لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں جس میں سیلاب زدہ علاقوں میں76ہزار بچے خوارک کی شدید قلت کا سامنا کررہے ہیں جس کی وجہ سے شدید غذائیت کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ برطانوی ادارے سیو دی چلڈرن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے بیشتر حصوں میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد بھوک کے شکارا فراد کی تعداد45فیصد تک بڑھ گئی ہے۔ ان کی تعداد86لاکھ20ہزار ہو گئی ہے۔ سیو دی چلڈرن کی نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سیلاب میں86فیصد خاندان اپنا سب کچھ کھو بیٹھے ہیں جس کی وجہ سے انہیں کھانا بھی میسر نہیں ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاندان زندہ رہنے کے لئے مایوس کن اقدامات کا سہارا لے رہے ہیں۔ مایوسی کا شکار والدین کا کہنا ہے کہ پیسے کمانے کے لئے وہ اپنے بچوں کو باہر بھیجنے پر مجبور ہیں۔ اس صورتحال میں نوعمر بچیوں کی شادیاں بھی کیا جا رہی ہیں۔ ان کے پاس اپنے بچوں کو بھیک مانگنے کے لیے باہر بھیجنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ پاکستان میں سیو دی چلڈرن کے ڈائریکٹر خرم گوندل نے اپنے بیان میں کہا کہ تباہی سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اب ملک کو بھوک کے شدید بحران کا سامنا ہے۔